ملک میں اس وقت بجلی کی پیداوار 21 ہزار 500 میگاواٹ ہے، جو ہماری طلب سے زیادہ ہے، وزیر توانائی خرم دستگیر کا قومی اسمبلی میں اظہار خیال

67

اسلام آباد۔16مئی  (اے پی پی):وفاقی وزیر توانائی انجینئر خرم دستگیر خان نے پیر کو قومی اسمبلی میں جے یو آئی (ف) کی رکن قومی اسمبلی عالیہ کامران کے بلوچستان کے شہری اور دیہی علاقوں میں بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ سے متعلق توجہ مبذول نوٹس کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں اس وقت بجلی کی پیداوار 21 ہزار 500 میگاواٹ ہے، جو ہماری طلب سے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے 76 فیڈرز پر لوڈشیڈنگ نہیں کی جارہی مگر جن فیڈرز پر لائن لاسز کی شرح 30 سے 40 فیصد ہے ان پر لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے، تکنیکی اور انتظامی بنیادوں پر وولٹیج کے اتارچڑھائو اور بجلی کی بندش کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں ہم نے سخت ہدایات جاری کی ہیں، بلوچستان سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی سے درخواست کرتے  ہیں کہ وہ بلوچستان کے صارفین اور حکومت کے ذمہ 339 ارب روپے کے بقایا جات کی ریکوری کرنے میں ہماری مدد کریں، اس سے وہاں پر بجلی کی صورتحال اور بہتر ہو جائے گی، سابق حکومت کی نااہلی سے گردشی قرضوں کا حجم 2460 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے جس سے توانائی کے شعبے میں مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔ پیر کو قومی اسمبلی میں جے یو آئی (ف) کی رکن قومی اسمبلی عالیہ کامران کے بلوچستان کے شہری اور دیہی علاقوں میں بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ سے متعلق توجہ مبذول نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وزیر توانائی انجینئر خرم دستگیر نے کہا کہ 2013ء میں جب ہماری حکومت برسراقتدار آئی تو اس وقت ہمیں اٹھارہ اٹھارہ گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ کا سامنا تھا، ہم نے بجلی کے کارخانے لگائے اور31 مئی 2018ء تک 12 ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل کرکے لوڈشیڈنگ ختم کی۔ سابق حکومت کی نااہلی کی وجہ سے لوڈشیڈنگ پھر شروع ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے حکم پر یکم مئی سے 11 مئی تک لوڈشیڈنگ پر قابو پایا گیا۔