میٹھے مشروبات کی روک تھام کے لیے  سکول پالیسی پروگرام، مارکیٹنگ کی پابندی اور ٹیکس نافذ کیا جائے ؛ میڈیاسیشن میں مقررین کی حکومت سے اپیل

76

اسلام آباد، 26 جولائی  (اے پی پی ): “میٹھے مشروبات کے استعمال میں کمی کے لیے پالیسی آپشنز”کے موضوع پر  منگل  کو یہاں  منعقدہ    میڈیاسیشن میں   مقررین  نے کہا  ہے کہ  ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد 2019 میں 19.4 ملین سے بڑھ کر 2021 میں 33 ملین ہو گئی ہے جس کی ایک بڑی وجہ میٹھے مشروبات کا زیادہ استعمال ہے۔ اس کے ہماری معیشت پر سنگین اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور کوئی بھی ملک اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کا علاج نہیں کر سکتا۔حکومت کو پاکستان میں ذیابیطس کی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے چاہیں، ہم تمام قسم کے میٹھے مشروبات پر ایک  مکمل حکمت عملی کی حمایت کرتے ہیں۔

مقررین نے   حکومت سے اپیل کی گئی کہ پاکستانی عوام کی جانوں کو بچانے کے لیے شوگری ڈرنکس  کی روک تھام کے لیے  سکول پالیسی پروگرام، مارکیٹنگ کی پابندی اور ٹیکس جیسے طریقوں کو ساتھ لے کر چلنا ہو گا  اور اس کے ساتھ ساتھ زیر التواء ہیلتھ کنٹری بیوشن بل کے نفاز کو جلد از جلد لاگو کرنا ہو گا۔

 “میٹھے مشروبات کے استعمال میں کمی کے لیے پالیسی آپشنز”کے موضوع پر  میڈیاسیشن کااہتمام پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) کے زیر اہتمام  منعقد کیا گیا۔ اس موقع پر ، گلوبل ہیلتھ ایڈووکیسی انکیوبیٹر کے کنسلٹنٹ منور حسین، ڈاکٹر خواجہ مسعود احمد، نیشنل کوآرڈینیٹر نیوٹریشن اینڈ این ایف اے وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن، سول سوسائٹی اور میڈیا کے ماہرین بھی موجود تھے۔