اسلام آباد۔17جون (اے پی پی):وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ تعمیرات کا شعبہ ملکی ترقی اور معاشی نمو میں اہم کردار ادا کر رہا ہے، تمام متعلقہ وفاقی محکمے اور صوبائی حکومتیں سرمایہ کاروں کے مسائل فوری حل کریں،زراعت کے زیر استعمال اور جنگلات کے لیے مختص زمین کسی صورت تعمیرات کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے،رواں سال مون سون میں سب سے بڑی شجر کاری مہم کے لیے تیاری کی جائے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کو یہاں قومی رابطہ کمیٹی برائے ہاوسنگ، تعمیرات و ترقی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا،اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین، وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب، وزیراعظم کےمشیر ڈاکٹر عشرت حسین، معاونین خصوصی ملک امین اسلم، ڈاکٹر وقار مسعود، ڈاکٹر شہباز گل، گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر، چیئرمین نیا پاکستان ہاوسنگ اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل (ر) انور علی حیدر، سروئیر جنرل آف پاکستان میجر جنرل شاہد پرویز، چیرمین سی ڈی اےاور سینئیر افسران نے شرکت کی جبکہ صوبائی چیف سیکریٹریز اور نمائیندگان بذریعہ ویڈیو لنک شریک ہوئے،چیئرمین سی ڈی اے نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ سی ڈی اے کی آن لائن پورٹل کا اجرا کر دیا گیا ہے اور اس میں مزید بہتری لائی جائے گی۔ اس کے علاوہ ون ونڈو فسیلیٹیشن سنٹر بھی جلد قائم ہو رہا ہے جس میں شہریوں کے لیے انتقال زمین، فیس کی ادائیگی اور رہنمائی کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ اسلام آباد کے دیہی علاقوں کا ریونیوریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کیا جا رہا ہے جس کے لیے لینڈ ریکارڈ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم بنا لیا گیا ہے۔ اب تک 17 موضع کےریکارڈ کاسسٹم میں اندراج مکمل ہو چکا ہے۔نیو بلیو ائیر یا میں کمرشل اراضی کی فروخت کی مد میں اس وقت تک 32 ارب روپے وصول کیے گئے ہیں اور تعمیرات سے 100 ارب روپے مالیت کی معاشی سرگرمی کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔اسلام آباد کو سر سبز بنانے کے لیے تجویز پیش کی گئی کہ ہر گھر میں کم سے کم ایک درخت لازمی لگایا جائے جس کے لیے سی ڈی اے دو لاکھ پودے گھروں، اسکولوں اور دفاتر کے لیےمفت فراہم کرے گا۔ اسلام آباد میں 25 ہزار ایکڑ پر اس سال مون سون شجر کاری کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ پانی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے کے لیے رین واٹر کنزرویشن پر کام جاری ہے۔سرویئر جنرل آف پاکستان نے اجلاس کو ملک کی کیڈسٹرل میپنگ کے حوالے سے آگاہ کیا۔ اسلام آباد کے 53 سیکٹرز، پنجاب کا 35فیصد، خیبر پختونخوا کا 56فیصد اور بلوچستان کے 30 فیصد سرکاری زمینوں کے رقبے کی میپنگ مکمل کی جا چکی ہے۔ اس عمل سے ناجائز قبضہ کے خاتمے، ٹیکس وصولیوں میں اضافہ اور منصوبہ بندی میں مدد ملے گی۔ حکومت سندھ کی طرف سے سرکاری اراضی کے ڈیٹا کی فراہمی میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ وزیر اعظم نے نقشہ بندی کے عمل کو مزید تیز کرنے کی ہدایت دی۔گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ قلیل عرصے میں اس وقت تک کم لاگت ہاوسنگ اسکیم کے لیے 89 ارب روپے مالیت کے قرضوں کی درخواستیں کمرشل بینکوں میں موصول ہوئی ہیں جن میں 30 ارب روپے مالیت کے قرضے منظور ہو چکےہیں ۔کم لاگت گھروں کی تعمیر کے لیے قرضوں کی منظور یوں میں ماہانہ 30 فیصد اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ یہ بتایا گیا کہ کمرشل بینکوں کو اہداف مکمل کرنے اور صارفین کو جلد سہولیات فراہم کرنے کا پابند بنایا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ کم لاگت ہاوسنگ کے لیے قرضوں کے حصول کے لیے فارم کو مختصر کر کے صرف ایک ورق تک محدود کر دیا گیا ہے۔ چیف سیکریٹری پنجاب نے اجلاس کو بتایا کہ زرعی اور جنگلات کی زمینوں کے بچاو اور ان کے غیر قانونی استعمال کو روکنے کے لیے تمام ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت جاری کر دی گئی ہیں۔ اس ضمن میں اگر کوئی بھی سرکاری اہلکار ملوث پایا گیا تو اس کے خلاف تعزیرات پاکستان کے تحت کاروائی ہوگی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ زمینوں کے فرد کے اجرا کے لیے نادرا سے معاہدہ طے ہوگیا ہے۔ ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈویلیپرز- آباد کے نمائندے نے بجٹ تجاویز میں تعمیرات کے شعبے کے لیے مراعات پر وزیر اعظم کو خراج تحسین پیش کیا اور مزید تجاویز پیش کیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ تعمیرات کا شعبہ ملکی ترقی اور معاشی نمو میں اہم ترین کردار ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے تمام متعلقہ وفاقی محکموں اور صوبائی حکومتوں کو تاکید کی کہ سرمایہ کاروں کے مسائل فوری حل کیے جائیں۔