اسلام آباد،12اپریل (اے پی پی):وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر نے کہا ہے کہ مردم شماری کے بنیادی فریم ورک پر 6 سے 8 ہفتوں میں کام مکمل ہوجائے گا اور ستمبر یا اکتوبر میں نئی مردم شماری کا عمل شروع ہوجائے گا، نئی مردم شماری کا عمل مارچ 2023تک مکمل کر لیا جائے گا، مردم شماری الیکشن کی بنیاد بنتی ہے اور 2023 الیکشن نئی مردم شماری کے مطابق نہ ہوا تو چھوٹے صوبوں کی نمائندگی کم ہو جائے گی۔
مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کے بعد اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ مردم شماری کے حوالے سے کابینہ کی کمیٹی بھی بنا دی گئی اور انہوں نے اس حوالے سے اپنی سفارشات بھی مرتب کیں۔انہوں نے کہا کہ مردم شماری الیکشن کی بنیاد بنتی ہے اور تازہ ترین حلقہ بندیوں کی بنیاد پر حلقہ بندیاں کی جاتی ہیں اور اسی کی بنیاد پر الیکشن کرائے جاتے ہیں جبکہ 2018 کے الیکشن کو خاص آئینی ترمیم کے ذریعے خصوصی استثنیٰ دیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ضمنی انتخابات پرانی حلقہ بندیوں اور مردم شماری سے ہو سکتے ہیں لیکن مقامی حکومتوں کے انتخابات نئی مردم شماری کی بنیاد پر ہی ہوں گے اور اس میں عدلیہ کی بھی بہت زیادہ دلچسپی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ 2023 الیکشن سے پہلے مردم شماری پر حتمی فیصلہ نہ ہو تو آئینی ترمیم کا استثنیٰ ختم ہونے کے سبب اگلا الیکشن 1998 میں ہوئی مردم شماری کی بنیاد پر ہو گا جس کے نتیجے میں تینوں چھوٹے صوبوں کی اسمبلی میں نمائندگی کم ہو جائے گی اور پنجاب کی نمائندگی بڑھ جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ 2017 کی مردم شماری پر ملک بھر میں سوالات اٹھائے گئے اور جب ملک کے کئی حصوں سے سوالات اٹھائے جا رہے ہوں تو یہ ملک کی یکجہتی کے لیے اچھی چیز نہیں ہے، اس پر اتفاق رائے اور عوام کو اعتماد ہونا چاہئے لہٰذا اگر ملک کے کئی علاقوں سے سوالیہ نشان کھڑے ہو جائے تو یہ کوئی اچھی صورتحال نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مشترکہ مفادات پہلے ہی مردم شماری کا آڈٹ وغیرہ کرنے کا طریقہ نہیں ہے، آپ اسے منظور کریں یا مسترد کردیں۔
اسد عمر نے کہا کہ اگر اہم ان دونوں میں سے کوئی بھی فیصلہ نہیں لیتے تو نئی مردم شماری کرانے سے ہم قاصر ہیں، پرانی مردم شماری ہمیں قبول نہیں ہے لہٰذا اسے منظور یا مسترد کیے بغیر ہم آگے نہیں بڑھ سکتے۔انہوں نے کہا کہ ستمبر یا اکتوبر میں نئی مردم شماری کا عمل شروع ہوجائے گا ،مردم شماری کے بنیادی فریم ورک پر 6 سے 8 ہفتوں میں کام مکمل ہوجائے گا ۔انہوں نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل نے ادارہ شماریات کی تجاویز سے اتفاق کیا جبکہ کابینہ نے اس حوالے سے کمیٹی بنائی جس نے سفارشات مرتب کیں۔
اسد عمر کا کہنا تھاکہ نئی مردم شماری کی بنیاد پر الیکشن کرائے جاتے ہیں، آج اکثریتی رائے سے مردم شماری کے نتائج کو منظور کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ ایک اور فیصلہ ہوا کہ انتظار نہیں کرنا بلکہ اگلی مردم شماری کیلئے اقدامات کرنے ہیں۔اسد عمر نے بتایا کہ نئی مردم شماری میں ٹیکنالوجی کااستعمال اور اقوام متحدہ کے پرنسپلز کوبروئےکار لایاجائےگا، اکتوبر میں اگلی مردم شماری شروع ہوجائے گی اور مردم شماری 18 ماہ میں مکمل ہو جائے گی، اگلے جنرل الیکشن سے قبل نئی مردم شماری پر حلقہ بندی بھی کرائی جا سکیں گی۔
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ اءیندہ مردم شماری میں ملک کے تمام شراکت داروں، صوبائی حکومتیں اور سول سوسائٹی کو ساتھ لیکر چلیں گے لیکن یہ لوگ فیصلہ کر تے ہوئے یاد رکھیں کہ اگر انہیں کہی خرابی نظر آئے تو وہ ضرور اس میں دخل اندازی کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قومی یک جہتی اچھی چیز ہے آج وزیر اعلی سندھ نے جو فیصلہ کیا ہے یہ ان کا آءینی حق ہے. اس موقع پر سیکرٹری پلاننگ نے بھی مردم شماری پر روشنی ڈالی۔