اسلام آباد،21ستمبر (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان اکیلے افغانستان کی نئی حکومت کو تسلیم کرنے کا فیصلہ نہیں کرے گا، جامع حکومت میں تمام دھڑے شامل نہ ہو ئے تو افغانستان خانہ جنگی کا شکار ہو سکتا ہے، سب کو ساتھ لے کر چلنے سے افغانستان میں پائیدار امن ممکن ہو گا، افغان حکومت کو یقینی بنانا ہو گا کہ افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہو، طالبان کو حکومت میں آئے ابھی ایک مہینہ ہوا ہے ، انہیں وقت ملنا چاہیے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو انٹرویو کے دوران کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان میں ابھی تک جامع حکومت نہیں بن سکی تاہم پیشرفت کی توقع ہے، سب کو ساتھ لے کر چلنے سے افغانستان میں پائیدار امن ممکن ہو گا۔انہوں نے کہا کہ ایک جامع حکومت میں اگر تمام دھڑے شامل نہ کئے گئے تو جلد یا بدیر افغانستان میں خانہ جنگی ہوسکتی ہے اور پاکستان دوبارہ متاثر ہو سکتا ہے اور اسی طرح افغانستان عدم استحکام اور انتشار کا شکار بھی ہو سکتا ہے جس سے دہشت گرد فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور یہی چیز پریشان کن ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان میں جنگ کی صورت میں انسانی بحران اور پاکستان کیلئے پناہ گزینوں کا مسئلہ پیدا ہو گا ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ طالبان 20 سال کی خانہ جنگی کے بعد اقتدار میں آئے ہیں اور برسر اقتدار آنے کے بعد طالبان قیادت کے بیانات حوصلہ افزا ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم میں افغانستان کے پڑوسی ملکوں کے رہنمائوں سے تفصیلی بات ہوئی، تمام رہنمائوں نے فیصلہ کیا کہ جامع حکومت کی تشکیل کے بعد افغانستان کو تسلیم کرنے کا فیصلہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اکیلے افغانستان کی نئی حکومت کو تسلیم کرنے کا فیصلہ نہیں کرے گا، افغان حکومت کو تسلیم کرنے سے پہلے طالبان کو انسانی حقوق کا تحفظ یقینی بنانا ہو گا، افغان حکومت کو یہ بھی یقینی بنانا ہو گا کہ افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہو۔