اسلام آباد،6اکتوبر (اے پی پی):وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا ہے کہ نئے چیئرمین نیب کی تقرری صدر مملکت آف پاکستان ،قائد ایوان اور اپوزیشن لیڈر سے مشاورت کے بعد کرینگے،مشاورت کے بعد اگر اتفاق رائے نہ ہو سکا تو چیئرمین نیب کی تقرری کے حوالےسے سپیکر قومی اسمبلی پارلیمانی کمیٹی بنائیں گے، پارلیمانی کمیٹی چھ اپوزیشن اور چھ حکومتی اراکین پر مشتمل ہوگی۔
یہ بات انہوں نے یہاں وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کیساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی ۔ وفاقی وزیر فروغ نسیم نے کہا کہ چیئرمین نیب کی تقرری کے لئے وزیراعظم عمران خان کے ساتھ کئی اجلاس ہوئے،نئے چیئرمین نیب کی تقرری صدر مملکت ،قائد ایوان اور اپوزیشن لیڈر سے مشاورت کے بعد کرینگے،مشاورت کے بعد اگر اتفاق رائے نہ ہو سکا تو پارلیمانی کمیٹی بنے گی، چیئرمین نیب کی تقرری کے حوالےسے سپیکر قومی اسمبلی پارلیمانی کمیٹی بنائیں گے، پارلیمانی کمیٹی چھ اپوزیشن اور چھ حکومتی اراکین پر مشتمل ہوگی ۔
فروغ نسیم نے کہا کہ چیئرمین نیب کے لئے لفظ نان ایکسٹینڈ ایبل کو تبدیل کیا ہے، نئے چیئرمین نیب کی تقرری تک موجودہ چیئرمین نیب فرائض سر انجام دیتے رہیں گے، نئے چیئرمین نیب کی تقرری تک موجودہ چیئرمین نیب کو تمام اختیارات حاصل ہوں گے، موجودہ چیئرمین نیب کی کارکردگی سب کے سامنے ہے، چیئرمین نیب کے مس کنڈیکٹ سے متعلق شکایت جوڈیشل کونسل میں کی جا سکے گی ،اگر چیئرمین نیب کی سزا جزا کا معاملہ ہوتا ہے تو معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پراسیکیوٹر جنرل کا کردار بہت حد تک بڑھا رہے ہیں،نظام کی شفافیت کے لئے پراسیکیوٹر جنرل اہم کردار ادا کرتا ہے،نیب کا پورا ادارہ پراسیکیوٹر جنرل کو آزادانہ مشورہ دے گا، پروسیکیوٹر جنرل اپنی فائنڈنگ کے بعد چیئرمین نیب کو مشورہ دے گا کہ یہ کیس جاری رکھیں یا ودڈرا کریں۔