عمران خان نے اپنے اقتدار کو بچانے کے لئے معیشت، عوام، ملک اور قومی سلامتی کے اداروں کے ساتھ کھلواڑ کیا؛وفاقی وزیر مریم اورنگزیب

5

اسلام آباد،6جولائی  (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ عمران خان نے اپنے اقتدار کو بچانے کے لئے معیشت، عوام، ملک اور قومی سلامتی کے اداروں کے ساتھ کھلواڑ کیا، یہ وہ صادق و امین ہے جو ہیروں کا کاروبار اور توشہ خانہ کے تحائف کی خریدوفروخت کرتا رہا، ملکی خارجہ پالیسی، معیشت، بجلی اور روزگار سے انہیں کچھ لینا دینا نہیں تھا، چار سال تک ملک کے ہر شعبے میں انہوں نے ڈاکے ڈالے، کرپشن کی، ان کا ون پوائنٹ ایجنڈا بنی گالا کو منی گالا بنانا تھا۔

  بدھ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی ذہنی حالت تشویشناک ہو چکی ہے، عمران خان اپنا ذہنی توازن کھو بیٹھے ہیں اور ڈھونگ رچا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہی شخص ہے جو کہتا تھا کہ مجھے ڈالر کی قیمت میں اضافے کا ٹی وی سے پتہ چلتا ہے اور یہ بھی کہتے تھے کہ میں حکومت میں آلو، پیاز، ٹماٹر کے نرخ مانیٹر کرنے نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی عمران خان کے خلاف کرپشن کا کوئی کیس سامنے آتا ہے تو انہیں عوام کو بتانا یاد آ جاتا ہے۔

 وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان 8 مارچ کے سائفر پر تحریک عدم اعتماد کی کامیابی یا ناکامی کے انتظار میں خاموش رہے، پھر 28 مارچ کو انہوں نے اس سائفر کو بیرونی سازش سے جوڑنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان آر ٹی ایس بٹھا کر عوام کا مینڈیٹ چوری کر کے وزیراعظم بنے، چار سال اقتدار کی کرسی پر بیٹھ کر جھوٹ بولنے کے علاوہ انہوں نے کچھ نہیں کیا، 2018ء میں جب وہ ملک کا وزیراعظم بنا تو ایک کروڑ نوکری، پچاس لاکھ گھر دینے کا جھوٹ بولا، عمران خان نے ہر وقت افراتفری پھیلانے کی کوشش کی، آتے ہی سیاسی مخالفین کو جیلوں میں بند کرنا شروع کیا۔

 وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب نے کہا کہ عوام کو بتائیں کہ کس طرح نیب کو استعمال کر کے کاروباری افراد کو تنگ کیا، ایف آئی اے کو استعمال کر کے کس طرح چار سال سیاسی انتقام لیا جاتا رہا، عوام کو بتائیں کہ مفتاح اسماعیل اور شاہد خاقان عباسی کے خلاف کیس بنا کر انہیں جیلوں میں کس طرح ڈالا، جس وقت انہیں سستی ایل این جی مل رہی تھی انہوں نے نہیں خریدی، وہ سستے منصوبے جو ایل این جی پر چل رہے تھے آج ان کی نالائقی کی وجہ سے بند ہیں، یہ تمام چیزیں عوام کو بتائیں کہ کس طرح سعد رفیق، خواجہ آصف، احسن اقبال کو سپورٹس کمپلیکس بنانے پر جیل میں ڈالا گیا، عوام کو بتائیں کہ کس طرح اپنے دستخطوں سے آٹا، چینی، بجلی، گیس، دوائی کی چوری کی، عوام کو بتائیں کہ کس طرح پٹرول اور گیس مافیاز کو انہوں نے فائدہ پہنچایا۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ 2013ء سے 2018ء تک بجلی کا کوئی منصوبہ فرنس آئل پر نہیں چل رہا تھا، اس کے بعد فرنس آئل کیوں استعمال ہوا، کیوں بجلی کے منصوبے تاخیر کا شکار ہوئے؟۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے چینی ایکسپورٹ کی، پھر امپورٹ کی اور قلت پیدا کی۔ چینی کی قیمت 52 روپے سے بڑھا کر 120 روپے کلو کی، خواتین نے رمضان المبارک میں قطاروں میں کھڑے ہو کر انگوٹھوں کے نشان لگا کر ایک کلو چینی خریدی۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو بتائیں کہ عدم اعتماد کے ڈر سے کس طرح پٹرول پر سبسڈی دے کر معاشی سرنگیں بچھائی گئیں۔ عمران خان کمزور بنیادوں پر آئی ایم ایف کے پاس کئے، معاہدے پر عمل درآمد نہیں کیا جس کی وجہ سے آج ہمیں مشکل فیصلے کرنے پڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے حمزہ شہباز کو 22 ماہ جیل میں رکھا اور ایک روپے کی کرپشن ثابت نہیں کر سکے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ  آج بجلی کی طلب 30 ہزار میگاواٹ پر پہنچ چکی ہے، ہماری بجلی کی پیداواری صلاحیت 23900 میگاواٹ ہے، اس بجلی میں 12 ہزار میگاواٹ بجلی نواز شریف بنا کر گئے تھے، پچھلے چار سال کے دوران ایک میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان عوام کو بتائیں کہ انہوں نے بنے بنائے منصوبے بند کئے، سی پیک اور بجلی کے منصوبے روکے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے چار سالوں میں بجلی کے کئی منصوبے تاخیر کا شکار ہوئے، 1263 میگاواٹ کا پنجاب تھرمل پراجیکٹ منصوبہ 26 ماہ تاخیر کا شکار ہوا، 330 میگاواٹ کا تھر انرجی لمیٹڈ منصوبے میں 17 ماہ کی تاخیر ہوئی، تھل نووا پاور پراجیکٹ 330 میگاواٹ کا منصوبہ ہے، اس میں 20 ماہ کی تاخیر ہوئی، شنگھائی الیکٹرک پراجیکٹ 320 میگاواٹ کا منصوبہ ہے، اس میں 20 ماہ کی تاخیر ہوئی۔ اسی طرح 720 میگاواٹ کے کروٹ پراجیکٹ میں 10 ماہ کی تاخیر ہوئی۔ یہ تقریباً چار ہزار میگا واٹ بجلی بنتی ہے، یہ وہ منصوبے ہیں جو ہم اپنے دور میں لگا کر گئے تھے، ان میں تاخیر کے ذمہ دار عمران خان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان سے عوام سننا چاہتی ہے کہ چار سال ان کی حکومت تھی، نیب ان کے پاس تھا، نیب نیازی گٹھ جوڑ تھا، ایف آئی اے، اینٹی کرپشن کے ادارے ان کے پاس تھے، انہیں چوری ثابت کرنی تھی لیکن یہ عدالتوں میں ایک ثبوت تک پیش نہیں کر سکے۔

 وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ  عمران خان کہتے تھے کہ بشریٰ  بی بی گھریلو خاتون ہیں، یہ وہ گھریلو خاتون ہیں جو اپنی کرپشن اور بزنس ٹرانزیکشنز کو بچانے کے لئے سیاسی مخالفین کے خلاف غدداری کے سرٹیفیکیٹ جاری کرنے کا کہہ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے رانا ثناء اللہ پر ہیروئن ڈال کر مقدمہ قائم کیا، انہیں شرم نہیں آئی۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو عمران خان کی سوچ کا پتہ ہے، انہیں بتانے کی ضرورت نہیں۔ عوام عمران خان کے سائفر کے بارے میں مائنڈ سیٹ بھی اچھی طرح جانتے ہیں، عمران خان نے کس طرح سائفر کو غدداری سے لنک کرنے کی کوشش کی۔

  وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ آج ادارے نیوٹرل ہیں، آئین کے مطابق کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کہتے ہیں کی نیب ترامیم اپنے کیسز ختم کروانے کے لئے بنائی گئی ہیں، انہوں نے کہا کہ پچھلے چار سال نیب عمران خان کے پاس تھا، کیوں ثبوت نہیں دیئے، کیوں سپریم کورٹ سے شہباز شریف کے خلاف درخواست واپس لے لی، کیوں نعیم بخاری پچھلے دروازے سے باہر چلے گئے کہ ہم اپنی درخواست سے دستبردار ہوتے ہیں، کیوں ثابت نہیں کر سکے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان نے بیرونی سازش کا 8 مارچ کو عوام کو کیوں نہیں بتایا، کیوں اسمبلیاں تحلیل نہیں کیں۔ انہوں نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ عمران خان نے اس سازش کا بیانیہ سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان وہ صادق و امین ہیں جو ہیروں کا کاروبار کر رہے تھے، غدداری کے فتوے دے رہے تھے، زمینوں پر قبضے کر رہے تھے، توشہ خانہ کے تحائف کی خریدوفروخت میں مصروف تھے، انہیں ملکی خارجہ پالیسی، ملکی معیشت، بجلی، روزگار سے کچھ لینا دینا نہیں تھا، ان کا ون پوائنٹ ایجنڈا یہ تھا کہ کس طرح بنی گالا کو منہ گالا بنایا جائے۔