پشتو زبان کے شاعر حمزہ بابا ۱۹۰۷ میں ضلع خیبر کے علاقے لنڈی کوتل میں پیدا ہوئے

100

اسلام آباد، 30جولائی ( اےپی پی): حمزہ بابا ۱۹۰۷ میں ضلع خیبر کے علاقے لنڈی کوتل میں پیدا ہوئے تھے اور انکو پشتو ادب سے بہت لگاؤ تھا، ابتداء میں وہ اردو زبان میں شاعری کرتے تھے لیکن بعدازاں اپنے پیرومرشد جناب عبدالستار بادشاہ کے کہنے پرانہوں نے پشتو زبان میں شاعری شروع کردی کیونکہ اس وقت اردو زبان میں شعر کہنے والے دیگر نامور شعراء جیسے غالب، میر تقی میر کی موجودگی میں اپنا مقام بنانا مشکل ہوسکتا تھا۔

بابا نے اپنی سوانح عمری کو ایک کتاب کی شکل دی ہے جسکا نام “نقش حیات” ہے، اسکے علاوہ بابا حمزہ نے ریڈیو کیلئے فلم بھی تحریر کی جو پشتوزبان کی پہلی ریڈیو فلم ہے جسے انہوں نے آل انڈیا دیڈیو بمبئی میں ریکارڈ کرایا۔  حمزہ بابا ۵۸ کتابوں کے مصنف تھے، انہوں نے ۱۶ ہزار غزلیں و افسانے، ۳۰۰ سے زیادہ ڈرامے لکھے ہیں جبکہ انکی تحاریر کا ۱/۳ حصہ ضائع ہوچکا ہے-

بابا نے اپنی شاعری میں اسلام اور پشتون بھائی چارے کا بہت ذکر کیا ہے اور نوجوان نسل کو اپنا پیغام ایک شعر کی شکل میں یوں دیا ہے جسکا ترجمہ ہے۔

اور پشتو کا غم تم نہ کرنا حمزہ

کہ تمہارے بعد یہ جوانوں کہ ذمہ داری ہے