پیٹرول جیسی بنیادی اشیا کی قیمتوں میں اضافے کے بجائے چینی کے میٹھے مشروبات پر ٹیکس بڑھایاجائے

18

سوات، 08 نومبر(اے پی پی ): دل کی بیماری، موٹاپا، ذیابیطس اور دیگر این سی ڈیز کی ایک بڑی وجہ میٹھے مشروبات کا زیادہ استعمال ہے۔غیر صحت بخش خوراک دل کی بیماریوں، موٹاپے، ذیابیطس اور دیگر بیماریوں کی اہم وجوہات میں سے ایک ہے، عوام کے لیے پیٹرول جیسی بنیادی اشیا کی قیمتوں میں اضافے کے بجائے چینی کے میٹھے مشروبات پر ٹیکس بڑھایاجائے۔

ان خیالا ت کا  اظہار  مقررین نے   پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) کے زیراہتمام پیر کو  یہاں   ایک میڈیا سیشن  میں  کیا۔سیشن   میں  سابق ممبر صوبائی اسمبلی سوات سید جعفر شاہ، سینئر صحافی  علی امجد نے بطور مہمان خصوصی  شرکت کی۔ پناہ کے جنرل سیکرٹری ثناء اللہ گھمن نے میڈیا سیشن کے آغاز میں کہا کہ تیس فیصد چینی ہمارے گھروں میں استعمال ہوتی ہے اور ستر  فیصد  مشروبات کی صنعت میں استعمال ہوتی ہے،جس سے ظاہر ہوتاہے کہ مشروبات کی صنعت چینی کا زیادہ استعمال کرتی ہے۔

سیشن  سے  خطاب میں  سابق رکن صوبائی اسمبلی سید جعفر شاہ،علی امجد اور دیگر شرکاء نے کہا کہ  پاکستان میں روزانہ 2200 افراد غیر متعدی امراض کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ اس لیے ہمیں اپنی خوراک پر توجہ دینی چاہیے اور شوگر والے مشروبات کا استعمال ترک کر دینا چاہیے تاکہ ہماری نسلیں جان لیوا بیماریوں بشمول امراض قلب، موٹاپے اور ذیابیطس سے محفوظ رہ سکیں۔

انہوں نے کہا کہ میٹھے مشروبات پر ٹیکس بڑھا کر بیماریوں کا بوجھ کم کیا جا سکتا ہے اور حکومت کے ریونیو میں بھی اضافہ کیا جا سکتا ہے، غیر صحت بخش خوراک بیماری اور موت کی پہلی وجہ ہے۔ خوراک کو درست کرنے سے بیماریوں اور اموات کو روکنے میں مدد مل سکتی ہے۔

ایڈوائزر فوڈ پالیسی پروگرام منور حسین نے میڈیا سیشن کے شرکاء کو بریفنگ میں بتایا کہ ملک کے پانچ سال سے کم عمر کے 40 فیصد بچے  کمزوری اور 41 فیصد سے زائد بالغ افراد زیادہ وزن یا موٹاپے کا شکار ہیں۔ پاکستان میں 2011 سے 2018 تک خواتین میں موٹاپاکی شرح 28 فیصد سے بڑھ کر 38 فیصد جبکہ شہری علاقوں میں اس کی شرح میں  44 فیصد تک اضافہ ہوا۔ گزشتہ 7 سالوں میں پاکستانی بچوں میں موٹاپے کی شرح دوگنی ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ میٹھے مشروبات کا استعمال دل کی بیماریوں، موٹاپے اور ذیابیطس کی ایک بڑی وجہ ہے۔

 شرکاء نے کہا کہ میٹھے مشروبات صحت کی علامت نہیں،ان کااستعمال عام ہوچکاہے،یہاں تک کہ سوات،بحرین جیسے علاقوں میں بھی جگہ جگہ پریہ میٹھے مشروبات دستیاب ہیں،پہاڑی علاقہ جات کے مقامی افراد قدرتی غذاؤں پرزیادہ انحصار کرتے ہیں،لیکن ان مشروبات کی وجہ سے یہاں کے لئے لوگ بھی دل،ذیابیطس جیسے امراض کاشکارہورہے ہیں۔