فیصل آباد۔1اکتوبر (اے پی پی):وزیر مملکت اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نےجمعہ کی شام گئے پیراڈائز مارکی ایسٹ کینال روڈمیں فیصل آباد چیمبر آف سمال انڈسٹریز اینڈ سمال ٹریڈرز کی سالانہ تقریب سے خطاب میں کہا کہ موجودہ حکومت چھوٹے کاروباری طبقے کیلئے آسانیاں پیدا کررہی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ نئے سیکٹرز کی بھرپور حوصلہ افزائی کو بھی یقینی بنایا جا رہا ہے جس میں ایک کنسٹرکشن سیکٹر بھی ہے جس میں اب تک 1000 ارب روپے کی سرمایہ کاری ہوچکی ہے اور اس سے منسلک 120 مختلف اقسام کی صنعتوں و کاروباروں کے چلنے سے تعمیراتی شعبے میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کے ذریعے ملکی معیشت پر 5000ارب روپے کا مثبت اثر پڑے گاجبکہ مذکورہ تعمیراتی شعبے میں سرگرمیوں سے روزگار کے 8 لاکھ مواقع پیدا ہوں گے۔ فرخ حبیب نے کہا کہ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی معیشت کریڈٹ کارڈ کے گرد گھومتی تھی جنہوں نے دھڑا دھڑا قرضے لئے اور مال بناکر ملک چھوڑ کر بھاگ گئے لیکن اس کا خمیازہ اب ہمیں اور قوم کو بھگتنا پڑرہا ہے۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے بالکل ایسے کیا جیسے ایک شخص قرضہ لیکر گھر بھی بنالے، گاڑی بھی لے لے اور آسائش کی دیگر چیزیں بھی حاصل کرلے لیکن جب سال دو سال بعد قرض واپس لینے والے دروازے پر آکر کھڑے ہوجائیں تو خود ملک چھوڑ کر بھاگ جائے اور خمیازہ پیچھے والوں کو بھگتنا پڑے۔انہوں نے کہا کہ جس ملک کا وزیر خزانہ ملک چھوڑ کر فرار ہوجائے اور واپس نہ آئے تو اس ملک کے خزانے کے حال کا اللہ ہی حافظ ہے۔وزیر مملکت اطلاعات و نشریات نے کہا کہ ملک کو قرضوں کے چنگل سے نکالنے کیلئے کاروباری طبقہ کلیدی کردار ادا کرسکتا ہے جنہیں حکومت تمام ممکن سہولیات کی فراہمی یقینی بنائے گی۔انہوں نے کہا کہ سمندر پار پاکستانیوں نے ایک سال میں 31 ارب ڈالرکی ترسیلات زر بھیجیں جن سے ملکی معیشت کو بہت سہارا ملا۔انہوں نے کہا کہ لوگ جو ٹیکس دیتے ہیں حکومت وہ کسی نہ کسی طرح عوام کو واپس لوٹادیتی ہے اسی مقصد کے تحت پنجاب کی تمام آبادی کو مفت صحت سہولت کارڈ دینے کیلئے 60 ارب روپے مختص کئے جاچکے ہیں جس کے ذریعے پنجاب کی ساڑھے 12 کروڑ آبادی پر مشتمل تمام گھرانوں کو رواں سال دسمبر 2021 کے آخر تک صحت سہولت کارڈ فراہم کردیئے جائیں گے اور اس کارڈ کے ذریعے مرضی کے ہسپتال میں مرضی کے ڈاکٹر سے 10 لاکھ روپے تک کے علاج معالجہ کی سہولت حاصل ہوجائے گی نیزلوگوں کی آمدن میں اضافہ بھی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پہلے عالمی منڈی میں پٹرول کی قیمت 40 ڈالر فی بیرل تھی جو اب بڑھ کر 80 ڈالر فی بیرل ہوگئی ہے جبکہ عالمی سطح پر گیس اور کوئلے وغیرہ کی قیمت بھی بڑھی ہے حتیٰ کہ کوئلے کی قیمت میں 200 فیصدتک اضافہ ہوا ہے جو بجلی بنانے، ڈائنگ انڈسٹری اور دیگر شعبوں میں استعمال ہوتا ہے مگر ہم نے ٹیکسوں کی شرح کم کرکے پٹرول کی فی لٹر قیمت کو 150 روپے تک جانے سے روکاحالانکہ شپنگ کے اخراجات میں بھی اضافہ ہوگیا ہے اور پوری دنیا میں قیمتوں کا بحران آیا ہوا ہے مگر پھر بھی ہم نے سیلز ٹیکس کو 17 سے کم کرکے ساڑھے 6 فیصد اور لیوی کو 25 سے کم کرکے 5 روپے کیا۔فرخ حبیب نے کہا کہ اس وقت بھارت میں پٹرول 235 روپے،بنگلہ دیش میں 195 روپے اور سعودی عرب میں 104 روپے فی لٹر ہے لیکن چونکہ ایران پر کچھ پابندیاں عائد ہیں اور وہ تیل ایکسپورٹ نہیں کر پارہا اسلئے وہاں ریٹ کچھ کم ہے۔فرخ حبیب نے کہا کہ ملکی آبادی میں اضافہ کے پیش نظر غذائی تحفظ پر کام ہورہا ہے اور لاکھوں ایکڑ اراضی کو قابل کاشت بنانے کیلئے اقدامات جاری ہیں کیونکہ حکومت فوڈ سکیورٹی کو اولین ترجیح دے رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلی بار زراعت پر فوکس کیا ہے کیونکہ ہماری آبادی میں ہر سال اڑھائی فیصد کے تناسب سے 50 سے 60 لاکھ لوگوں کا اضافہ ہورہا ہے مگر اس کے برعکس 22 کروڑ ایکڑ اراضی میں سے ہم صرف 5 کروڑ ایکڑ اراضی کاشت کررہے ہیں اور باقی ناقابل کاشت ہیاسی لئے پہلی بار کوکنگ آئل کا امپورٹ بل کم کرنے کیلئے زیتوں کی کاشت کو پروان چڑھایا جارہا ہے اور پام آئل کی کاشت کی جانب بھی توجہ مرکوز ہے کیونکہ پہلے جو پام آئل 500 ڈالر فی ٹن تھا اب وہ کورونا وبا کے بعد 1200 ڈالر فی ٹن ہوگیا ہے لیکن چونکہ بلوچستان کی زمین روغنی اجناس کی کاشت کیلئے بہترین ہے اسلئے حکومت اس کیلئے اقدامات کررہی ہے۔فرخ حبیب نے کہا کہ پی ٹی آئی عوام کی نمائندہ حکومت ہے جو عوام کی خدمت کیلئے ہمہ وقت کوشاں ہے اوراسے اندازہ ہے کہ آمدن میں اضافہ تبھی ہوگا جب کاروبار چلیں گے لہٰذا کامیاب جوان پروگرام سمیت سٹیٹ بینک اور دیگر شیڈولڈ بینکوں پر واضح کردیا گیا ہے کہ وہ کم ترین مارک اپ پر زیادہ سے زیادہ کاروباری قرضے جاری کریں تاکہ مارکیٹ سے سرمائے کی کمی کو دور کیا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ پہلے بڑے کاروباری گروپس کو ہی قرضے ملتے تھے لیکن اب بینکوں کو پابند بنایا گیا ہے کہ وہ چھوٹے کاروباروں کو بھی قرضے دیں۔فرخ حبیب نے کہا کہ اپنا گھر بنانے کیلئے قرضوں کی فراہمی جاری ہے اور 5 مرلے والوں کو 60 لاکھ جبکہ 10 مرلے والوں کو ایک کروڑ روپے تک کا قرضہ دیا جارہا ہے نیز اس سلسلہ میں اب تک 160 ارب روپے کے قرضوں کیلئے درخواستیں وصول ہوچکیں جن میں سے 60 ارب کے قرضے منظور اور16 ارب کے قرضے جاری بھی ہوچکے۔وزیر مملکت اطلاعات و نشریات نے کہا کہ حکومت کا فوکس معیشت کو آگے لیکر جانا ہے جس کیلئے تمام وسائل کو بروئے کا لا یا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے کاروباری لوگوں میں یہ صلاحیت موجود ہے کہ وہ معیشت کا پہیہ تیزی سے چلااور ملک کو قرضوں سے نجات دلواسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے کاروباری طبقہ کے خیالات،مسائل،درپیش چیلنجز سن کر ان کے حل کیلئے اقدامات کی ہدایت کی ہے جس پر عمل کیا جارہا ہے اور ہم آپ کے وکیل بن کر آپ کے مسائل حل کروائیں گے۔فرخ حبیب نے کہا کہ ایف بی آر میں اصلاحات لائی جارہی ہیں اور انسانی مداخلت کو کم سے کم کرکے آن لائن سسٹم بڑھایا جارہا ہے جس کیلئے ٹیکس فائلنگ اور سیلف اسیسمنٹ کا تھرڈ پارٹی آڈٹ ہوگا اور ایف بی آر کسی کو ہراساں نہیں کرسکے گا۔انہوں نے کہا کہ جو ٹیکس نیٹ کا حصہ نہیں اور تمام ملکی سہولیات سے استفادہ کررہے ہیں انہیں ٹیکس نیٹ میں آنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ایس ایم ای سیکٹر کو 445 ارب روپے ساڑھے 6 فیصد مارک اپ پر دیئے جارہے ہیں جس کی واپسی کی 40 فیصد تک گارنٹی حکومت دے گی اس طرح ایس ایم ایز کے کاروبار کو فروغ مل سکے گااور وہ ایک کروڑ روپے تک بغیر گارنٹی قرض بھی حاصل کرسکیں گے۔