چیئرمین سینیٹ کی کراچی کے تاجروں اور صنعت کاروں کو بلوچستان میں برآمدی شعبہ سے منسلک صنعتوں میں سرمایہ کاری کی دعوت

16

کراچی،9جولائی  (اے پی پی):چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کراچی کے تاجروں اور صنعت کاروں کو صوبہ بلوچستان بالخصوص گوادر میں برآمدات پر مرکوز کاروباری منصوبے شروع کرنے کی دعوت دی تاکہ وہ صوبے میں موجود صلاحیتوں سے استفادہ حاصل کرسکیں۔

 کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں جمعہ کو کاروباری اور صنعتی شعبوں کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ بلوچستان میں بنیادی ڈھانچہ کے منصوبوں پر کام تیزی سے جاری ہے جبکہ کاروبار اور صنعتی سرگرمیوں کے لئے سہولیات کی فراہمی کی خاطر کئی  بڑی سڑکیں تعمیر کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے بعد گوادر ملک کا   دوسرا شہرہے جسے ماسٹر پلان کے تحت تمام بنیادی سہولیات کی فراہمی کے ساتھ تعمیر کیا جارہا ہے۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے مزید کہا کہ گوادر بندرگاہ پر ترقیاتی منصسوبے تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں ، صنعتی علاقے میں کام جاری ہے ، پینے کے پانی کا مسئلہ حل کرلیا گیاہے جبکہ رواں مالی سال میں شہر میں بجلی کی فراہمی کے نظام کو قومی گرڈ سے منسلک کردیا جائے گا۔ انہوں نے کراچی کی کاروباری اور صنعتی برادریوں پر زور دیا کہ وہ گوادر میں پیش کردہ تجارتی مواقع میں سرمایہ کاری کریں اور تجارت کے وسیع امکانات سے فائدہ اٹھانے کے لئے برآمدی کاروبار کو شروع کریں۔انہوں نے کہا کہ سینیٹ اور پاکستان انسٹیٹیوٹ آف پارلیمانی اسٹڈیز (پی آئی پی ایس)ایک پروگرام تشکیل دے رہے ہیں جس کا مقصد صوبے کے نوجوانوں کو اپنا کاروبار شروع کرنے کی ترغیب دینا ہے تاکہ وہ پنی صلاحیتوں کو ملک اور صوبے کی ترقی کے لئے برئوے کار لاسکیں۔

 سنجرانی نے کہا کہ اس مقصد کے لئے کراچی کی کاروباری اور صنعتی برادریوں کے تعاون کی ضرورت ہے۔ چیئرمین سینیٹ نے افغانستان میں قیام امن کی کوششوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہمسایہ ملک میں پائیدار امن لانے کے لئے اپنا کردار ادا کر رہا ہے اور تمام ریاستی ادارے ایک پرامن اور ترقی پسند افغانستان دیکھنا چاہتے ہیں کیونکہ افغانستان میں امن و امان خطہ کی ترقی کے لئے اہم ہے۔ بزنس کمیونٹی کے مطالبات کے جواب میں ، چیئرمین سینیٹ نے قومی ترقیاتی اہداف کے حصول کے لئے کاروبار اور صنعت کو سہولیات فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔  انہوں نے یقین دلایا کہ بجٹ 2021-22 کے حوالے سے کاروباری برادری کی سفارشات پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے ایوان بالا میں بحث شروع کی جائے گی اور متعلقہ وزارتوں سے جوابات طلب کئے جائیں گے۔

چیئرمین سینیٹ نے مزید کہا کہ وہ تجارت ، صنعت اور خزانہ سے متعلق سینیٹ کی قائمہ کمیٹیوں کو ہدایات دیں گے کہ وہ کے سی سی آئی کا دورہ کرکے کراچی کے کاروباری اور صنعتی شعبوں کے نمائندوں سے ملاقاتیں کریں اور ان کے مسائل اور تجاویز کو سنیں۔ انہوں نے تاجروں اور صنعتکاروں پر زور دیا کہ وہ اپنی مصنوعات کے اعلی معیارات کو قائم کریں اور برقرار رکھیں تاکہ برآمدات کے حجم میں اضافہ کیا جاسکے۔

چیئرمین بزنس مین گروپ ، زبیر موتی والا نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قومی برآمدات میں کراچی کا حصہ 52 فیصد ہے جبکہ 60 فیصد سے زیادہ ٹیکس شہر کراچی سے وصول کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس شہر کو متعدد مسائل کا سامنا ہے جبکہ شہر کی ترقی اور مسائل کے حل کیلئے مزید فنڈز مختص کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ موتی والا نے چیئرمین سے درخواست کی کہ سینٹ کی متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کے دوروں کا اہتمام کریں تاکہ منتخب نمائندوں اور کاروباری شعبے کی قیادت کے مابین رابطوں کو فروغ دیا جاسکے۔ انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ پاکستان اور افغانستان کے مابین دوطرفہ تجارت کا حجم سکڑ رہا ہے اور کمی کے رجحانات کو ختم کرنے کے لئے ٹھوس کوششوں کی ضرورت ہے۔

 چیئرمین بزنس مین گروپ ، زبیر موتی والا نے پاکستان کے قومی اور مالی مفادات کے تحفظ کے لئے افغانستان سے بیک ڈور ڈپلومیسی شروع کرنے کی بھی تجویز پیش کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ تاجر برادری اس سلسلے میں فعال کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہے۔

 صدر کے سی سی آئی شارق وہرا نے بتایا کہ کے سی سی آئی 25000 سے زیادہ ممبران اور 7 ٹائون ایسوسی ایشنز کے ساتھ ملک کا سب سے بڑا چیمبرہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ شہری علاقوں میں بغیرمنصوبہ بندی کے توسیع کے نتیجے میں زرعی اراضی کا رقبہ بتدریج کم ہورہا ہے اور  پاکستان کو اپنی ضروریات پورا کرنے کے لئے زرعی مصنوعات درآمد کرنا پڑ رہی ہیں۔ انہوں نے اس معاملے پر توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ زرعی پیداوار میں کمی سے ملکی زرمبادلہ اور کرنٹ اکائونٹ بیلنس پر بوجھ بڑھ جائے گا۔

 سکریٹری بزنس مین گروپ اے کیو خلیل نے قانون سازی میں سینیٹ اور اس کی قائمہ کمیٹیوں کے اہم کردار کی تعریف کی اور مطالبہ کیا کہ پارلیمانی کمیٹیوں میں کاروبار اور صنعت کو نمائندگی دی جائے تاکہ معیشت کے یہ اہم شعبے  اعلیٰ ملکی ایوانوں میں اپنے مسائل کو اجاگر اوران کے حل کے لئے سفارشات پیش کرسکیں۔

سابق صدر کے سی سی آئی مجید عزیز نے کہا کہ پاکستان کے پاس وسیع معدنی وسائل موجود ہیں جن کا صحیح استعمال نہیں کیا جارہا ہے کیونکہ پاکستان بیشتر معدنیات کو بغیر ویلیو ایڈیشن کے خام شکل میں برآمد کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معدنیات کی ویلیوایڈیشن کی مدد سے برآمدی مقدار میں کئی گنا اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ بعدازاں زبیر موتی والا اور شارق وہرا نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو کے سی سی آئی کا سوینیئر پیش کیا۔