سابقہ ادوار میں کرپشن کو قانونی طریقے سے تحفظ فراہم کیا گیا؛ وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین

13

اسلام آباد،26ستمبر  (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ سابقہ ادوار میں کرپشن کو قانونی طریقے سے تحفظ فراہم کیا گیا، جب لاہور ۔ اسلام آباد موٹر وے کا معاہدہ ہو رہا تھا، عین اسی وقت لندن میں ایون فیلڈ اپارٹمنٹس خریدے جا رہے تھے، ملک میں آج مہنگائی اور کمزور معیشت کی بنیادی وجہ کرپشن ہے، ن لیگ نے سڑکوں کی تعمیر کیلئے ایک ہزار کروڑ کے مہنگے معاہدے کئے، وزیراعظم عمران خان ہمیشہ کہتے رہے ہیں کہ ہمیں مافیا کا سامنا ہے، یہی وہ مافیا ہے جس کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کی لڑائی ہے، عمران خان سڑکوں کے خلاف نہیں، کرپشن کے خلاف ہیں، ن لیگ نے سڑکوں کے نام پر بہت بڑی کرپشن کی، 1947ءسے 2008ءتک پاکستان کا قرضہ 6 ٹریلین تھا جسے آصف زرداری اور نواز شریف نے 2008ءسے 2018ءتک 27 ٹریلین تک پہنچا دیا، جب ہم قرضے واپس کرنے کیلئے مزید قرض لیتے ہیں تو اس سے ملک کی خودمختاری متاثر ہوتی ہے، سابقہ دور میں پاکستان کے ساتھ بہت ظلم کیا گیا، پاکستان کے عوام کا خون نچوڑا گیا، آج جو لوگ مگر مچھ کے آنسو بہا رہے ہیں انہی کی وجہ سے پاکستان کے عوام کو مشکلات درپیش ہیں۔

 ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ 4 دسمبر 2002ءکو ڈان اخبار میں ایک خبر شائع ہوئی جس میں کہا گیا کہ اسلام آباد موٹر وے کی لاگت 60 ارب روپے  سے تجاوز کر گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موٹر وے کی کل آمدن 45 کروڑ روپے ہے جبکہ 60 ارب روپے  کی یہ موٹر وے بنی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان سڑکوں کے خلاف نہیں، وہ کرپشن کے خلاف ہیں جو سڑکوں کے نام پر کی جاتی ہے۔

 چوہدری فواد حسین نے کہا کہ ن لیگ نے سڑکوں کے نام پر بہت بڑی کرپشن کی، جب لاہور ۔ اسلام آباد موٹر وے کا معاہدہ ہو رہا تھا، عین اسی وقت لندن میں ایون فیلڈ اپارٹمنٹس خریدے جا رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے لوٹ مار کے ذریعے حاصل کیا جانے والا پیسہ ملک میں بھی نہیں لگایا، یہ بیرون ملک منتقل کیا گیا۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ موٹر وے پر ڈائیو کمپنی کو صرف دو ارب ڈالر ہم نے سود کی مد میں ادا کئے۔ انہوں نے کہا کہ موٹر وے ضرور بننی چاہئے، سڑکوں کے بغیر ترقی کا تصور ہی نہیں لیکن ن لیگ نے اپنے دور میں سڑکوں کی آڑ میں کرپشن کا کاروبار شروع کیا جس کی وجہ سے ملکی معیشت کمزور ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ جب ملک کا وزیراعظم اور کابینہ کے اراکین مل کر کرپشن کریں گے تو پھر قومیں تباہ ہوتی ہیں۔

چوہدری فواد حسین نے کہا کہ 1947ءسے 2008ءتک 65 سالوں میں پاکستان کا قرضہ 6 ٹریلین تھا، آصف علی زرداری اور نواز شریف نے 2008ءسے 2018ءتک اس قرضے کو 27 ٹریلین تک پہنچا دیا، ہم نے تین سالوں کے دوران 10 ارب ڈالر قرضہ واپس کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم جب بھی سابقہ ادوار کے بجلی، سڑکوں یا ترقی کے منصوبے دیکھتے ہیں تو کرپشن کا ایک پہاڑ سامنے آتا ہے، شریف فیملی اور زرداری فیملی نے پاکستان سے لوٹی گئی دولت بیرون ملک منتقل کی، شہباز شریف پر 25 ارب روپے کرپشن کا مقدمہ ہے، یہ رقم شہباز شریف کے ملازمین کے اکائونٹس سے انہیں منتقل کی گئی، یہ وہ مقدمات ہیں جن میں لوٹی ہوئی رقوم کا ہمیں معلوم ہے، اس کے علاوہ لوٹی گئی رقوم کی ہمارے پاس معلومات نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب ہم قرضے واپس کرنے کیلئے مزید قرض لیتے ہیں تو اس سے ملک کی خودمختاری متاثر ہوتی ہے، سابقہ دور میں پاکستان کے ساتھ بہت ظلم کیا گیا، پاکستان کے عوام کا خون نچوڑا گیا۔ ن لیگ نے سڑکوں کی تعمیر کیلئے ایک ہزار کروڑ کے مہنگے معاہدے کئے، یہی وہ مافیا ہے جس کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کی لڑائی ہے، آج پٹرول، سبزیاں، دالیں مہنگی ہونے کی وجہ یہی کرپشن ہے۔

 ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ن لیگ نے قانونی طریقے سے کرپشن کو تحفظ دیا، انہوں نے 1990ءکی دہائی میں جب موٹر وے کا معاہدہ کیا تو اسی وقت ہنڈی کے ذریعے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس خریدنے کیلئے رقم بیرون ملک بھیجی، ہم اس کیس کو دوبارہ کھولنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

 ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جس ملک کے مجموعی بجٹ کا سب سے بڑا خرچہ قرضوں کی واپسی ہو تو اس ملک میں مشکلات درپیش آتی ہیں۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ ملک میں تیل درآمد ہوتا ہے، اس کی قیمتیں عالمی مارکیٹ سے منسلک ہوتی ہیں، اگر قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے تو ملک کے اندر قیمتوں کو کم کرنے کے لئے اس پر سبسڈی دینا پڑتی ہے لیکن اگر ملک پر قرضوں کا بوجھ ہو تو سبسڈی دینے میں مشکلات ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور شہباز شریف آج ٹسوے بہاتے ہیں کہ لٹ گئے مر گئے، برباد ہو گئے، انہی کی وجہ سے آج مہنگائی ہے، مگر مچھ کے آنسو بہانے والے ان لوگوں کی وجہ سے پاکستان میں آج عوام کو مشکل صورتحال صورتحال درپیش ہے۔