اسلام آباد۔2اکتوبر (اے پی پی):وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کی تاریخ کا قریبی تعلق ہے، افغانستان نے کبھی بیرونی طاقتوں کو قبول نہیں کیا ، پاکستان تنازعات کے فوجی حل کے خلاف رہا ہے، سوال یہ ہے کہ امریکہ طالبا ن کو کب تسلیم کرے گا؟، صدر بائیڈن کو نشانہ بنانا نا انصافی ہے موجودہ صورتحال کے سوا ان کے پاس کوئی چارہ نہیں تھا، افراتفری پھیلنے سے سب سے زیادہ نقصان افغان عوام کو ہو گا، پاکستان اور افغانستان کی تاریخ کا قریبی تعلق ہے، افغانستان نے کبھی بیرونی طاقتوں کو قبول نہیں کیا اور سرحد کے دونوں جانب پشتون قوم آباد ہے، پشتونوں میں مذہبی ہی نہیں ،قومیت کی سطح پر بھی گہرا تعلق ہے، امریکی عوام افغانستان کی صورتحال سے بے خبر ہیں، تنازعات کے فوجی حل کا مخالف ہوں ،
وزیراعظم نے ان خیالات کا اظہار ہفتہ کو ترک ٹی وی ٹی آر ٹی کو دیئے گئے انٹرویو کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کا 70 فیصد بجٹ بیرونی امداد پر منحصر، پاؤں پر کھڑا کرنے کے لیے امداد کی ضرورت ہے۔یہ مضحکہ خیز ہے کہ اگر امریکی پالیسیوں پر تنقید کی جائے تو امریکہ مخالف گردانے جائیں گے، ہمیں دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بھاری جانی اور مالی نقصان اٹھا ناپڑا، اجتماعی نقصان کی وجہ سے افغانستان میں امریکہ کے خلاف نفرت میں اضافہ ہوا، افغانستان کے خیر خواہ ہونے کی بدولت ہم چاہتے ہیں کہ وہاں استحکام ہو اور تمام فریقین پر مشتمل حکومت ہو، تاریخ شاہد ہے کہ افغانوں کو کسی کے زیر تسلط نہیں لایا جا سکتا، انخلا کے وقت کابل ائیر پورٹ پر پید اہونیوالی صورتحال کی وجہ سے امریکی صدر پر تنقید ہو رہی ہے، پاکستان کی فوج منظم اور تجربہ کار ہے، گزشتہ 40دنوں میں کالعدم ٹی ٹی پی کے حملوں میں اضافہ ہوا تاہم ہم اس سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں، پاکستان کو امریکی ڈرون حملو ں سے ہونیوالے نقصان کا رد عمل برداشت کرنا پڑا، کالعدم ٹی ٹی پی کے کچھ گروپوں سے امن کیلئے بات چیت کرنا چاہتے ہیں، کالعدم ٹی ٹی پی کو غیرمسلح کرنے کیلئے مذاکر ات ہوسکتے ہیں ، مذاکرات میں افغان طالبان ثالث کاکردارادا کر سکتے ہیں، ہم بلوچ عسکریت پسندوں کے ساتھ بھی بات چیت کر رہے ہیں، مسئلہ کشمیر کو دنیا کے ہر فورم پراجاگر کر رہے ہیں، انسانی حقوق کے حوالے سے عالمی برادری یکساں رویہ اختیار کرے، میرا خیال ہے کہ آنے والے دنوں میں چین کے صدر سے ملاقات ہو گی، اپوزیشن پر کرپشن کے سنگین الزامات ہیں اور وہ محض اپنی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) سیاسی نہیں بلکہ خاندانی پارٹیاں ہیں۔