یکساں قومی نصاب کا نفاذ اور حکومتی اہداف

50

اسلام آباد، 30اگست  (اے پی پی ): یکساں قومی نصاب  کے نفاذ کا وعدہ پاکستان تحریک انصاف نے اقتدار میں آنے سے پہلے عوام سے کیا تھا۔اس حوالے  سے  وزیر اعظم عمران خان  نے کہا  کہ ملک میں رائج موجودہ تعلیمی نظام معاشرے میں  طبقاتی تقسیم  کا بڑا ذریعہ ہے جو بہت سے مسائل کو جنم دے رہا ہے۔

وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت شفقت محمود نے آئندہ تعلیمی سال سے پہلے مرحلے میں ،نرسری اور پہلی سے پانچویں جماعت  کے لیے یکساں نصاب رائج کرنے کا اعلان کیا ہے۔دوسرے مرحلہ میں چھٹی جماعت سے آٹھویں جماعت تک 2022 میں جبکہ تیسرے اور آخری مرحلہ میں نویں سے بارہویں جماعت کا نصاب 2023 میں نافذ کیا جائے گا۔

یکساں قومی نصاب سے کیا مراد ہے؟وفاقی وزارت تعلیم کی جانب سے وضع کردہ وہ بنیادی نکات جن پر یکساں قومی نصاب تشکیل دیا جا رہا ہے۔ان میں قرآن و سنت کی تعلیمات، آئین پاکستان کا تعارف، بانیِ پاکستان محمد علی جناح اور علامہ محمد اقبال کے افکار، قومی پالیسیاں، قومی معیارات، جنس، رنگ نسل یا مذہب کے حوالے سے روادی اور تعمیری سوچ کی ترویج، تعلیمی نظام کی بہتری کے حوالے سے پاکستان کے بین الاقوامی معاہدوں خصوصاً پائیدار ترقی کے اہداف کا حصول، ملک میں تعلیمی اداروں، اساتذہ اور پیشہ ورانہ تربیت میں اضافے سمیت اس بات کا تعین کیا جا رہا ہے کہ بچے کیا پڑھیں گے، کیا سیکھیں گے اور ان تعلیمات کے بچوں پر کیا اثرات پڑیں گے۔