اسلام آباد،16ستمبر (اے پی پی):ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار احمد نے امریکی وزیر خارجہ اینتونی بلنکن کے حالیہ بیان پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بیان پاکستان اور امریکہ کے حالیہ برسوں میں قریبی تعاون سے مطابقت نہیں رکھتا۔پاکستان نے افغانستان میں القا عدہ قیادت کی کمر توڑنے میں امریکہ کی مدد کرنے اور افغان امن عمل کی موثر سہولت کاری میں اہم کردار ادا کیاہے۔بھارت میں جوہری مواد کی تجارت عالمی امن و سلامتی کیلئے سنگین خطرہ ہے۔
ترجمان نے جمعرات کو ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا کہ افغانستان میں پائیدار امن پاکستان اور امریکہ کا مشترکہ مقصد ہے،اس سلسلے میں پاکستان،امریکہ کیساتھ تعمیری تعلقات استوار کرنے کا خواہاں ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اشرف غنی حکومت کے خاتمہ کے بعد افغانستان سے غیر ملکی شہریوں،سفارتکاروں،عالمی میڈیا اور آئی این جی اوز کے نمائندوں کے انخلا میں بھر پور سہولت کاری فراہم کی۔ترجمان نے کہا کہ پاکستان کے مثبت کردار کو عالمی برادری سمیت امریکہ نے بھی تسلیم کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان میں القاعدہ قیادت کی کمر توڑنے میں امریکی کی مدد کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے لیکن ہم بار بار کہتے رہے کہ افغان تنازعہ کا کوئی فوجی حل ممکن نہیں اور صرف جامع سیاسی تصفیہ سے ہی اس جنگ زدہ ملک میں پائیدار امن قائم کیا جاسکتا ہے۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے امریکی سیکرٹری خارجہ انتھونی بلنکن اور بعض امریکی کانگرس ارکان کی جانب سے افغانستان پر بحث کے دوران بیان پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بیان حالیہ برسوں میں پاکستان اور امریکہ کے مابین قریبی تعاون سے مطابقت نہیں رکھتا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے انتہائی مخلصانہ طور پر امن عمل میں موثر سہولت کاری فراہم کی ہے۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ بھارت میں جوہری مواد کی تجارت عالمی امن و سلامتی کیلئے سنگین خطرہ ہے۔انہوں نے کہا کہ اس واقعہ نے بھارت کی جانب سے جوہری مواد کی غیر قانونی تجارت روکنے اوراس پرقابو پانے کی ادارہ جاتی نااہلیت کو بے نقاب کر دیا ہے،عالمی برادری اور متعلقہ ایجنسیوں کو اس کا سخت نوٹس لینا چاہیے۔