برلن، 26 اکتوبر(اے پی پی): 27 اکتوبر بطور یوم سیاہ جموں و کشمیر اور غیرقانونی زیرتسلط کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کیلئے پاکستانی سفارتخانے برلن میں تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب میں بڑی تعداد میں پاکستانی کمیونٹی ، کشمیری اور مقامی جرمن باشندوں نے شرکت کی۔
اس موقع پر اپنے ویڈیو پیغام میں جرمنی میں تعینات پاکستانی سفیر ڈاکٹر محمد فیصل نے شرکاءکا شکریہ ادا کرتے ہوئے آگاہ کیا کہ 27 اکتوبر 1947ءکو بھارت نے غیرقانونی طورپر ریاست جموں و کشمیر اپنا غیرقانونی قبضہ قائم کیا جبکہ 5 اگست 2019ءکو اس نے یکطرفہ طورپر ریاست کی متنازعہ حیثیت اور آبادیاتی ڈھانچے اور تشخص کو تبدیل کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ، کشمیری عوام اور امت مسلمہ مسلسل باضابطہ طورپر قانون وانصاف کی پامالی کو مسترد کرتے ہیں۔
سفیر ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ 5 اگست 2019ءسے بھارتی حکومت کی جانب سے انسانی حقوق کی پامالی کے واقعات میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے۔ اضافی فوج کی تعیناتی ، میڈیا کے بلیک آﺅٹ اور بھارتی افواج کے ظلم واستبداد نے بھارتی غیرقانونی مقبوضہ جموں و کشمیر کو کرہ ارض کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارتی افواج کے جموں وکشمیر پر 27 اکتوبر 1947ءمیں قابض ہونے کا واقعہ آزادی ہند ایکٹ اور تقسیم ہند کے منصوبے کی صریحاً خلاف ورزی پر مبنی تھا، جموں وکشمیر کے غیور عوام اس وقت سے ہی بھارت کے غیرقانونی قبضے کے خلاف نبردآزما ہیں۔ وہ بھارت کی جانب سے بدترین ریاستی دہشت گردی کا سامنا کر رہے ہیں مگر ان کی حق خودارادیت حاصل کرنے کی تحریک غیرمتزل رہی ہے۔
پاکستانی سفیر نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اپنا منصفانہ کردار ادا کرتے ہوئے بھارت کو اپنا غیرقانونی تسلط ختم کرنے پر مجبور کرے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق رائے شماری کرانے پر آمادہ کرے جہاں کشمیری اقوام متحدہ کی سفارشات کے مطابق اپنا مسلمہ حق خودارادیت استعمال کر سکیں۔
اس موقع پر شرکاءکو مختصر دستاویزی فلم بھی دکھائی گئی جس کا مقصد 27 اکتوبر کو بطور یوم سیاہ کشمیر منانے کی وجوہات اور قابض بھارتی افواج کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنا تھا۔