ہیلتھ لیوی کانفاذپاکستان کے لئے فائدہ مند ثابت ہوگا؛یوٹیوبرجرنلسٹ

34

اسلام آباد، 04 ستمبر (اے پی پی): یوٹیوبرجرنلسٹ نے  ہفتہ  کو  یہاں  منعقدہ  ایک  تقریب سے  خطاب میں کہا ہے کہ تمباکوپرٹیکس کانفاذ پاکستان کے لئے ون ون سیچوئیشن ہے، ہیلتھ لیوی کانفاذپاکستان کے لئے فائدہ مند ثابت ہوگا۔

تقریب پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) کے  زیر اہتمام منعقد کی  گئی ، جس کامقصد یوٹیوب جیسے جدید پلیٹ فارم استعمال کرنے والے صحافیوں کے کردار اور تاخیر کاشکارہونے والے ہیلتھ لیوی بل کے نفاذ کی اہمیت کو اجاگر کیا جا سکے۔

تقریب سے  خطاب میں پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) کے جنرل سیکریٹری وڈائریکٹرآپریشن ثناء اللہ گھمن نے کہاکہ میڈیا ریاست کا چوتھا ستون ہے، لوگ میڈیا کوقدرکی نگاہ سے دیکھتے ہیں، سوشل میڈیا پر مسائل کواجاگرکرکے معاشرہ میں تبدیلی لائی جاسکتی ہے، آج کی تقریب کا مقصد ایسے عوامل نشاندہی کرناہے، جو غیرمواصلاتی امراض (این سی ڈیز) جیسی مہلک بیماریوں کا سبب بنتے ہیں، بشمول دل کی بیماریاں، جو زیادہ تر تمباکو نوشی کی وجہ سے رونماہوتی ہیں۔

سینئر صحافی حامد میر نے کہا کہ صحافی معاشرہ کا آئینہ ہیں،لہذا ہر وہ مسئلہ جو ملک  کے اندر امن و امان اورمعاشرتی مسائل کو جنم دیتا ہے اسے سب کے سامنے لانا ہمارے فرائض میں شامل ہوتاہے،اس میں شک نہیں کہ تمباکو نوشی صحت کے لئے مضر ہے،اس کی روک تھام ہونی چاہیے تاکہ ہماری نوجوان نسل اوربالخصوص ہمارے بچے اس کے مضر اثرات سے محفوظ رہ سکیں۔

اس موقع پرکیمپین فار ٹوبیکوفری کڈ ز کے کنٹری ہیڈ ملک عمران نے نشاندہی کی کہ اس وقت پاکستان میں تمباکو سے متعلقہ بیماریوں کی وجہ سے صحت کی سالانہ لاگت کا بوجھ 615 ارب روپے ہے جو کہ پاکستان کی جی ڈی پی کا 1.6 فیصد ہے، روزانہ 1200 بچے تمباکو نوشی کرتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سگریٹ پر ہیلتھ لیوی تمباکو نوشی کی حوصلہ شکنی کر سکتی ہے،اس کے نفاذ سے آمدنی میں اضافہ ہوگا  اورایسی بیماریوں جیسے دل، کینسر، ذیابیطس اور فالج وغیرہ کی روک تھام کے لئے مددگارثابت ہوسکتی ہے۔

اس موقع پر دیگر مقررین نےکہاکہ تمباکوکااستعمال مہلک امراض کی بنیادی وجوہات میں سے ایک ہے،بچے ہمارامستقبل ہیں،روزانہ 1200بچوں کاتمباکونوشی کرناحکومت کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے،تمباکونشہ کی جانب پہلاقدم ہے،اپنے بچوں کوجان لیواتمباکوسے بچانے کے لئے ہیلتھ لیوی ایک موثر ذریعہ ٖثابت ہوگا۔انہون نے سوشل میڈیا کی اہمیت پرزور دیتے ہوئے کہاکہ آج کل سوشل میڈیا ہرطرف چھایاہواہے،جس کی آواز ملک کے ہرکونے میں گونجتی ہے،سوشل میڈیا کامثبت کردارتمباکومیں کمی کاموثرذریعہ ثابت ہوگا،کیوں کہ سوشل میڈیا تک ہرفرد کی رسائی آسان ہے۔

اس موقع پریوٹیوبر جرنلسٹ نے اس بات کی تصدیق کی کہ سوشل میڈیا لوگوں کی آواز ہے اور اس سے تمباکو نوشی سے متعلقہ بیماریوں کو ختم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ انہوں نے ہیلتھ لیوی بل کے نفاذ کے لیے مکمل تعاون کی پیشکش کی اورکہاکہ تمباکو نوشی ہماری نوجوان نسل کی جڑوں کو کھوکھلا کر رہی ہے، بہت سے بچے جو تمباکو نوشی شروع کرتے ہیں، زیادہ تر ان کی زندگی منشیات میں ختم ہوتی ہے،سوشل میڈیا کا فرض ہے کہ وہ عوامی شعور بیدار کرے اور عوام کی آواز کو حکومت تک پہنچائے۔