اسلام آباد۔24جنوری (اے پی پی):وفاقی محتسب اعجاز احمد قر یشی نے کہا ہے کہ ہم نے وفاقی محتسب کے فیصلوں پر عملد رآمد کو یقینی بنا نے کا عزم کررکھا ہے، وفاقی محتسب کے فیصلوں پر عملد رآمد نہ کر نے والوں کے خلا ف کا رروائی کر یں گے، ہما رے پاس سپر یم کورٹ کے جج کا اختیار ہے، سزا بھی دے سکتے ہیں، وفاقی محتسب کا دائر ہ کار وسیع کر نے اور اس کی رٹ قا ئم کر نے کے لئے از خود نوٹس لئے جا ئیں گے اور مفا د عا مہ کے لئے پبلک مقا ما ت کے اچا نک دورے بھی کئے جا سکتے ہیں۔ وفاقی محتسب کے دائر ہ کار کو وسعت دینے کے لئے ایک ایڈ وائز ری کمیٹی بنا ئی جا ئے گی، جس میں سابق محتسب صا حبان، اعلیٰ عدالتوں کے جج، قا نون دان، میڈ یا اور سول سو سا ئٹی کے نما یاں افراد کو شا مل کیا جا ئے گا۔ لو گوں کو گھر کی دہلیز پر انصاف فرا ہم کر نے کے پرو گرام کو مز ید وسعت دیں گے، پا کستان کے 14بڑ ے شہر وں میں علا قا ئی دفا تر کام کر رہے ہیں جبکہ سوات او ر گلگت بلتستان میں عنقر یب نئے دفا تر کھو لے جا رہے ہیں، جیلوں کی اصلاح کے لئے سفارشات پر عملدرآمد کے لئے دس سہ ماہی رپورٹیں سپریم کورٹ کو پیش کی جا چکی ہیں، وفاقی محتسب کے افسران نے ضلعوں اور تحصیلوں میں جاکر عوا م الناس کو ان کے گھر کی دہلیز پر8161 شکایات پر انصاف فراہم کیا۔ان خیا لا ت کااظہا ر انہوں نے پیر کو یہاں وفاقی محتسب کے 39 ویں یو م تا سیس کے مو قع پر اپنی پہلی پر یس کا نفرنس کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے وفاقی محتسب کے فیصلوں پر عملد رآمد کو یقینی بنا نے کا عزم کررکھا ہے، وفاقی محتسب کے فیصلوں پر عملدرآمد نہ کر نے والوں کے خلا ف کا رروائی کریں گے۔ ہما رے پا س تو ہین عدا لت کی کا رروائی کا بھی اختیار ہے۔ اس مقصد کے لئے الگ سے ایک عملد رآمد ونگ بنا یا گیا ہے۔ میں نے حال ہی میں وفاقی محتسب کی ذمہ داری سنبھا لی ہے، ادارے کو مز ید فعال بنا نے کے لئے کچھ نئے اقدامات بھی اٹھا ئیں گے جن میں از خود کا رروائی اور بعض اداروں کے اچا نک دورے بھی شا مل ہیں۔ بچوں کے خلا ف سا ئبر کرا ئمز کی روک تھام کے لئے قوا نین میں تر میم تیار کی ہیں جو قو می اسمبلی سے پاس ہو چکی ہیں، سینٹ بھی پاس کر دے گا۔ انہوں نے کہا کہ سر کاری اداروں کی اصلاح کے لئے 28 مطا لعا تی رپورٹوں کی سفا رشات پر عملد رآمد کرا ئیں گے۔صدر پاکستان نے مکمل سپورٹ کی یقین دہا نی کرا ئی ہے۔ وفاقی محتسب نے بتا یا کہ بچوں کے مسا ئل کے حل کے لئے قو می کمشنر برائے اطفال کے نام سے ادارہ کام کر رہا ہے۔ وفاقی محتسب نے کہا کہ بچوں کے خلاف سا ئبر کرائمز کی روک تھام کے لئے نیشنل چلڈ رن کمیٹی کی بھی تشکیل نو کی گئی ہے جس کا اجلا س بہت جلد بلا یا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی محتسب سیکر ٹر یٹ کے آئوٹ ریچ کمپلینٹ ریزولیشن (او سی آر) پروگرام کے تحت وفاقی محتسب کے تفتیشی افسران کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ تحصیل اور ضلعی ہیڈ کوارٹرز میں جاکر عوام الناس کو ان کے گھروں کے قریب مفت اور فوری انصاف فراہم کریں، اس پروگرام کو مز ید وسعت دی جا رہی ہے،ہمارے افسران نے سال 2021 ء میں ملک بھر کے تحصیل اور ضلعی ہیڈ کوارٹرزپر جاکر8161 شکایات کا ازالہ کیا۔ انہوں نے بتا یا کہ وفاقی محتسب کے قیام سے لے کر اب تک 39 بر سوں میں 17لا کھ سے زیا دہ شکا یات کے فیصلے کر چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سال2021 ء کے دوران وفاقی محتسب سیکر ٹر یٹ کو وفاقی اداروں کے خلاف ایک لا کھ10 ہزار 397 شکا یات موصول ہو ئیں جبکہ ایک لاکھ 6ہزار 732شکایات کے فیصلے کئے گئے، تمام شکایات کے فیصلے60دن کے اندر کئے گئے۔اعجازاحمد قر یشی نے کہا کہ وفاقی محتسب پر عوام النا س کے اعتماد اور شکا یات میں اضا فے میں میڈ یا کا بھی اہم کر دار ہے۔ میڈ یا نے وفاقی محتسب کی سرگر میوں اور فیصلوں کو عوام تک پہنچا کر ان کے اندر آگہی پیدا کی، عام لوگوں کو میڈ یا کے ذریعے معلوم ہوا کہ وہ مفت اور فوری انصاف کے حصول میں وفا قی محتسب سے بلا روک ٹوک رجوع کر سکتے ہیں۔ وفاقی محتسب نے کہا کہ ملک کو تر قی کی راہ پر ڈالنے کے لئے میڈیا اہم کردار ادا کر سکتا ہے جو ادارے اچھا کام کر رہے ہیں میڈ یا کو انہیں اجا گر کر نا چا ہئے تا کہ لو گوں کو آ گا ہی ہو۔ انہوں نے کہا کہ ای او بی آئی کے خلاف سٹڈی رپورٹ تیار کر یں گے کیو نکہ وہاں اکثر غر یب لوگوں کی شکا یات ہیں، ان پر عملد رآمد کرائیں گے، ہما رے ادارے میں افسر ی نہیں چلتی، لوگ ثواب سمجھ کر کام کر تے ہیں، افسر ی کر نے والے کہیں اور چلے جائیں، جب غر یبوں کے مسا ئل حل ہو تے ہیں تو وہ بے شمار دعا ئیں دیتے ہیں۔ اعجا ز احمد قر یشی نے بتا یا کہ شکایات کے فوری ازالہ کے لئے ہم نے تمام وفاقی اداروں کو ہدایت کی کہ وہ ادارہ جاتی سطح پر شکایات کو حل کرنے کی کو شش کریں چنانچہ بیشتروفاقی اداروں نے اپنے ہاں شکایات سیل قائم کردئیے ہیں، ان اداروں میں آنے والی شکایات 30دن میں حل نہ ہوں تو وہ ایک خود کار نظام کے تحت وفاقی محتسب کے کمپیوٹر ائزڈ سسٹم پر آجاتی ہیں اور ان پر کارروائی شروع ہوجاتی ہے، اس مقصد کے لئے وفاقی حکومت کے178 اداروں کو وفاقی محتسب کے کمپیوٹرائزڈ نظام سے منسلک کیا گیا ہے جبکہ باقی اداروں کو بھی منسلک کیا جارہا ہے۔