جبراً مذہب تبدیلی کی شکایات کے حل کیلئے 20 رکنی کمیٹی قائم،مختلف مذاہب کے نمائندے شامل

56

اسلام آباد،2دسمبر  (اے پی پی):وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ امور اور پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ  جبراً مذہب تبدیلی کی شکایات کے حل کیلئے 20 رکنی کمیٹی قائم کر دی  گئی ہے  ،جس میں مختلف مذاہب کے نمائندے شامل ہیں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ پاکستان میں اقلیتوں کو مکمل مذہبی آزادی حاصل ہے، امریکی مذہبی آزادی کے مشیر کی طرف سے آنے والی رپورٹ کے بعد پورے ملک میں غیر مسلم برادری اور اقلیتی مذاہب کے قائدین سے رابطہ کر کے معلومات حاصل کی ہیں کہ انہیں کیا مسائل درپیش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ  جبری مذہبی تبدیلی کے حوالے سے گفتگو کرنے والے عناصر کسی قسم کے کوئی ٹھواس شواہد نہیں دے سکے،ہم نے 20 رکنی کمیٹی بھی قائم ہے جو مختلف مذاہب کے قائدین کے ساتھ مل کر نچلی سطح پر شکایات کا جائزہ لے گی، اسی طرح 7 دسمبر  کو پاکستان علماء کونسل اور آل پاکستان مینارٹیز الائنس میں ہندو، سکھ، عیسائی اور دیگر مذاہب کے رہنمائوں کی ایک مشترکہ کانفرنس راولپنڈی میں بلائی گئی ہے، اس حوالے سے مسائل کو مل بیٹھ کر حل کیا جائے گا۔

 انہوں نے کہا کہ پاکستان کے مقابلے میں ہندوستان میں جس انداز سے اقلیتوں کے ساتھ جو سلوک روا رکھا گیا ہے، ان مظالم پر تو عالمی سطح پر خاموشی اختیار کی جاتی ہے اور بھارت کو اس فہرست میں بھی شامل نہیں کیا جاتا، جو اس بات کا بین ثبوت ہے کہ یہ رپورٹ انصاف کے تقاضوں کو پورا نہیں کرتی بلکہ اسے ایک سیاسی فیصلہ کہا جا سکتا ہے۔

سورس:وی   این ایس، اسلام آباد