ن لیگ حمد اللہ محب اور نواز شریف کے درمیان ملاقات کی آڈیو ٹرانسکرپٹ قوم کے سامنے رکھے؛وفاقی وزیر چوہدری فواد حسین

31

اسلام آباد،24جولائی(اے پی پی): وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ ن لیگ حمد اللہ محب اور نواز شریف کے درمیان ملاقات کی آڈیو ٹرانسکرپٹ قوم کے سامنے رکھے، پاکستان مخالف افغان باشندے نے نواز شریف سے ملاقات کے بعد بھارتی خفیہ اہلکاروں سے بھی ملاقات کی، نواز شریف ملک کے تین بار وزیراعظم رہ چکے ہیں، کیا انہیں پاکستان مخالف حمد اللہ محب سے ملاقات کرنی چاہئے تھی؟ پاکستان مخالف بیانات دینے پر پاکستان نے افغان قومی سلامتی مشیر کے دفتر سے اپنے تمام رابطے ختم کر دیئے ہیں، افغان قیادت پر واضح کیا ہے کہ افغان سلامتی مشیر سے کوئی بات نہیں ہوگی، پاکستان نے ہر مشکل وقت میں افغانستان کا ساتھ دیا، ہم افغانستان میں ایک ایسی حکومت کیلئے کوشاں ہیں جس پر تمام افغان گروہ متفق ہوں، پاکستان نے کئی برسوں تک 50 لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کی، امر اللہ صالح اگر 20 سال تک اقتدار میں رہنے کے بعد بھی اپنے ملک کو استحکام نہیں دے سکے تو انہیں اپنا محاسبہ کرنا چاہئے،ہم افغان عوام کے ساتھ کھڑے تھے اور کھڑے رہیں گے، بھارت نے پاکستان کے وزیراعظم سمیت دنیا کے بہت سے رہنمائوں اور خود بھارت کے اندر اپنی اپوزیشن اور صحافیوں کے فون ٹیپ کرانے کیلئے اسرائیل کی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب و داخلہ شہزاد اکبر بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ آج افغان نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر کے آفس سے ایک پریس ریلیز جاری ہوئی جس میں بتایا گیا کہ حمد اللہ محب نے نواز شریف سے لندن میں ملاقات کی۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف پاکستان سے مفرور ہیں، ان کو یہاں کرپشن کے کیسز میں سزا ہو چکی ہے۔ اس وقت وہ لندن کے ان اپارٹمنٹس میں مقیم ہیں جو اربوں روپے کی لوٹی گئی رقم سے خریدے گئے ہیں۔

 وفاقی وزیر نے کہا کہ حمد اللہ محب کی ملاقات پر حکومت پاکستان کو تحفظات ہیں، امر اللہ صالح اور حمد اللہ محب کا بنیادی طور پر افغانستان کی سرزمین سے کوئی ذاتی تعلق نہیں،ان کے خاندان بھی وہاں نہیں رہتے، یہ مخصوص مشن پر افغانستان آئے ہیں۔ ہم امر اللہ صالح یا حمد اللہ محب کے بیانات پر کوئی جواب نہیں دے رہے تھے لیکن جب ہم نے دیکھا کہ انہوں نے پاکستان کو بدنام کرنے اور ہر معاملے میں گھسیٹنے کا وطیرہ بنا لیا ہے، تو ہماری کابینہ کے ارکان نے امر صالح کی گفتگو کا جواب دیا۔ حمد اللہ محب نے مئی کے تیسرے ہفتے میں پاکستان کے بارے میں جو زبان استعمال کی وہ دوہرائی نہیں جا سکتی۔ پاکستان مخالف بیانات دینے پر حکومت نے اپنے تمام رابطے افغانستان کے نیشنل سیکورٹی آفس سے ختم کر دیئے ہیں، ہم نے یہ بات واضح کر رکھی ہے کہ ہم ان صاحبان سے اپنی کوئی گذارشات یا پالیسی پر گفتگو نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے لندن میں ایک ایسے شخص سے ملاقات کی جس کے ہندوستان سے تعلقات ڈھکے چھپے نہیں، مئی کے تیسرے ہفتے میں جب حمد اللہ محب نے پاکستان کے خلاف گفتگو کی، اس کے فوری بعد ان کی ملاقاتیں ہندوستان کی سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ سے ہوئیں اور انہوں نے وہاں بھی پاکستان کے خلاف گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 50 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کو پناہ دی، افغانستان کے طالب علم یہاں تعلیم حاصل کر رہے ہیں، ہم نے افغانستان سے لٹے پٹے خاندانوں سے آئے ہوئے ان بچوں کو تعلیم کی سہولت فراہم کی اور انہیں وہ مواقع فراہم کئے کہ وہ ایک کامیاب انسان بن سکیں۔

 وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اس وقت چھ ہزار سے زائد افغان طالب علم پاکستان کی مختلف یونیورسٹیوں اور کالجوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ پاکستان کے ہسپتالوں میں افغان باشندوں کو علاج معالجہ کی سہولت فراہم کی جاتی ہے، آج بھی پاکستان افغانستان کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم افغانستان میں ایک متفقہ حکومت کیلئے کوشاں ہیں، وزیراعظم کا پہلے دن سے ایک نظریہ رہا ہے کہ ہم افغانستان میں کسی گروپ کے ساتھ نہیں، ہم افغانستان کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں،اس کا مطلب ہے کہ ہم کابل میں ایک ایسی حکومت کے لئے کوشاں ہیں جس پر تمام لوگوں کا اتفاق ہو۔ انہوں نے کہا کہ حمد اللہ محب کی نواز شریف سے ملاقات افسوسناک ہے، کیا نواز شریف نے اپنی پارٹی کو اس ملاقات سے قبل اعتماد میں لیا تھا، کیا انہوں نے ن لیگ کی سینئر قیادت کو آگاہ کیا تھا کہ وہ یہ ملاقات کرنے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف تین مرتبہ ملک کے وزیراعظم رہ چکے ہیں، کیا انہیں پاکستان مخالف افغان باشندے سے ملاقات کرنی چاہئے تھی؟ انہوں نے کہا کہ یہ بہت ضروری ہے کہ اس ملاقات کی آڈیو ٹرانسکرپٹ عوام کے سامنے لائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی نواز شریف نے نیپال میں جندل سے ملاقات کی اور اس کی ٹرانسکرپٹس بھی عوام کے سامنے نہیں لائی گئیں لیکن ہندوستان کے ایک نامور صحافی برکھا دت نے اپنی کتاب میں لکھا کہ نواز شریف نے جندل کو مودی کے لئے پیغام دیا تھا کہ پاکستان کی فوج ان کے راستے میں روڑے اٹکا رہی ہے۔

 وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے کہا کہ کسی ملک کا وزیراعظم اپنے دشمن ملک کی سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کر اپنے ملک کے خلاف سازشیں کرے گا تو اس کا نتیجہ کیا نکلے گا؟ انہوں نے کہا کہ مریم نواز نے بھی ایک تصویر ٹویٹ کی کہ عمران خان کی ملاقات مودی سے ہوئی اور جنرل باجوہ کی ملاقات حمد اللہ محب سے ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ حمد اللہ محب افغانستان کے نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر ہیں، ادارہ جاتی سطح پر ملاقاتوں کی حیثیت اور انفرادی ملاقاتوں کی حیثیت میں فرق ہے۔ مئی کے تیسرے ہفتے میں جب حمد اللہ محب نے پاکستان مخالف بیانات دیئے، کے بعد پاکستان کے کسی اہلکار نے ان سے ملاقات نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی مودی سے ملاقات کے وقت سابق وزیر خارجہ اور موجودہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اس ملاقات میں شامل تھے اور اس ملاقات کے بارے میں پارٹی کو علم تھا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان خفیہ ملاقاتیں نہیں کرتے۔

چوہدری فواد حسین نے کہا کہ اس وقت پاکستان کو سازشوں کا سامنا ہے، بدقسمتی سے بھارت نے پاکستان کے اندر افغانستان کے ساتھ بارڈر کو پاکستان میں دہشت گردی کے لئے استعمال کیا، اس پر ہم ڈوزیئر بھی دے چکے ہیں۔

 چوہدری فواد حسین نے کہا کہ ہم نے بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات کی پوری کوشش کی ہے، ہم بھارت سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں، عمران خان نے واضح کیا ہے کہ ہندوستان کے ساتھ ہمارے تعلقات بہتر ہوتے ہیں تو ہم چین اور ہندوستان جو دو بڑی تجارتی منڈیاں ہیں، کے درمیان آ جاتے ہیں اور اس کے نتیجے میں ہندوستان اور پاکستان کے عوام کی حالت بدل جائے گی لیکن بدقسمتی سے ہندوستان پر ایک ایسی حکومت مسلط ہے جو آر ایس ایس کی انتہاءپسندانہ آئیڈیالوجی سے متاثر ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں پر ظلم و تشدد، گجرات میں فرقہ وارانہ فسادات میں مسلمانوں کو شہید کرنے سمیت بابری مسجد اور کشمیر کے معاملہ میں ہندوتوا کا انتہاءپسند نظریہ مودی اور ان کی حکومت کے سامنے رہا، اس نظریئے کے ساتھ جب افغانستان کے دو تین لوگ جڑ جاتے ہیں اور پھر وہ نواز شریف سے ملاقاتیں کرتے ہیں تو شکوک و شبہات پیدا ہوتے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کو اس معاملہ پر وضاحت دینی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ امر صالح اور حمد اللہ محب بیس بیس سال افغانستان میں برسراقتدار رہے، آج یہ پاکستان مخالف بیانات دے رہے ہیں، انہوں نے اپنے ملک کو مضبوط کرنے کیلئے کیا کردار ادا کیا؟ اگر یہ 20 سال کی حکومت کے بعد بھی افغانستان کو استحکام نہیں دے سکے تو انہیں اپنے گریبان میں جھانکنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام اور حکومت افغانستان کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں، ہم افغانستان میں کسی ایک گروپ کے ساتھ کھڑے نہیں ہوں گے، یہ خواہش کرنا کہ ہم آپ کی لڑائی لڑیں، ممکن نہیں،انہیں اپنے مسائل خود حل کرنے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم کشمیر کے عوام کو حق دینا چاہتے ہیں کہ وہ اپنی مرضی سے فیصلہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کا دل پاکستان کے ساتھ دھڑکتا ہے، عمران خان کشمیریوں کے سفیر ہیں۔

ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ گارڈین اخبار نے انہیں خط لکھا اور وزیراعظم کے تین نمبرز دیئے اور کہا کہ یہ تین نمبر ٹارگٹ ہوئے ہیں، ہم اس کی تحقیقات کر رہے ہیں، ہم اپنی تحقیقات اقوام متحدہ اور دیگر اداروں کے ساتھ شیئر کریں گے۔