’’پناہ‘‘کے ز یر انتظام”تمباکوکے نقصانات اورتمباکو انڈسٹری کا پراپیگینڈہ”کے بارے قومی مذاکرے کا اہتمام، پاکستان میں سالانہ 170,000 اموات اور تمباکوسے جڑی بیماریوں پر615ارب روپے معاشی بوجھ کاسامناہوتاہے، ماہرین

36

اسلام آباد،30نومبر  (اے پی پی):ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ  تمباکو نوشی سے پاکستان میں سالانہ 170,000 اموات ہوتی  ہیں اور تمباکوسے جڑی بیماریوں پرہرسال 615ارب روپے معاشی بوجھ کاسامناہوتاہے۔ اس بات کا اظہار پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ)کے ز یر انتظام تمباکوکے نقصانات اورتمباکو انڈسٹری کے پراپیگینڈہ  کے حوالے سے ایک مقامی ہوٹل میں قومی مذاکرے میں کیا گیا جس کا مقصد طبی، معاشی ماہرین کی تحقیقات، سینئر صحافیوں کے تجزیوں اورحکومتی اداروں کی اب تک ہونے والی کارروائی کی روشنی میں تمباکوانڈسٹری کی گمراہ کن مہم کوبے نقاب کرناتھا تاکہ نوجوان نسل کوتمباکوکی تباہ کاریوں سے محفوظ رکھاجاسکے۔ قومی مذاکرے کے مہمان خصوصی ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری تھے۔ طبی و معاشی ماہرین ڈاکٹرواجد علی،کنسلٹنٹ فزیشن وپناہ کے ٹیکنیکل ایڈوائزرپروفیسر ڈاکٹرکرنل(ر) شکیل احمد مرزا، پاکستان انسٹیٹیویٹ آف ڈویلپمنٹ  اکنامکس کی نمائندہ ڈاکٹردرنایاب،ہیلتھ اکنامسٹ ڈکٹرسید کفایت نقوی،ڈاکٹرفہد،اعجاز اکبر،آفتاب احمد،ڈاکٹروسیم سمیت ڈپٹی ڈائریکٹر این سی ڈیز اورٹوبیکوکنٹرول ڈاکٹرثمرہ مظہر، وائس چانسلر ہیلتھ سروسز اکیڈمی ڈاکٹر شہزاد علی خان،افشاں تحسین باوجوہ،سابق سیکرٹری گورنمنٹ آف پاکستان مسز ثروت طاہرہ حبیب،سینئر صحافیوں،سول سوسائٹی،سی ٹی ایف کے،سپارک،کرومیٹک اورپناہ کے سینئر ممبران کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ مہمان خصوصی ڈپٹی سپیکرپاکستان قومی اسمبلی قاسم سوری نے کہاکہ آج کے نیشنل ڈائیلاگ میں موجود طبی ومعاشی ماہرین نے ہمیں اہم معلومات سے آگاہ کیا،جوہمیں بتاتی ہیں کہ تمباکونوشی کس طرح سے ہمارے بچوں کونقصان پہنچارہی ہے،نوجوان نسل تمباکونوشی کوبطورفیشن شروع کرتی ہے،جوان کے لئے مضرصحت ہے،اس کے لئے قانون سازی ضروری ہے،تمباکوکی وجہ سے ہرسال ایک لاکھ سترہزار اموات قابل تشویش امرہے،اس پرسب کوسوچنے کی ضرورت ہے،ہم سب کوپناہ کی آگہی مہم کاسب کوحصہ بنناچاہیے،تاکہ بیماریوں پرقابوپایاجاسکے،ہم پناہ کی تجاویز کے مطابق قانون سازی کرنے کی کوشش کرینگےطبی ماہر پروفیسر ڈاکٹرکرنل (ر) شکیل احمد مرزا نے کہاکہ تمباکوکااستعمال انسان کی صحت پرمنفی اثرات ڈالتاہے، اس سے صرف اسی صورت میں بچا جا سکتا ہے جب اس سے متعلق عوام کوآگہی دی جائے اور حکومتی سطح پرقانون سازی کی جائے۔پاکستان انسٹیٹیویٹ آف ڈویلپمنٹ  اکنامکس کے نمائندہ نے اپنی اسٹڈی میں بتایاکہ تمباکوکی وجہ سے ہرسال 170,000اموات ہوتی ہیں،تمباکوانڈسٹری  114ارب روپے کاریونیودیتی ہے جبکہ حکومت کو تمباکوسے جڑی بیماریوں پرہرسال 615ارب روپے معاشی بوجھ کاسامناہے۔ڈپٹی ڈائریکٹر این سی ڈیز اورٹوبیکوکنٹرول ڈاکٹرثمرہ مظہرنے کہاکہ حکومت سنجیدگی سے تمباکوسے متعلقہ پالیسی پرکام کررہی ہے۔سابق صدر پاکستان یونین آف جرنلسٹ افضل بٹ،سیکرٹر ی نیشنل پریس کلب انور رضا،سینئر صحافی تزئین اخترنے صحافیوں کی نمائندگی کرتے ہوئے کہاکہ عوام اصل حقائق جانے بناکسی مہم کاحصہ نہ بنیں،بلکہ ماہرین کی رائے کواولین ترجیح دیں۔وائس چانسلر ہیلتھ سروسز اکیڈمی ڈاکٹر شہزاد علی خان نے کہاکہ تمباکو انڈسٹری غیر قانونی تجارت کے بارے میں غلط اعدادو شمارپیش کرتی ہے،تاکہ تمباکوپرٹیکس میں اضافہ نہ کیاجاسکے،یہی وجہ ہے کہ گزشتہ تین سال کے دوران ایک مرتبہ بھی تمباکوپرٹیکس میں اضافہ نہ کیاجاسکا۔چیئرپرسن نیشنل کمیشن آن دی رائٹس آف چائلڈ افشاں تحسین باجوہ نے کہاکہ تمباکوانڈسٹری کے راغب کرنے کی وجہ سے روزانہ سکول جانے والےتقریباً 1200بچے تمباکونوشی شروع کرتے ہیں۔ اس موقع پرپناہ کے صدر میجر(ر)مسعود الرحمن کیانی نے کہاکہ آج کے ڈائیلاگ کے انعقادکامقصد ماہرین کی رائے کی روشنی میں قانون سازی کی راہ ہموارکرناہے،اس طرح کے ڈائیلاگ مستقبل میں بھی ہونے چاہئیں تاکہ عوام کوتمباکوکے نقصانات بارے آگاہ کیاجاسکے۔پروفیسرڈاکٹرواجد علی خان نے ماہرین کی آرا پرمشتمل سمری پیش کی۔پناہ کے جنرل سیکرٹری وڈائریکٹر آپریشن ثنا اللہ گھمن نے کہاکہ تمباکوہرسال لاکھوں افراد کوموت کے گھاٹ اتارتاہے،جودل،کینسرسمیت دیگرمہلک امراض کی ایک بڑی وجہ ہے،تمباکوانڈسٹری ہرمرتبہ کی طرح اس بار بھی غیرقانونی تجارت کوجواز بناکرٹیکس میں اضافہ کوروکنے کی کوشش کررہی ہے،جس کی حوصلہ شکنی نہایت ضروری ہے،تمباکومصنوعات پرٹیکس میں اضافہ سے اربوں روپے کانہ صرف ریونیوملے گابلکہ تمباکوسے جڑی بیماریوں کے بوجھ میں بھی کمی واقع ہوگی۔