اسلام آباد،05جولائی (اے پی پی): وزیرداخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ اگر کوئی مشکل وقت آیا تو پاکستان کی افواج ، حکومت ، اپوزیشن سمیت پوری قوم ایک پیج پر ہو گی ، ہماری حالات سے نمٹنے کی پوری تیاری ہے، صورتحال پر پوری طرح نظر رکھے ہوئے ہیں، وزیراعظم عمران خان کی حکومت کی خواہش ہے کہ افغانستان یا دوحہ میں تمام افغان رہنمااور قیادت مل کر بیٹھے اور صورتحال کا وہ جو بھی حل نکالیں ہمارے لئے قابل قبول ہو گا، بھارتی خفیہ ایجنسی را اور اس کے ذیلی ادارے پاکستان میں کسی تخریب کاری گریز نہیں کررہے ، کراچی میں بھی گروہ پکڑا گیا ہے جس کا اعلان مناسب وقت پر کیا جائے گا، افغانستان سے ملحقہ 7 سرحدی مقامات پر آمد و رفت کو وقت کے تقاضوں کے مطابق تیارکریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو وزارت داخلہ میں اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ افغانستان سے اس مرتبہ و ہ حالات نہیں ہوں گے جو پہلے کے ادوار کا حصہ تھے۔ انہوں نے کہاکہ نادرا چیئرمین کو ہدایت کی ہے کہ سارے پاکستان میں نادرا کے دفاتر کے اندر جو گند ہے اسے صاف کیا جائے ۔ کراچی میں پہلے ہی 30 ایسے افراد کے خلاف کارروائی کی گئی جو غلط شناختی کارڈ جاری کرتے تھے۔ 19 افرادکو معطل کیا گیا ۔ ضرورت پڑی تو اس معاملے پر جے آئی ٹی بھی بنائی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عنقریب ازبکستان کا دورہ کریں گے جہاں دو اہم معاہدوں پر بھی دستخط کریں گے۔ 5 سے 7 دن کا ویزہ انٹری پر دیاجائےگا۔ لاہور اور تاشقند کے درمیان پی آئی اے کی پراوزیں بھی شروع ہو چکی ہیں۔ انہو ں نے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین تعلقات کے نئے دور کا آغاز ہو رہا ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ایف آئی اے میں 1145 آسامیوں کے لئے 12 لاکھ لوگوں نے درخواست دی ہے ۔ اس عمل کو مکمل کرنے کے لئے 13 کروڑ روپے کی ضرورت ہے جو ہم اپنے وسائل سے فراہم کریں گے۔ 26 جولائی سے ٹیسٹ لینے کے عمل کا آغاز ہو جائیں گے۔ 509 مزید نوکریاں دی جائیں گی۔ وزیرداخلہ نے کہا کہ افغان بارڈر کو مستقبل کی ضروریات سے ہم آہنگ کیاجائے گا۔ طورخم اور چمن پر ایف آئی اے ، ایف سی اور قانون نافذ کرنے والے متعلقہ ادارے پہلے سے ہی آمد و رفت کے حوالے سے ضروری قانونی تقاضے پورے کرنے پر مامور ہیں۔ چمن سرحد کو بھی 30 جولائی سے الیکٹرانک کردیاجائےگا۔
انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے میں عرصہ دراز سے مختلف آسامیوں پر تعینات افسروں اور اہلکاروں کے تبادلے کی ہدایت کی گئی تھی ، اس حوالے سے احکامات پر پوری طرح عملدرآمد نہیں ہوا۔ ڈی جی ایف آئی اے کو ہدایت کی ہے کہ 72 گھنٹوں میں ایسے اہلکاروں کو تبدیل کیا جائے جو عرصہ دراز سے مختلف آسامیوں پر بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایئرپورٹس پر چین اور سی پیک کے ویزوں کے لئے الگ کاؤنٹرز قائم کیا جا رہے ہیں۔ اسلام آباد ایئرپوٹ پر جلد اس کا افتتاح کیاجائے گا۔
وزیر داخلہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ لاہورمیں پولیس نے زبردست کارروائی کی، کراچی میں بھی ایک گروپ پکڑا گیا ہے جس کا اعلان مناسب وقت پر کیاجائے گا۔ میں نے پہلے ہی کہا تھاکہ لاہور کے واقعہ میں بھارتی خفیہ ایجنسی ملوث ہے۔ بھارت نے صدق دل سے پاکستان کو قبول نہیں کیا۔ را اور ذیلی ادارے پاکستان میں کسی بھی تخریب کاری سے گریز نہیں کررہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے واضح پالیسی کاا علان کیا ہے کہ بھارت کی طرف سے کشمیر کی حیثیت تبدیل کئے جانے کے اقدامات واپس لئے جانے تک اس سے تجارت یا بات چیت نہیں ہو سکتی ۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ میں خود کشمیری ہوں اور میں ووٹر ہوں۔ پاکستان کے سیاستدان گلگت بلتستان اور کشمیر میں جلسے اور سیاست کرتے ہیں ۔ مجھے بھی یہ حق حاصل ہے۔ میری جو آڈیو چلائی جا رہی ہے وہ درست ہے۔ میں کشمیر جا کے بلے کے لئے ووٹ مانگوں گا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ افغانستان کے حالات پر ہماری نظر ہے۔ پہلا وزیر داخلہ ہوں جو تمام سرحدی مقامات پر گیا ہوں۔ افغانستان سے ملحقہ 7 سرحدی مقامات کو وقت کے تقاضوں کے مطابق تیارکریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی حکومت کی خواہش ہے کہ افغانستان میں طالبان، جمعیت اسلامی، اشرف غنی ، حامد کرزئی، عبداللہ عبداللہ ، رشید دوستم ، وزیر داخلہ عبدالستار سمیت تمام رہنما اور قیادت اپنے ملک یا دوحہ میں مل کر بیٹھیں اور وہ اپنا مسئلہ جس طرح بھی خود بیٹھ کر حل کریں گے ہمارے لئے قابل قبول ہو گا۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہاکہ ٹی ایل پی کا کیس سن لیا ہے۔ کمیٹی جو سفارشات د ے گی وہ کابینہ کے آئندہ اجلاس میں پیش کریں دے گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پہلے ہی 30 ، 40 لاکھ افغان پناہ گزین قیام پذیر ہیں ۔ ہم آئندہ کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور حالات سے باخبر ہیں۔ فوجی قیادت کی دعوت پر تمام رہنمائوں نے اتحاد اور یک جہتی کا مظاہرہ کیا ہے اور پوری قوم سیسی پلائی ہوئی دیوار کی طرح متحد ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم ٹھس ہو چکی ہے ۔آزادکشمیر کے انتخابات کے بعد صورتحال مزید تبدیل ہو گی، میں نے کہا تھا کہ مریم اور شہباز شریف کی سیاست میں فرق آئے گا۔ پی ڈی ایم مزید اپنے حجم میں آ جائے گی۔