چیلنجز کا مقابلہ کرتے ہوئے کوئلے سے بجلی پیدا کر کے نیشنل گرڈ میں شامل کی، فیز تھری میں کول مائن کی توسیع کر کے 12.2 میٹرک ٹن سالانہ کوئلہ نکالا جائے گا۔ وزیراعلیٰ سندھ
کراچی (اے پی پی)22 اکتوبر۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت تھرکول سے متعلق اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں صوبائی وزیر توانائی امتیاز شیخ، سیکریٹری توانائی، پرنسپل سیکریٹری، تھرکول بورڈ کے ایم ڈی طارق شاہ، ڈی جی سندھ کول اتھارٹی، اینگرو انرجی کے سی ای او احسن ظفر، سی ای او اینگرو غیاث خان، ہاﺅس آف حبیب کے سلمان حبیب اور طیب حبیب، حبکو کے سلیم اللہ، ایس ای سی ایم سی کے عامر اقبال اور دیگر متعلقہ افسران بھی شریک تھے۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کو اجلاس میں تھرکول سے متعلق تفصیلی بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ وزیراعلی سندھ کی ہدایت پر اگر فیز تھری شروع کیا جاتا ہے تو اس کے قوم کو بڑے فوائد ہونگے، فیز تھری سے 420 ملین ڈالرز سالانہ درآمد شدہ کوئلہ کی مد میں بیچیں گے، ملک میں سالانہ 74 بلین روپے پاور سیکٹر کی گردشی کاری کم ہونگے، تھرکول کی رقم 27 ڈالرز فی ٹن کم ہوجائے گی اس حساب سے تھرکول انرجی پیدا کرنے کا سستا ذریعہ بن جائے گا۔ اجلاس میں مزید بتایا گیا کہ سستی بجلی ہونے سے صارفین کو سالانہ 60 بلین روپے کا فائدہ ہوگا، تھرڈ فیز کے مکمل ہونے سے سندھ حکومت سالانہ 10 بلین روپے تھرکول سے رائلٹی میں کمائے گی۔ وزیراعلی سندھ نے فیز تھری کول مائننگ کے پروجیکٹ کی منظوری دیتے ہوئے اجلاس کے شرکا سے کہا کہ یہ پروجیکٹ 15.8 بلین ڈالرز کا ہے، کول مائننگ فیز تھری سے کوئلہ ملک کے دیگر کول بیسڈ پاور پروجیکٹس کو سپلائی کیا جائے گا اس طرح تھر کا کوئلہ ملک میں بجلی پیدا کرنے کا سستا ترین ذریعہ بن جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ فیز تھری میں کول مائن کی توسیع کر کے 12.2 میٹرک ٹن سالانہ کوئلہ نکالا جائے گا،2009 میں سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی (ایس ای سی ایم سی) بنا کر پرائیوٹ پارٹنر کے ساتھ تھر میں کول مائننگ شروع کی اس وقت اتنے چیلنجز تھے ہر چیلنج پروجیکٹ کو روک سکتا تھا تمام چیلنجز کا مقابلہ کرتے ہوئے ہم نے کول مائننگ کر کے کوئلے سے بجلی پیدا کی آج وہ بجلی نیشنل گرڈ میں جا رہی ہے فیز ون میں 3.8 میٹرک ٹن سالانہ نکلا اور اس سے 660 میگا واٹ بجلی پیداکی اس وقت 2640 میگا واٹ کے پروجیکٹ تھر میں کام کر رہے ہیں اس وقت 11.8 میٹرک ٹن سالانہ کوئلہ بلاک ون اور بلاک ٹو سے نکالنے کا کام جاری ہے، اب سندھ حکومت تھر کے کولئے کو بجلی کے علاوہ دیگر سیکٹرز میں استعمال کرنا چاہتی ہے۔