کراچی،2دسمبر (اے پی پی):قائد حزب اختلاف سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ نے سندھ کمیشن فار ریگولیشن آف کسنٹریکشن آرڈیننس کو مسترد کرتے ہوئے اسے صوبے میں چودہ برسوں میں ہونے والے غیر قانونی قبضوں اور جعلسازی کو قانونی صورت دینے کی کوشش قرار دیدیا۔
سندھ اسمبلی میں جمعرات کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کمیشن کی تشکیل کے طے کردہ اصولوں پیپلزپارٹی حکومت کی بدنیتی عیاں ہے، آرڈیننس کے ذریعے چوروں کو چوکیدار بنایا جارہا ہے۔ حلیم عادل شیخ نے مطالبہ کیا کہ کمیشن کی تشکیل میں اپوزیشن سے مشاورت اور ارکان میں متناسب نمائندگی دی جائے تاکہ شفاف انداز میں قانون سازی عمل میں آسکے۔ حلیم عادل شیخ نے کہا کہ سندھ میں سات سو غیر قانونی بلڈنگ کی بات کی جارہی ہے، اتنے بڑے پیمانے پر غیر قانونی تعمیرات کس طرح ہورہی ہیں، اگر سندھ حکومت کو نسلا ٹاور اور گجر نالا یا دیگر کچی آبادیوں کے مکینوں سے ہمدردی ہے تو اس قانون میں ان کا ذکر کیا جائے اور ان کو معاوضوں اور متبادل زمینیں فراہم کی جائیں۔
حلیم عادل شیخ نے کہا کہ سندھ کمیشن فار ریگولیشن آف کسنٹریکشن ایک گھنائونی سازش ہے۔ مرتضی وھاب جن کی کارکردگی سب کے سامنے ہے ،اس کمیشن کے ممبر بن سکتے ہیں جبکہ ”آباد”کے بلڈرز کارکن بنانا بھی شبہ پیدا کرتا ہے کیونکہ اس تنظیم میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو زمینوں پر قبضوں میں ملوث رہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم عدالت میں قانون کو چیلنج کریں گے۔
مقامی حکومت کے حوالے سے بل پر بات کرتے ہوئے حلیم عادل شیخ نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں کی جانے والی ترامیم آئین پاکستان اور اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کے تصور سے متصادم ہیں، آئین کا آرٹیکل 7-8-32 اور 140 اے بلدیاتی اداوں کو زیادہ بااختیار بنانے اور انہیں صحت، تعلیم اور دیگر بنیادی خدمات کی فراہمی کی ذمہ داری تفویض کرتے ہیںجبکہ سندھ حکومت ان اداروں کو پہلے سے حاصل محدود اختیارات سے بھی محروم کرنے جارہی ہے، اب بلدیاتی اداروں کے پاس صرف عوامی بیت الخلا کا انتظام ہوگا۔ میئر اور چیئرمین کے انتخابات کے لئے پوشیدہ رائے شماری کا مقصد ہارس ٹریڈنگ کو فروغ دینا اور ایسے لوگوں کو منتخب کروانا ہے جو اپنی یونین کائونسل سے بھی کامیاب نہیں ہوسکتے، ان ترامیم کے ذریعے میٹروپولیٹن کے نظام میں اضلاع ختم کرکے ٹائون بنائے جائیں گے، عباسی شہید اسپتال ، سوبھراج اسپتال، لیپروسی سینٹر، سرفراز رفیقی سینٹر کے ایم سی لیکر سندھ حکومت کے حوالے ہوگیا ہے۔ کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج ،انفیکشن ڈیزیز کا شعبہ سمیت بنیادی صحت اور تعلیم سندھ حکومت کے حوالے کردیا گیا۔ انہوں نے کہا سندھ حکومت کے زیر انتظام اسپتالوں اور طبی اداروں کی صورتحال سب کے سامنے ہے جو عوام کو سہولیات فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسمبلی سے منظور ہونے والے تین قانون سپریم کورٹ پہلے ہی رد کر چکا ہے جن میں خلاف قوائد ترقی،نان کیڈر افسران کو نوازنے اورریٹائرڈ ملازمین کو کانٹریکٹ پر رکھنے کا قانون شامل تھے جنہیں سپریم کورٹ نے آئین کے خلاف قرار دیکر رد کر دیا تھا، کمیشن اور مقامی حکومت متعلق قوانین بھی آئین سے متصادم ہیں، ہم امید کرتے ہیں اعلی عدلیہ ان کو بھی کالعدم قرار دے گی، ہم ان دونوں متنازعہ قوانین کو عدالت میں چیلنج کرنے کے ساتھ سندھ بھر میں تمام پریس کلب کے سامنے وڈیرانہ ، سردارانہ اورزردارانہ نظام کے خلاف احتجاج کریں گے۔ سندھ میں جہاں پہلے جمہوریت پنپتی تھی اب یہاں اس کا قتل عام ہورہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں حلیم عادل شیخ نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان ان معاشی دہشتگردوں کو بے نقاب کر چکے ہیں لیکن ہمیں مروجہ قانون کے تحت کام کرنا ہے، سندھ میں بائیس نمائندوں کی تفتیش نیب کر رہا ہے، ہم اداروں کو آزاد اور فعال بنانے پر یقین رکھتے ہیں، سندھ میں ہم اسمبلی اور نظام کو آئین اور جمہوریت کی روح کے مطابق چلانا چاہتے ہیں اور اس سلسلے میں تعاون کے لئے بھی تیار ہیں۔ پبلک اکائونٹس کمیٹیوں میں اپوزیشن کو نمائندگی سے محروم رکھ کر ڈکٹیٹرشپ قائم کی گئی ہے، ہم چاہتے ہیں تمام معاملات کو اسمبلی میں پیش کیا جائے تاکہ اس پر کھل کربات ہوسکے، پی ٹی آئی مذاکرات کے لئے تیار ہے لیکن زبردستی قانون کی منظوری کو برداشت نہیں کیا جائے گا، لاٹھی گولی کی سرکار نہیں چلے گی۔
حلیم عادل شیخ نے کہا کہ سندھ سرکار اپنی نااہلی کرپشن اور دیگر کالے دھندھوں کو چھپانے کے لئے لسانیت پھیلا رہی ہے، مراد علی شاہ کی کارکردگی کچھ نہیں، سندھ میں امن امان کی صورتحال بدتر ہوچکی ہے، کراچی میں دن دھاڑے ٹارگیٹ کلنگ اور ڈکیتیاں ہورہی ہیں، قمبر میں ہمارے دیرینہ ساتھی رانا سخاوت راجپوت کو شہید کر دیا گیا جبکہ لسانی بنیادوں پر مختلف علاقوں میں دہشتگردی کی کارروائی جاری ہیں، سندھ میں بلوچستان جیسا ماحول پیدا کرنے سازش کی جارہی ہے جس کی ذمہ داری مراد علی شاہ پر عائد ہوتی ہے جو پانی قلت ، کرونا لاک ڈائون، تعلیمی نصاب سمیت تمام وفاقی اقدامات کو سندھ پر حملہ قرار دیکر سندھ کارڈ کھیل رہے ہیں تاکہ اپنے اقتدار کو طول دے سکیں۔
حلیم عادل شیخ نے کہا کہ سندھ میں وفاق کو کمزور کرنے کی سازش ہو رہی ہے، وہ مجیب الرحمان اور لاپتہ قائد بننے کی کوشش نہ کریں، سندھ میں محرومیوں اور لسانی تفرقہ کو ابھار کر وہ گھنائونہ کھیل کھیل رہے ہیں، سندھ کے شہری محب وطن ہیں اور اسی سندھ اسمبلی نے پاکستان کے قیام کی قرارداد منظور کی تھی۔
پریس کانفرنس کے موقع پرپی ٹی آئی رہنما کیو محمد حاکم، ایڈووکیٹ مصطفی مہیسر نے بھی میڈیا سے بات چیت کی۔
سورس:وی این ایس، کراچی