مانسہرہ ،25مارچ (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ میں اسلاموفوبیا کا مقدمہ لڑا، 15 مارچ کو اقوام متحدہ نے یہ دن منانے کی قراداد منظور کرنیکا اعلان کیا ہے ، عزت ذلت اور رزق اللہ کے ہاتھ میں ہے،20 لاکھ غریب خاندانوں کو گھر بنانے کیلئے بلا سود قرضہ دئیے اورکاشتکاروں کو بھی 5لاکھ روپے تک بلاسود قرضے دے رہے ہیں،ضمیر فروشی سے زندگی آسان نہیں مشکل ہو گی، اراکینِ اسمبلی کو20٫20 کروڑ روپے کی پیشکشیں ہو رہی ہے۔
جمعہ کو وزیراعظم عمران خان نے گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج مانسہرہ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ مانسہرہ میں شاندار استقبال پر شکریہ اور اتنا پرہجوم جلسہ منعقد کرنے پر اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ ہر جلسے میں یہ کہہ کر جاتے ہیں کہ وہ اب فضل الرحمن کو ڈیزل نہیں کہیں گے لیکن جونہی وہ تقریر کرنے آتے ہیں تو جلسہ گاہ سے ڈیزل کی آوازیں آتی ہیں، میں نے مشکل وقت میں جب عالمی سطح پر ڈیزل کی قیمتیں بڑھ رہی تھیں پاکستان میں ڈیزل کی قیمتیں کم کیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ اﷲ گواہ ہے کہ دین، مذہب، اﷲ اور رسول کا نام ووٹ یا عوام کو اپنی طرف کھینچنے کیلئے نہیں لیتا، میں پوری دنیا گھوم چکا ہوں، کرکٹ کا عالمی سپر سٹار رہا ہوں، نوجوانوں سے اس لئے مخاطب ہوں کہ یہ پاکستان کا مستقبل ہیں، ان کو صحیح اور عظمت کا راستہ دکھانا چاہتا ہوں، نماز میں ہم اﷲ سے کہتے ہیں کہ ہمیں اس راستے پر چلا جس پر تو نے اپنی نعمتیں بخشیں۔
وزیراعظم نے نوجوانوں سے کہا کہ ان کی زندگی میں ہمیشہ دو راستے آئیں گے، صالح محمد کا ضمیر خریدنے کیلئے 20 سے 25 کروڑ روپے اس کے سامنے رکھے گئے لیکن میں انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے ضمیر کا سودا نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں لگی منڈی میں لوگوں کے ضمیر خریدنے کیلئے 20 سے 25 کروڑ روپے کی بولی لگائی جا رہی ہے، دوسرا راستہ مشکل راستہ ہے، اﷲ کے پیارے حبیب ۖ کا راستہ آسان راستہ نہیں تھا، سچ کا راستہ مشکل ہوتا ہے، انسان کی عظمت کا راستہ مشکل راستہ ہے، ضمیر فروشی سے زندگی آسان نہیں بلکہ مشکل ہو گی، اﷲ نے ایمان والوں کے دل سے خوف نکال دیا ہے، انہیں کوئی خرید نہیں سکتا، نہ گرا سکتا ہے ۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اﷲ کے سامنے میں سرخرو ہوں کہ پاکستان اور مجھ سے یہ کام لیا گیا کہ اسلامو فوبیا کے خلاف 15 مارچ کو عالمی دن منانے کی قرارداد اقوام متحدہ میں پاس کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ آزادی اظہار کے نام پر نبی ﷺ کی شان میں گستاخی کرکے ہمیں تکلیف دی جاتی تھی، اب اقوام متحدہ اور دنیا نے اعتراف کیا کہ آزادی رائے کے پیچھے چھپ کر ڈیڑھ ارب مسلمانوں کو تکلیف نہیں پہنچائی جا سکتی۔ وزیراعظم نے کہا کہ 30 سال سے دین کے نام پر سیاست کرنے والے فضل الرحمن نے دین کیلئے کیا کام کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اﷲ کے احکامات، نبی ۖ کی سنت اور استے پر چل کر اوپر اٹھے گا، مدینہ کی ریاست کے وضع کردہ اصولوں پر چلیں گے تو دنیا میں سبز پاسپورٹ کی عزت ہو گی، ملک ترقی کرے گا، عدل و انصاف کے بغیر معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا، قانون کی بالادستی سے معاشرہ ترقی کرتا ہے، مدینہ کی ریاست میں کوئی قانون سے بالاتر نہیں تھا، میرا شکار کرنے والوں کو شکست ہو گی۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک کا ایک مقصد جنرل پرویز مشرف کی طرح کرپشن کے کیس ختم کرنا ہے تاہم جس دن میں نے یہ کیس ختم کیے تو میں پاکستان سے سب سے بڑی غداری کروں گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ مدینہ کی ریاست کی طرز پر پاکستان کو فلاحی ریاست بنانے کے راستے پر گامزن ہیں۔ انشاء اللہ پاکستان اسلامی دنیا میں ایک مثال ہو گا جہاں کمزور طبقات کو اوپر اٹھایا جائے گا اور قانون کی بالادستی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ صحت کارڈ اس فلاحی ریاست کی جانب پہلا قدم ہے۔ ہم نے احساس پروگرام شروع کیا، کامیاب پاکستان پروگرام شروع کیا۔ اپنے گھر بنانے کے لئے قرض کی فراہمی کا سلسلہ شروع کیا۔ انہوں نے کہا کہ میرے والدین غلام ہندوستان میں پیدا ہو ئے ، ہم خوش قسمت تھے کہ آزاد ملک میں سر اٹھا کر چلتے تھے تاہم بعد میں ہم نے دوسرے ملکوں کی غلامی شروع کی، ملکی دولت لوٹ کر بیرون ملک منتقل کرنے والے ہمارے حکمران بن گئے جو اپنی دولت کی وجہ سے ان ملکوں کے غلام بن گئے۔ امریکہ کے لئے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں 80ہزار جانوں کی قربانی دی لیکن اس نے پاکستان کی سرزمین پر 400ڈرون حملے کیے تب ملک میں حکمران کو اتنی جرات نہیں ہوئی کہ اس کی مذمت کرتے یا اس کی وجہ پوچھتے۔ دنیا میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی کہ جس ملک کے لئے آپ لڑیں وہ آپ پر حملے کرے۔
وزیراعظم نے کہا کہ جب میں وزیراعظم بنا تو میں نے طے کیا کہ دوستی سب سے کریں گے لیکن کسی کی غلامی نہیں کریں گے۔ ہندوستان اگر کشمیریوں کے ساتھ انصاف کرے 5اگست کا اپنا غیرقانونی یکطرفہ اقدام واپس لے کر کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کرے تو اس سے بھی بات کرنے پر تیار ہیں، ہماری کسی ملک سے دشمنی نہیں، لاالہ کی بنیاد پر بننے والے ملک کو ہم اپنے ملک کو کسی کے سامنے جھکنے نہیں دیں گے۔دنیا میں سبز پاسپورٹ کی عزت ہو گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ مدینہ کی ریاست کے بنیادی اصول قانون کی بالادستی، فلاحی اور خود دار ریاست کے تھے جبکہ چوتھی چیز امر بالمعروف و نہی المنکر تھی کیونکہ اچھائی کے ساتھ اور برائی کے خلاف کھڑے ہونے کا حکم اﷲ کی طرف سے ہے اور جب اچھائی اور برائی کی جنگ ہو تو مسلمان معاشرے میں نیوٹرل یا پیچھے کھڑے رہنے کی اجازت نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ آج مغرب امر بالمعروف پر کھڑا ہے، وہاں ادارے اور عوام سب اچھائی کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں، وہاں عوام کا پیسہ چوری کرنے والا کوئی سیاستدان سیاست نہیں کر سکتا، ہمارے ملک میں نوکروں کے اکائونٹ میں اربوں روپے ڈالنے والے، جھوٹ بول کر ملک سے بھاگنے والے، اربوں روپے کی جائیداد بنانے والے، عدالتی سزا یافتہ لیڈر ہیں، امر بالمعروف پر عمل کرنے والے معاشروں میں ایسے لوگوں کے ساتھ ان کے اپنے لوگ بھی کھڑے نہیں ہوتے، جھوٹ بولنے پر برطانیہ کے ایک سابق وزیراعظم کو اقتدار سے دھونے پڑے، یہ جھوٹ پر جھوٹ بول کر پھر بھی لیڈر بنے ہیں، اچھائی کے ساتھ کھڑا نہ ہونے والا معاشرہ تباہ ہو جاتا ہے۔
وزیراعظم نے کہاکہ یہ لوگ پاکستان کے معاشی حالات کی خرابی کی بات کرتے ہیں، میں انہیں چیلنج کرتا ہوں کہ جتنا کام ہمارے دور حکومت میں ہوا اتنا پاکستان کی تاریخ میں کسی حکومت نے نہیں کیا، یہاں ٹیکسٹائل انڈسٹری کی برآمدات، ترسیلات زر، ٹیکس محصولات، آئی ٹی برآمدات ریکارڈ سطح پر ہیں، ملک میں ریکارڈ پانچ فصلوں کی پیداوار ہوئی، کسانوں کو ریکارڈ قیمت ملی، آئی ٹی پاکستان کا مستقبل ہے، یہ ملک کو اوپر اٹھا دے گی، اس کی برآمدات میں 70 فیصد اضافہ ہوا، ہم نے تین سال کی مسلسل کوشش کے بعد ریکوڈک کا معاملہ حل کرایا، اب یہاں سے چھوڑ کر جانے والی کمپنی واپس آ گئی ہے، وہ 9 ارب ڈالر کی پاکستان میں سرمایہ کاری کرے گی جس سے بلوچستان کی تقدیر بدلے گی اور پاکستان میں ڈالر آئیں گے، روپے کی قدر میں بہتری آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے دور میں مسلم لیگ (ن) کے مقابلہ میں فی کلومیٹر 23 کروڑ روپے کم لاگت سے موٹرویز بنائیں، ایک ہزار ارب روپے بچا کر نئی سڑکیں بنائیں، ریلوے کا شعبہ منافع میں لے کر آئے، گیس اور بجلی کے گذشتہ ادوار میں کئے گئے معاہدوں پر دوبارہ بات چیت کرکے آئندہ 10 سال کیلئے 700 ارب روپے بچائے جو قوم کی ترقی پر لگے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ شہباز شریف نے وزیراعظم کا خواب دیکھتے ہوئے اپنی اچکن سلوا لی تھی لیکن میں انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ وہ اسے سنبھال کر رکھیں، یہ کسی اور کو دینا پڑے گی، شریف خاندان کے اقتدار میں آنے کے دن چلے گئے ہیں، یہ اب لندن جا کر سیاست کریں گے اور اگر انہوں نے وہاں سیاست کی تو انگلینڈ بھی دیوالیہ ہو جائے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ وہ ساری قوم کو 27 مارچ کو اسلام آباد آنے کی دعوت دے رہے ہیں، لوگ اپنی آنے والی نسلوں کیلئے نکلیں اور ان چوروں کو بتائیں کہ ہم اچھائی اور سچائی کے ساتھ کھڑے ہیں، ضمیروں کے سوداگروں، جمہوریت، نظام کو تباہ کرنے والے وہ لوگ جو اپنی چوری بچانے کیلئے ملک کا مستقبل تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں قوم ان کی سیاست کا جنازہ نکالے گی اور اس پر ایک نیا پاکستان کھڑا ہو گا جو قائداعظم کی جدوجہد اور اقبال کے خواب کے مطابق بنے گا، ہم وہ نظام لے کر آئیں گے جو اس ملک کو عظیم تر بنائے گا۔
سورس:وی این ایس، اسلام آباد