عالمی برادری افغانستان کو تنہا نہ چھوڑے،افغانستان میں حالیہ صورتحال سے تقریبا 3.5 ملین افراد اندرونی طور پر بے گھر ہو گئے ہیں؛اقوام متحدہ ہائی کمشنر برائے مہاجرین

11

اسلام آباد،17ستمبر  (اے پی پی):اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین فلیپو گرینڈی نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ افغانستان کو تنہا نہ چھوڑے، اقوام متحدہ کے طالبان سے روابط انسانی نوعیت کے ہیں۔افغانستان میں حالیہ صورتحال سے تقریبا 3.5 ملین افراد اندرونی طور پر بے گھر ہو گئے ہیں،ملک کے اندر بے گھر افراد کو انتہائی نامساعد حالات کا سامنا ہے اور انہیں ادویات،خوراک اور پناگاہوں کی اشد ضرورت ہے۔پاکستان سے افغان مہاجرین کی رضا کارانہ واپسی کا عمل رکا نہیں۔

جمعہ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فلیپو گرینڈی نے کہا کہ میرا پاکستان کا یہ چوتھا دورہ ہے ،حالیہ دورہ افغانستان کے تناظر میں ہے۔گزشتہ روز میں نے افغانستان کا دورہ کیا اور وہاں طالبان وزراءاور گورنر بلخ سے ملاقاتیں کیں،اس کے علاوہ میں مزار شریف بھی گیا۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے طالبان سے روابط انسانی نوعیت کے ہیں۔انہوں نے کہا کہ افغانستان انتہائی مشکل دور سے گزر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ حالیہ صورتحال کی وجہ سے تقریبا 3.5ملین افراد اندرونی طور پر بے گھر ہوچکے ہیں،جنہیں ادویات،خوراک اور پناہ گاہوں کی فوری اشد ضرورت ہے۔ہائی کمشنر فلیپو گرانڈی نے عالمی برادری اور ڈونرز سے اپیل کی کہ وہ انتہائی نامساعد حالات سے دو چار افغان عوام کی مدد کریں۔

ہائی کمشنر نے کہا کہ افغانستان کے اثاثے منجمد ہیں۔ تنخواہوں کی ادائیگی کون کریگا،اور طالبان ملک کیسے چلائیں گے،طالبان خواتین ،طالبات اور ہزاری برادری سے کیسا رویہ رکھیں گے؟یہ وہ سوالات ہیں جو قابل غور ہیں۔انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو افغان عوام کی مشکلات پر قابو پانے اور انسانی ضروریات پر توجہ دینی چاہیئے۔ہائی کمشنر نے توقع ظاہر کی کہ نئی افغان انتظامیہ تمام فریقوں کیساتھ متحدہو کر افغانستان کیلئے کام کریگی کیونکہ تنازعات دوبارہ ملک کو عدم استحکام سے دو چار کر دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں اس وقت غیر یقینی صورتحال ہے،ہمیں افغانستان اور خطے کو تباہی سے بچانا ہے۔

ہائی کمشنر نے افغان عوام کی انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد اور کابل سے غیر ملکی شہریوں کے انخلاپر پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ہائی کمشنر نے کہا کہ پاکستان سے افغان مہاجرین کی رضاکارانہ واپسی کے عمل کو روکا نہیں  گیا  بلکہ ہم انہیں محفوظ بنانا چاہتے ہیں۔اگر کوئی افغان خاندان رضاکارانہ واپسی چاہے تو ہم مکمل تعاون کرینگے۔