اسلام آباد۔28جولائی (اے پی پی):وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ خان نے کہا ہے کہ اتحادی حکومت کوفارن فنڈنگ کیس کا محفوظ فیصلہ نہ سنائے جانے پر شدید تشویش ہے، ہم سب کا مطالبہ ہے کہ چیف الیکشن کمشنر فوری طور پر پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنائیں، یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ 350لوگوں اور کمپنیوں نے عمران خان کو ممنوعہ فنڈنگ کی ہے،ایسے لوگ بھی ہیں جن کا تعلق بھارت اور اسرائیل سے ہے، اگر قومی اسمبلی سے 100اراکین مستعفی ہوجائیں اور دو صوبائی اسمبلیاں تحلیل ہو جائیں تو پھر عام انتخابات ہی ہونگے،ہمارے خلاف کوئی فیصلہ ایسا نہیں جو نہ آیا ہو اور جو حق میں ہے وہ فیصلہ آتا نہیں،یہ کریڈٹ ہمیں ملے گا کہ ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا، پیٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ عمران خان کے معاہدے ہیں،اگر قوم نے عمران خان کی شناخت نہ کی تو ہمیں مستقبل قریب میں بڑے نقصان سے دوچار ہونا پڑے گا۔وہ جمعرات کو پی ٹی وی ہیڈکوارٹرز میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ خان نے کہا کہ پی ٹی آئی نے فارن فنڈنگ میں 50مرتبہ رکاوٹیں ڈالیں، 9رٹ پٹیشنز دائر کی گئیں،8سال میں یہ کیس مکمل نہیں ہوسکا، اب کیس مکمل اور فیصلہ محفوظ ہوچکا ہے تو الیکشن کمیشن کو فیصلے کے اجراء میں کیا رکاوٹ ہے، کیا وجہ ہے کہ محفوظ فیصلہ نہیں سنایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن، حکومت اور تمام حکومتی اتحاد نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے،ہمارا مطالبہ ہے کہ فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ فی الفور سنایا جائے، یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ 350لوگوں اور کمپنیوں نے عمران خان کو ممنوعہ فنڈنگ کی ہے،ایسے لوگ بھی ہیں جن کا تعلق بھارت اور اسرائیل سے ہے، پی ٹی آئی کے چار ملازمین کے اکائونٹس میں پیسے آئے ہیں، ان لوگوں کو فوری گرفتار کر کے منی لانڈرنگ کا الگ کیس بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے تقریبا ڈیڑھ کروڑ ووٹ حاصل کیے ہیں، پاکستان مسلم لیگ ن نے ایک کروڑ 28لاکھ جب کہ اتحادی جماعتوں نے اڑھائی کروڑ کی لیڈ حاصل کی،عمران خان کی گفتگو سے لگتا ہے کہ وہ مخالفین کو پاکستان سے باہر پھینک دے گا۔ انہوں نے کہا کہ 50ارب کی ڈکیتی کرنے والے عمران خان نے اس کے بدلے پانچ ارب کی جائیداد حاصل کی ہے، فرح گوگی کے نام جو اراضی کرائی گئی اس کا بھی ابھی تک جواب نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ میں ایسے کسی احمق شخص کی مثال ملتی ہے تو وہ ہٹلر کی ہے جس نے قوم کو تباہی کا شکار کیا اگر قوم نے عمران خان کی شناخت نہ کی تو ہمیں مستقبل قریب میں بڑے نقصان سے دوچار ہونا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ شروع دن سے مسلم لیگ ن یقین رکھتی تھی کہ فوری الیکشن میں جائیں لیکن اتحادی جماعتوں کے دلائل کے بعد شہباز شریف نے ذمہ داری اٹھائی، ہم نے مشکل فیصلے کر کے ملک کو بحران سے نکالا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ عمران خان کے معاہدے ہیں، شوکت ترین کے معاہدے منظر عام پر ہے،ہم نے کوئی ایسا عمل نہیں کیا جس سے مہنگائی ہوئی ہو۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف شروع دن سے بھی اور آج بھی کہتے ہیں کہ الیکشن میں جائیں،اگر الیکشن کی طرف جائیں تو عمران خان کہتا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کو تبدیل کیا جائے، حالانکہ چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی بھی عمران خان نے ہی ہے، چیف الیکشن کمشنر کے خلاف اگر کوئی ثبوت ہیں تو متعلقہ فورم سے رجوع کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سے قومی اسمبلی تحلیل کا مطالبہ کرنے والے عمران خان پہلے اپنی صوبائی حکومتیں تحلیل کریں اس کے بعد ہم دیکھیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ماڈل ٹائون کیس کا ہر سطح پر فیصلہ ہوچکا ہے،ٹرائل کورٹ سے بھی فیصلہ ہوچکا ہے اگر کسی کو معلومات چاہیں تو وہ متعلقہ فورم سے رجوع کریں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کا ذہنی توازن درست نہیں ہے تو ہم کیسے اسے مذاکرات کی دعوت دے سکتے ہیں، بلاول بھٹو نے بات چیت کی دعوت دی اور وہاں سے جواب میں غلط جواب سننے کو ملا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس کسی کو گرفتار کرانے کا کوئی اختیار نہیں ہے،ماضی میں گرفتاری سے قبل پیشنگوئیوں کا عمل ہوتا تھا، تحقیقاتی ادارے تحقیقات کررہے ہیں جو بھی نتیجہ نکلے گا اسی کی بنیاد پر ادارے اگلا فیصلہ کرینگے۔