قومی سلامتی میں مساویانہ ترقی کو فروغ دینا ہوگا، تین طبقاتی نظامِ تعلیم نے معاشرے کو تقسیم کیا :وزیراعظم عمران خان

51

اسلام آباد۔13دسمبر  (اے پی پی): وزیراعظم نے کہا کہ مسلمان دنیامیں ہی ایسے تھنک ٹینکس موجود نہیں تھے جو یہ جواب دیتے کہ اسلام اور دہشت گردی کاآپس میں کوئی تعلق نہیں ہے۔  دنیا بھر میں اسلاموفوبیا کے ذمہ دا رہم نہیں ہیں۔ کوئی مذہب دہشت گردی کی اجازت نہیں دیتا۔ انسانی معاشروں میں انتہا پسند، اعتدال پسند اور آزاد خیال ہر طرح  کے لوگ ہوتے ہیں  لیکن مذہب کا تو دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ مغرب میں رہنے والے مسلمانوں کو نائن الیون کے بعد بہت مشکلات کا سامنا کرناپڑا لیکن دنیا میں مسلمان قیادت کی طرف سے اس حوالے سے کوئی جواب سامنے نہیں آیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ  بھارت کشمیر میں جو کر رہاہے مغرب اس پرتنقید   نہیں کرتا لیکن اگر کوئی اور ملک اس طرح کررہا ہوتا توبہت شور مچتا۔ ہمارے تھنک ٹینکس ہوتے تو وہ اس معاملے کو بھر پور طریقے سے اجاگر کرتے۔ہندوستان میں نسل پرست حکومت ایک بدقسمتی ہے جس کی فاشسٹ پالیسیاں ہیں اور اقلیتوں سے ناروا سلوک کئے جا رہی ہے۔ اس وقت بھارت میں اقلیتوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ قومی سلامتی کا ایک وسیع تناظر ہے۔ جب تک جامع ترقی نہ ہو قومی سلامتی یقینی نہیں ہو سکتی۔ اگر ایک چھوٹا ساطبقہ امیر ہوتا جائے اورکمزور لوگ کمزور تر ہوتے رہیں اور ایک علاقہ ترقی کرجائے یا د وتین شہر ترقی کر جائیں تو باقی ملک یاصوبہ پیچھے رہ جائیں تو وہ ملک بھی محفوظ نہیں ہوتے۔ غیر مساوی ترقی انتشار کا سبب بنتی ہے۔ چند لوگوں کے امیر ہونےسے کوئی   ملک مستحکم نہیں ہو سکتا۔ وزیراعظم نے کہا کہ انسانی ترقی پر بھی توجہ دینی چاہیے ۔ ہمارے ملک   میں اردو میڈیم ، انگلش میڈیم اور دینی مدارس کی   تعلیم کے تین طرح کے نظام  چل  رہے ہیں۔ دینی مدارس کوقومی دھارے میں لانے کا پہلے کبھی کسی نے نہیں سوچا۔ نوآبادیاتی نظام تعلیم کو ٹھیک کرنے کی بجائے اس میں مزید پیچیدگیاں پیدا کردی گئیں۔