ایف اے ٹی ایف کے 27 میں سے 26 پوائنٹس پر عمل درآمد بڑی کامیابی، ایکسپورٹ 30 بلین ڈالر تک پہنچنے والے ہیں؛ وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر

6

اسلام آباد،15جنوری  (اے پی پی):وفاقی وزیرتوانائی محمد حماد اظہرنے کہاہے کہ ایف اے ٹی ایف کے 27 میں سے 26 پوائنٹس پر عمل درآمد بڑی کامیابی ہے ، ایکسپورٹ 30 بلین ڈالر تک پہنچنے والے ہیں، اگلے سال بجلی کی ترسیل کی صلاحیت 30 ہزار میگاواٹ تک پہنچا رہے ہیں، کھاد کی پیداوار میں تاریخی اضافہ ہوا ہے لیکن بڑھتی ہوئی کھپت زرعی شعبے میں بڑھوتری کی علامت ہے۔ہفتہ کویہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حماداظہرنے کہاکہ حکومت نے مختلف شعبوں میں اصلاحات کے ذریعےمعیشت کو پائیداربنیادوں پراستوارکرنے کی بنیادرکھی ہے،اب ایکسچینج ریٹ کیلئے زرمبادلہ کے ذخائر کا استعمال نہیں ہوگا۔مارکیٹ کی حرکیات پرمبنی ایکسچینج ریٹ کا تعین کردیا گیاہے جس کے بہترنتائج سامنے آرہے ہیں، کسٹم پالیسی کو ٹیکس کی  پالیسی سے علیحدہ بنارہاہے، اس سے درآمدات اوربرآمدات میں مسابقت پیداہوگی جبکہ خام مال کی درآمد پررعایت بھی بڑھ جائے گی، 200 کے قریب خام اشیا پراب بھی ٹیکس نہیں ہے۔حماداظہر نے کہاکہ پیپلز پارٹی اورمسلم لیگ ن کے 10 برسوں میں ڈی انڈسٹریلائزیشن ہوئی یعنی صنعتیں کمزورہوئیں، ہماری حکومت نے اس عمل کو ریورس کیا اور اس کے نتیجہ میں بڑی صنعتوں کی پیداوارمیں گزشتہ سال 13 فیصد کی بڑھوتری ہوئی جبکہ جاری مالی سال میں بھی بڑی صنعتوں کی پیداوارمیں اضافہ ہورہاہے۔انہوں نے کہاکہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف) کے ایکشن پلان پرعمل درآمد کی رپورٹ اچھی رہی ہے، پاکستان نے 27 نکاتی ایجنڈہ میں سے 26 نکات پر مکمل عمل درآمد کیا ہے جبکہ ایک نکتہ پرقابل ذکرپیش رفت ہوئی ہے۔توانائی کی صورتحال اوراس حوالہ سے موجودہ حکومت کے اقدامات کا ذکرکرتے ہوئے حماداظہرنے کہاکہ موجودہ حکومت نے ماضی کی حکومتوں کی جانب سے توانائی کے مہنگے معاہدوں پردوبارہ مذاکرات کئے، اس سے ملک کو اربوں روپے کافائدہ ہورہاہے، حکومت اب شفاف طریقے سے اوپن بڈنگ کے زریعہ معاہدے کررہی ہے، اب بند کمروں میں یہ معاہدے نہیں ہورہے۔ انہوں نے کہاکہ ماضی کی حکومتوں نے بجلی کی پیداوارپرتوتوجہ دی تاہم پیدا ہونے والی بجلی کی ترسیل اورتقسیم کے نظام پرکوئی توجہ نہیں دی گئی، موجودہ حکومت نے اس شعبہ میں سرمایہ کاری کی، ہم نے ترسیلی نیٹ ورک کی استعدادکو 20 ہزارمیگاواٹ سے بڑھا کر24790 میگاواٹ تک وسعت دی ہے، اور2023 تک ترسیلی نیٹ ورک کو 30 ہزارمیگاواٹ تک بڑھا دیا جائیگا۔کل نیلم جہلم اورقریبی واقع پاورپلانٹ سے سے بجلی کی ترسیل کے دوسرے مرحلہ کاآغازہواہے، اس سے سیالکوٹ اورگوجرانوالہ کو بجلی فراہم کرسکیں گے اوربالخصوص موسم گرما میں ان علاقوں میں اب بجلی کی لوڈشیڈنگ کاسامنا نہیں کرنا پڑے گا۔حماداظہرنے کہاکہ توانائی کے شعبہ میں اصلاحات ضروری ہیں ، پہلے ایک ایک ایل این جی کارگوپر10 ارب روپے کا نقصان ہورہاتھا،حکومت نے گیس کی اوسط قیمت کے حوالہ سے تاریخی قانون سازی کی ہے، اس قانون سازی  کی کافی عرصہ سے ضرورت محسوس ہورہی تھی، اب اسے سینیٹ سے منظورکیا جائیگا۔ انہوں نے کہاکہ گیس کی اوسط قیمت کا تعین ابھی نہیں کیاگیا، قومی اسمبلی سے منظورہونے والے بل کے مطابق قیمت کے تعین کے حوالہ سے وفاقی حکومت رہنما ہدایات دے گی۔ اوسط قیمت درآمدی ایل این جی اورمقامی گیس کے اوسط کی بنیادپرنکالی  جائے گی ، یہ ضروری نہیں ہے کہ ہرماہ ایل این جی کو گیس مکس میں شامل کیا جائے۔ قیمت کا تعین بین الاقوامی مارکیٹ میں ایل این جی کی قیمت اورملکی سسٹم میں اس کی مقدارکی بنیاد پرہوگا۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کے گیس کے ذخائرکم ہورہے ہیں اورہمیں اس کا متبادل ڈھونڈنا ہے، قزاخستان سے گیس کی فراہمی کیلئے روس سے ہماری بات چیت چل رہی ہے۔فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کا ذکرکرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ یہ درآمدی ایندھن کے استعمال پرعائد ہورہاہے، گزشتہ حکومتوں کی ساری توجہ درآمدی ایل این جی اورکوئلہ پرتھی، اگرڈیموں کی تعمیرپرتوجہ دی جاتی تو ہمیں اس صورتحال کا سامنانہ کرنا پڑتا۔ اب یہ ڈیموں کاعشرہ ہے، اس وقت 10 ڈیمززیرتعمیرہیں ، 2030 میں 70 سے لیکر80 فیصد بجلی مقامی ذرائع سے پیداہوگی۔سٹیٹ بینک بل کے حوالہ سے انہوں نے کہاکہ اس بل پرسیاست کی گئی ہے، اعدادوشمارکی بنیادپربات ہونی چاہئیے، امریکا، برطانیہ اوردیگرترقی یافتہ اقوام میں سٹیٹ بینکس آزاد اورخودمختارہوتے ہیں ، ماضی میں پاکستان کے وزیرخزانہ کو منی لانڈرنگ کے الزام میں گرفتارکیاگیاتھا، انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ ن نے بھی 2015 میں سٹیٹ بینک کے حوالہ سے ایک قانون لانے کی کوشش کی تھی مگر اس کی پیروی نہیں کی گئی، نئے قانون سے سٹیٹ بینک کے گورنرز، ڈپٹی گورنرز اوربورڈ ارکان کاتقرر حکومت کرے گی، سٹیٹ بینک کی ملکیت ریاست اورحکومت کے پاس رہے گی، یہ ایک بڑا اصلاحی قدم ہے۔حماداظہرنے کہاکہ حکومت نے زراعت میں  اجارہ داریوں ( کارٹلز )کوتوڑاہے، گندم کی امدادی قیمت بڑھائی گئی، گنے کی امدادی قیمت کو 130 سے بڑھاکر300 روپے فی من کردیا گیاہے، گندم کی قیمت کو بین الاقوامی مارکیٹ کے مطابق کردیا گیا، کھاد میں طلب اوررسد کافرق نہیں ہے، کسانوں کے پاس زیادہ پیسہ آیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومتی اقدامات کے بہترنتائج سامنے آرہے ہیں، اس سال ہم 6 ہزار ارب کا ٹیکس ریونیوحاصل کریں گے، ہماری برآمدات اورترسیلات زر 30 ، 30 ارب ڈالرکی تاریخی سطح کوعبورکریں  گی،۔انہوں نے کہاکہ انصاف صحت کارڈ صحت کے شعبہ میں خاموش انقلاب ہے ، اس سے ہرپاکستانی کوسالانہ 10 لاکھ روپے تک علاج معالجہ کی سہولت فراہم کی گئی ہے، یہ ہماری حکومت کی بنیادی اصلاحات ہیں، اس سے معیشت میں پائیداربنیادوں پرنموہورہی ہے، کوویڈ کے باوجود گزشتہ سال ہماری معیشت نے نمو دکھائی ہے، اس سال ہم 5 فیصد جی ڈی پی گروتھ حاصل کریں گے۔پی ٹی آئی کے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے حوالہ سے سوال پروفاقی وزیرنے کہاکہ وزیردفاع پرویز خٹک نے اپنے حلقہ میں گیس کنکشن کی فراہمی کی بات کی میں نے وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پرانہیں بریفنگ دی، میں نے بتایا کہ جیسے ہی نئی سپلائی کے قانون کا فریم ورک بن جائیگا ہم ڈومیسٹک کنکشن کھولیں گے، پرویز خٹک کے ساتھ اس کے علاوہ کوئی مکالمہ نہیں ہوا، پرویز خٹک کا بڑا احترام ہے۔ ہماری جماعت وراثتی نہیں بلکہ حقیقی جمہوری جماعت ہے اوریہاں ہرکسی کو بولنے کی آزادی ہے، تحریک انصاف اور وزیراعظم عمران خان نے جموری روایات کو مضبوط کیاہے۔ انہوں نے کہاکہ جمہوری روایات کابینہ میں بھی ہیں، جتنا کھلا پن اورمباحثہ وزیراعظم عمران خان کی کابینہ میں ہوتا ہے اس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔

سورس:وی این ایس، اسلام آباد