اسلام آباد۔2اکتوبر (اے پی پی):وزیر اعظم عمران خان نے ہفتہ کو ترک ٹی وی ٹی آر ٹی کو دیئے گئے انٹرویو کے دوران کہا کہ افغانستان کی فلاح کے لیے ہم مستحکم افغانستان کے حامی ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ افغانوں نے ہمیشہ بیرونیِ قبضہ کے خلاف مزاحمت کی ہے، وہ آزادی پسند ذہنیت کے حامل لوگ ہیں، وہ بنیادی طور پر ایک آزادی پسند قوم ہیں، ان کی ثقافت بہت زیادہ جمہوری ہے اور وہ بیرونی تسلط کو کبھی تسلیم نہیں کرتے۔ دوسری بات رات کے اندھیرے میں حملے، فضا سے بمباری، دیہاتوں پر بمباری کرکے گوریلا جنگ نہیں جیت سکتے ، اجتماعی نقصان کی وجہ سے امریکہ کے خلاف نفرت پائی جاتی ہے، جس سے مسلح جدوجہد بڑھی اور زیادہ سے زیادہ لوگ اس میں شریک ہو گئے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ طالبان کی تحریک دیہی علاقوں میں شہرت پاتی گئی یہی وجہ ہے کہ وہ کامیاب ہوگئے اور ایسا پاکستان کی وجہ سے نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ اب جب طالبان حکومت میں ہیں اور پاکستان کو ایک مرتبہ پھر امریکہ کے اجلت میں انخلاء کی وجہ سے پیدا شدہ صورتِ حال کا سامنا ہے۔ واشنگٹن پوسٹ میں اپنے مضمون کے بارے میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ عالمی برادری افغانستان کے بڑے نسلی گروہوں کو افغان حکومت کا حصہ دیکھنا چاہے گی، مگرمیری کابل میں سینئر افغان رہنمائوں سے بات ہوئی ہے اور ان کا یہ کہنا ہے کہ وہ کسی صورت حامد کرزئی جیسے لوگوں کو شامل کرنے کی اجازت نہیں دیں گے حتی کہ عبداللہ عبداللہ کو بھی اوران لوگوں کو جو گزشتہ حکومت کا حصہ تھے جس کے دوران طالبان کو بہت سے لوگوں، خاندانوں وغیرہ کا نقصان اٹھانا پڑا۔