لیڈی ہیلتھ ورکرز ایشیا میں تیزی سے پھیلنے والے بریسٹ کینسر کے بارے میں عوام میں آگاہی پیدا کرنے میں اپنا کردار ادا کریں،خاتون اول ثمینہ علوی

19

پشاور۔4نومبر  (اے پی پی):خاتون اول ثمینہ علوی نے مختلف بیماریوں کے خلاف جنگ میں لیڈی ہیلتھ ورکرز کے کردار کو سراہتے ہوئے ان پر زور دیا ہے کہ وہ ایشیا میں تیزی سے پھیلنے والے بریسٹ کینسر کے بارے میں عوام میں آگاہی پیدا کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں کوہاٹ روڈ پر واقع بنیادی مرکزی صحت گلشن رحمان کالونی میں بریسٹ کینسر سے متعلق آگاہی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او)کے پاکستان میں نمائندے ڈاکٹر مہی پالا پالیتھا سمیت دیگر حکام بھی موجود تھے۔ثمینہ علوی نے کہا کہ چھاتی کا کینسر ایک تشویشناک مسئلہ ہے جو ملک میں خواتین کی ایک بڑی تعداد کی زندگیوں کو متاثر کرتا ہے اور اس کی سنگین بیماری کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کی اشد ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے خود کو اس مقصدکیلئے وقف کر دیا ہے اور شہر شہر جا کر لوگوں بالخصوص خواتین کو اس بیماری کی سنگینی سے آگاہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر بیداری پیدا کی جائے تو لوگ تدارک کے اقدامات کریں گے اور ایک بڑی آبادی شدید بیمار ہونے سے محفوظ رہے گی۔انہوں نے خبردار کیا کہ چھاتی کے کینسر کی جلد تشخیص سے اموات کے امکانات کم ہوتے ہیں اور97فیصد کیسز میں صحت یابی ہو جاتی ہے لیکن اگر مرض تشخیص میں پرانا ہو جائے تو اس کے بہت سنگین مضمرات ہوتے ہیں۔خاتون اول نے اس مصیبت کی وجوہات جاننے کیلئے تحقیق کرنے پر  زور دیا اور اس سلسلے میں اقدامات بھی کیے جائیں۔انہوں نے کہا کہ وہ سرکاری ہسپتالوں میں صحت کی سہولیات کو بہتر بنانے پر بھی توجہ مرکوز کر رہی ہیں اور ہر مرکز صحت کو علاج معالجے کے تمام ضروری آلات سے لیس کرنے کیلئے تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ہر محکمے کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے کیونکہ صحت ایک بہت اہم شعبہ ہے جس پر خصوصی توجہ کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ خواتین بچوں کی پرورش اور خاندان کو ہموار چلانے میں بہت اہم کردار ادا کرتی ہیں اور اس مقصد کیلئے وہ متعدد کام سرانجام دیتی ہیں اور اکثر اپنی صحت کو نظر انداز کرتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر ایک عورت صحت مند ہے تو پورا خاندان بہتر ہوگا لیکن اگر ماں کی صحت ٹھیک نہیں ہے تو سب کو تکلیف ہوگی۔انہوں نے کہا کہ یہ تشویشناک بات ہے کہ ایشیا میں چھاتی کے کینسر سے ہونے والی اموات کی شرح45فیصد ہے جو کہ دیگر خطوں سے کہیں زیادہ ہے اور اس کی بڑی وجہ لوگوں میں شعور کی کمی ہے۔انہوں نے لیڈی ہیلتھ ورکرز کو مشورہ دیا کہ وہ خواتین کو صحت مند خوراک، ضروری ورزش، بہتر غذائیت کے بارے میں بھی آگاہ کریں۔اس نے معذور افراد کیلئے بھی آواز اٹھائی اور کہا کہ وہ بھی ہیلتھ ورکرز اور رشتہ داروں کی توجہ کے مستحق ہیں۔انہوں نے پاکستان میں ڈبلیو ایچ او کے نمائندے سے بھی درخواست کی کہ وہ اس سلسلے میں اقدامات کریں اور انہیں مختلف سماجی اور پیشہ ورانہ سرگرمیوں میں شامل کریں۔انہوں نے کہا کہ خواتین کو مختلف بینکوں کی جانب سے آسان شرائط پر پیش کردہ قرضوں کی مختلف اسکیموں سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔اس طرح کی اسکیموں کے ذریعے وہ اپنے پیروں پر کھڑے ہو سکتے ہیں اور خاندان کی کفالت کے ساتھ ساتھ قوم کی تعمیر میں بھی اپنا حصہ ڈال سکتے ہیں۔قبل ازیں دو لیڈی ہیلتھ ورکر زنے خاتون اول کو بریسٹ کینسر کی علامات کے بارے میں آگاہ کرنے کے طریقہ کار اور انہیں محفوظ رکھنے کے اقدامات کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔پاکستان میں ڈبلیو ایچ او کے نمائندے، ڈاکٹر مہیپالا پالیتھا نے اپنی تقریر میں خاتون اول کی جانب سے چھاتی کے کینسر کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کے لیے کی جانے والی خدمات کو سراہا۔انہوں نے کہا کہ چھاتی کے کینسر کا علاج بہت مشکل اور مہنگا ہے اس لیے لوگوں کو اس جسمانی اور ذہنی صدمے سے بچانے کیلئے اس کی آگاہی بہت ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او نے خیبر پختونخوا میں لیڈی ہیلتھ ورکرز کو سنگین بیماریوں سے متعلق معلومات کے بارے میں تربیت دی ہے۔بعد ازاں خاتون اول نے بی ایچ یو کے مختلف حصوں کا دورہ کیا اور لیڈی ہیلتھ ورکرز میں اسناد بھی تقسیم کیں۔