افغانستان کی نصف آبادی کو خوراک کی کمی کا سامنا ہے ؛ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی

27

لاہور، 4 دسمبر(اے پی پی): وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے گورنر ہاؤس لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے 17ویں غیر معمولی اجلاس کی میزبانی کرے گا، اجلاس 19دسمبر کو اسلام آباد میں منعقد ہوگا جس کا یک نکاتی ایجنڈا افغانستان ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ افغانستان کے بارے میں اس نوعیت کا اجلاس 41 سال بعد منعقد ہو رہا ہے جس کا بنیادی مقصد افغانستان میں پائی جانیوالی تشویش پر عالمی توجہ مبذول کروانا ہے اگر افغانستان کے اس اہم معاملہ پر توجہ نہ دی گئی تو وہاں انسانی بحران جنم لے سکتا ہےاسی طرح اگروہاں بروقت خوراک کا بندوبست نہ ہوا تو نصف آبادی خوراک کی کمی کا شکار ہوگی اور وسائل منجمند ہونے سے معاشی بحران کا بھی خدشہ ہو سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ  افغانستان کے حالات پڑوسی ممالک سمیت خطے کیلئے تشویشناک ہوسکتے ہیں جس کے پیش نظر پاکستان کی طرف سے اجلاس کے انعقاد کیلئے کاوش کی گئی ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اس وقت افغانستان کی صورتحال اس نوعیت کی ہے کہ اگر اس پر توجہ نہ دی گئی تو 22.8 ملین افغان خوراک کی کمی کا شکار ہو سکتے ہیں جبکہ 3.2 ملین بچے غذائی قلت سے متاثر ہوسکتے ہیں جس کا ادراک کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں شرکت کیلئے او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے وزراء کو دعوت دی گئی ہے اس کے علاوہ امریکہ ، چین ، روس، فرانس اور برطانیہ کے خصوصی نمائندوں کو بھی اجلاس میں شرکت کیلئے بلایا گیا ہےاسی طرح یورپین یونین ، یو این ایجنسیز ، ورلڈ بنک کے نمائندے سمیت جرمنی ، جاپان، کینیڈا، آسٹریلیا جیسے ممالک جو خطے میں نہیں آتے ان کو بھی مدعو کیا جا رہا ہے جن کی موجودگی سے بین الاقوامی اتفاق رائے پیدا کرنے میں مدد ملے گی، افغانستان سے بھی اعلی سطحی وفد کو بلایا گیا ہے تا کہ وہ افغانستان کی صورتحال اور مسائل پر تبادلہ خیال کر سکے۔