اسلام آباد،7اکتوبر (اے پی پی):ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار نے کہا ہے کہ پاکستان امریکہ کیساتھ بامقصد،متوازن اور وسیع البنیاد تعلقات کا خواہاں ہے۔ بھارت پاکستان کے خلاف دشمن پالیسیوں پر عمل پیرا ہے، پاکستان کی مسلح افواج اور عوام بھارت کی کسی بھی مہم جوئی کا جواب دینے کی بھر پور صلاحیت رکھتے ہیں۔
ترجمان نے جمعرات کو ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ دونوں ممالک کی خودمختاری اور سیاسی آزادی کے مفاد میں بامقصد، متوازن اور وسیع البنیاد تعلقات چاہتا ہے۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ ہمیں ایسے تعلقات کی ضرورت ہے جو دونوں ممالک کے مفاد میں ہوں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے کئی مشترکہ مفادات ہیں کیونکہ پاک امریکہ تعاون جنوبی ایشیا میں استحکام کا ایک اہم عنصر ہے۔ کانگریس مباحثے کے دوران بعض امریکی قانون سازوں کے ریمارکس کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ اس طرح کے بیانات امریکہ کے سرکاری موقف کی عکاسی نہیں کرتے۔ تاہم ، انہوں نے کہا کہ یہ خیالات پاکستان اور امریکہ کے درمیان جاری تعاون بالخصوص افغانستان کے حوالے سے متصادم ہیں ۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ دو طرفہ اور علاقائی مسائل بشمول افغانستان کی صورتحال پر اعلیٰ سطح پر رابطوں کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان امریکی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمین کے دورے کا منتظر ہے اور ان کے دورے کے دوران کئی امور زیر بحث آئیں گے۔ہندوستان کے غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ یہ مسئلہ امریکی نائب وزیر خارجہ کے ساتھ بھی اٹھایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا مستقل رکن ہونے کے ناطے آئی آئی او جے کے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں سنگین خدشات کو دور کرنے میں امریکہ کی خصوصی ذمہ داری ہے۔
بھارتی فوجی قیادت کی جانب سے پاکستان مخالف ریمارکس کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ بھارت پاکستان کے خلاف دشمنی کی پالیسیوں پر عمل پیرا ہے ، اس طرح کے بیانات کا مقصد درحقیقت بین الاقوامی برادری کی توجہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور بھارت کے اندر اقلیتوں کیساتھ نارروا سلوک سے ہٹانا ہے ۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج اور عوام بھارت کی کسی بھی مہم جوئی کا جواب دینے کی بھر پور صلاحیت رکھتے ہیں۔ چین سے واپس آنے والے پاکستانی طلباء کو درپیش مسائل کے بارے میں ترجمان نے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان تعلیم سمیت مختلف شعبوں میں مضبوط دو طرفہ تعاون قائم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چین پاکستانی طلباءکے لیے ایک بڑی منزل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت 28 ہزار سے زائد پاکستانی طلبہ چین میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور پاکستان چینی وظائف حاصل کرنے والوں میں سب سے بڑا ملک ہے۔
ترجمان نے کہا کہ دونوں ممالک پاکستانی طلباء کی فلاح و بہبود اور مسلسل تعلیم کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کہ یہ طلباءہمارا اثاثہ ہیں جو ہماری وقت کے تمام آزمائشوں پر پو را اترنے والی دوستی اور دونوں ممالک کے درمیان ایک پل کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین اور پاکستان ، پاکستانی طلباءکی چین واپسی کے مسئلے کو حل کرنے کیلئے مسلسل رابطوں میں ہیں اور یہ معاملہ چینی حکام کے ساتھ مختلف سطحوں پر زیر بحث آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چین کی جانب سے وائرس کے پھیلاو کو روکنے کے لیے کیے گئے اقدامات کو سمجھتے ہیں اور ہم متعلقہ پاکستانی اور چینی حکام اور اداروں کے ساتھ تحقیق ، لیب ورک اور وظائف کے مسائل کے حل کے امکانات کو بھی تلاش کر رہے ہیں تاہم انہوں نے چینی تعلیمی اداروں میں داخلہ لینے والے پاکستانی طلباءپر زور دیا کہ وہ اپنی آن لائن کلاسز میں شرکت جاری رکھیں۔