بڑے بڑے مافیاز ملک میں قانون کی بالادستی نہیں چاہتے، ماضی کے حکمرانوں نے نظام کو مضبوط نہیں ہونے دیا؛ وزیراعظم عمران خان

7

ڈیرہ اسماعیل خان،23ستمبر  (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بڑے بڑے مافیاز ملک میں قانون کی بالادستی نہیں چاہتے، ماضی کے حکمرانوں نے نظام کو مضبوط نہیں ہونے دیا، کرپٹ سسٹم سے فائدہ اٹھانے والے کہتے ہیں ہمیں این آر او دے دیں اور غریبوں کو پکڑیں، ملک اور عوام کی ترقی کیلئے اگلے انتخابات کا نہیں اگلی نسلوں کا سوچنا ہوگا، بڑھتی ہوئی آبادی کی ضروریات پوری کرنے کیلئے زرعی پیداوار میں اضافہ کرنا ہوگا، پانی ذخیرہ کرنے، پانی کے بہتر استعمال، بنجر زمینیں قابل کاشت بنانے  اور زرعی تحقیق پر توجہ دینا ہوگی، ایسی منصوبہ بندی کر رہے ہیں کہ عالمی منڈی کے اثرات ہمارے ملک میں اشیاء کی قیمتوں پر نہ پڑیں، وزیرستان میں محسود اور وزیر قبائل کیلئے دو اضلاع بنائیں گے۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کو یہاں کسان کنونشن اور کسان کارڈ تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔   تقریب میں گورنر خیبرپختونخوا شاہ فرمان، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان، وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان علی امین گنڈاپور، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے غذائی تحقیق جمشید اقبال چیمہ بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ مدینہ کی ریاست کا قیام دنیا کا ایک بہت بڑا انقلاب تھا اور اسلام کے نام کو ذاتی مفاد کیلئے استعمال کرنے کے وہ قائل نہیں ہیں، حضور اکرمۖؐ  کی حیات مبارک کا مطالعہ کیا ہے، چند سالوں میں ہی مدینہ کی ریاست نے دنیا کے حالات بدل دیئے، آج دین پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے ہمارے حالات ابتر ہیں، مدینہ کی ریاست میں عدل و انصاف کا نظام قائم کیا گیا تھا، پاکستان میں بڑے بڑے مافیاز قانون کی بالادستی نہیں چاہتے اور جو لوگ کرپٹ نظام سے فائدہ اٹھا رہے ہیں وہ کہتے ہیں ہمیں این آر او دے دیں اور غریبوں کو پکڑیں، ماضی کے حکمرانوں نے نظام کو مضبوط نہیں ہونے دیا، سچے اور غیرت مند لوگ ہی مضبوط قوم بنا سکتے ہیں، ہمیں بڑی قوم بننے کیلئے صادق اور امین بننا ہوگا اور انصاف کا نظام قائم کرنا ہوگا اور عظیم قوم بننے کیلئے اپنے اخلاق کو بلند کرنا ہوگا۔

وزیراعظم نے کہاکہ نوجوان پاکستان کی آبادی کا اکثریتی حصہ ہیں، پاکستان میں کسی چیز کی کمی نہیں ہے، دنیا میں کسی کے سامنے ہاتھ پھیلانے والے کی نہیں غیرت مند افراد کی عزت ہوتی ہے، رشوت دینے اور رشوت لینے والے دونوں کی غیرت ختم ہو جاتی ہے، رشوت ستانی کو ختم کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ بیرونی دنیا میں کوئی الیکشن میں دھاندلی کا سوچ بھی نہیں سکتا لیکن ہمارے ملک میں پولنگ ایجنٹس بھی موجود ہوتے ہیں لیکن اس کے باوجود ہماری توجہ ووٹرز کو پولنگ سٹیشن پر لانے سے زیادہ دھاندلی کو روکنے پر ہوتی ہے، بیرون ملک اربوں روپے کی جائیدادیں بنانے والے اب وہاں بیٹھے ہوئے ہیں اور تقریریں کر رہے ہیں لیکن اپنے ذرائع آمدن کی ایک رسید تک نہیں دکھا سکتے، ہم مافیاز کے خلاف قانون کی بالادستی کی جنگ لڑ رہے ہیں لیکن ساتھ ساتھ قوم کو بھی اپنے آپ کو بدلنا ہے، قیام پاکستان کے وقت ہماری آبادی 4 کروڑ سے بھی کم تھی، آج آبادی 22 کروڑ سے زائد ہے، زرعی ملک ہونے کے باوجود گزشتہ سال 40 لاکھ ٹن گندم درآمد کی گئی، رواں سال گندم کی ریکارڈ پیداوار ہونے کے باوجود ہمیں گندم درآمد کرنا پڑ رہی ہے، اسی طرح دالیں، گھی اور دیگر اشیائے خوردنی بھی درآمد کرتے ہیں، بیرونی منڈیوں میں قیمتیں بڑھنے سے یہاں بھی مہنگائی میں اضافہ ہوا۔

 وزیراعظم نے کہاکہ بنیادی تعلیم اور بنیادی صحت پر خصوصی توجہ مرکوز کی جا رہی ہے، اسی سے بڑھتی ہوئی آبادی پر قابو پایا جا سکتا ہے، ہمیں اپنی بڑھتی ہوئی آبادی کی ضروریات پوری کرنے کیلئے فصلوں کی پیداوار میں بھی اضافہ کرنا ہوگا اگر آبادی اسی طرح بڑھتی رہی تو پھر آگے بھوک اور افلاس کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، پچھلے ایک سال میں اشیائے خوردنی کی قیمتیں پچھلے 20 سال کے مقابلے میں زیادہ بڑھی ہیں، ملک میں اگر اناج اگائیں تو بیرونی قیمتوں کا ہمارے اوپر اثر نہیں پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ گومل زام ڈیم سے دو لاکھ ایکڑ اراضی مزید سیراب ہوگی، جن علاقوں میں پانی کی کمی ہے اور زمینیں بنجر پڑی ہیں، ان پر ماضی میں توجہ نہیں دی گئی، اب پانی ذخیرہ کرنے اور پانی کے بہتر استعمال پر توجہ دی جا رہی ہے، 50 سال کے بعد ملک میں 10 بڑے ڈیم بنائے جا رہے ہیں، اس وقت پانی ذخیرہ کرنے کی استعداد 14 ملین ایکڑ فٹ ہے جسے 25 ملین ایکڑ فٹ تک بڑھایا جائے گا، فصلوں کی پیداوار کیلئے پانی کا بہتر استعمال ضروری ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ زرعی تحقیق کے فروغ پر بھی توجہ دینا ہوگی، پہلے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں بہت تحقیق ہوتی تھی لیکن اب نہیں ہو رہی، ہندوستان بھی ہمارے ساتھ آزاد ہوا لیکن کیونکہ وہاں زرعی تحقیق زیادہ ہو رہی ہے اس لئے اس کی زرعی پیدوار ہم سے زیادہ ہے، پانی کے بہتر استعمال، معیاری بیج اور جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے فصلوں کی پیداوار بڑھائے جا سکتی ہے، اس سلسلہ میں وزیرستان میں زرعی ترقی کی بہت گنجائش ہے، ملک اور بالخصوص خیبرپختونخوا میں زیتون کی کاشت کا انقلاب آرہا ہے، بلوچستان اور دیگر علاقوں میں بھی زیتون کی کاشت کو فروغ دیا جا سکتا ہے اور ہم یہ برآمد بھی کر سکتے ہیں، پاکستان میں زیتون اور ایواکارڈو جیسی سبزیوں اور پھلوں کی کاشت کیلئے حالات انتہائی موزوں ہیں، ہمیں اپنے ملک اور عوام کی ترقی کیلئے اگلے الیکشن کا نہیں اگلی نسلوں کا سوچنا ہوگا، 60 کی دہائی کے بعد پہلی مرتبہ زرعی شعبے کی ترقی کیلئے بھرپور اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہاکہ ہم 70 سے 80 فیصد خوردنی تیل درآمد کرتے ہیں، اپنے ملک میں پام آئل اور سویابین کی پیداوار بڑھانے کی ضرورت ہے، ہم ایسی منصوبہ بندی کر رہے ہیں کہ دنیا کے حالات جیسے بھی ہوں، عالمی منڈی میں قیمتوں کے اثرات ہمارے اوپر نہ پڑیں اور ہم اپنی فصلوں کی پیداوار میں خودکفیل ہوں۔

 انہوں نے کہا کہ ڈیرہ اسماعیل خان کی زمین بہت زرخیر ہے، یہاں سے زرعی پیداوار بڑھائی جا سکتی ہے، اس کے علاوہ چولستان میں بھی پانی کا صحیح استعمال کر کے ہم اپنی پیداوار بڑھا سکتے ہیں، ڈیرہ اسماعیل خان میں زرعی یونیورسٹی کے قیام سے تحقیق کو فروغ ملے گا، نمل یونیورسٹی میں بھی زرعی تحقیق کا انسٹیٹیوٹ قائم کیا جا رہا ہے، سی پیک کے تحت چین کے تعاون سے زراعت کے شعبے میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال یقینی بنایا جائے گا۔ اس کے علاوہ دودھ کی پیداوار بڑھانے پر بھی توجہ دی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت کے اقدامات کی وجہ سے کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوا ہے، پہلے شوگر مافیا انہیں ادائیگیاں نہیں کرتا تھا اور مقررہ نرخوں سے بھی معاوضہ دیا جاتا تھا، حکومت نے کسانوں کو ان کی فصلوں کا معاوضہ دلایا ہے جس کے بعد کسانوں نے فصلوں کی کاشت پر توجہ دی ہے یہی وجہ ہے کہ گندم، چاول اور مکئی کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے، اس کے علاوہ کپاس کی بھی اچھی فصل ہوگی، جب کسانوں کی آمدنی بڑھے گی تو ان میں خوشحالی آئے گی۔

 وزیراعظم نے کہاکہ وفاقی حکومت قبائلی علاقوں کی ترقی اور عوام کی خوشحالی کیلئے کوشاں ہے، وزیرستان میں محسود اور وزیر قبائل کیلئے دو اضلاع بنائے جائیں گے، دونوں قبائل کے درمیان زمینوں کے حوالہ سے مسائل ہیں، زمینوں کے تنازعات کے حل کیلئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کو ہدایت کی ہے، نئے اضلاع کے قیام سے انتظامی امور میں بہتری آئے گی اور لوگوںکو بہتر سہولیات ملیں گی۔