چترال؛وادی عشریت کے سو نوجوانوں کا 75  کلومیٹر پیدل لانگ مارچ ، عشریت کو بجلی دینے کا مطالبہ

1

چترال،20 جولائی (اے پی پی ): چترال کی پہلی بستی وادی عشریت کے لوگوں نے بجلی نہ ہونے  کیخلاف  انوکھا احتجاج ریکارڈ کروایا ہے ، سو نوجوانوں نے 75  کلومیٹر پیدل چترال  تک  لانگ مارچ کرکے  اپنا احتجاج  ریکارڈ کراوایا۔  مظاہرین   نے  مسلسل 32 گھنٹوں کا سفر پیدل کیا۔

علاقے کے لوگوں نے اس سے پہلے عشریت میں جلسہ کرکے انتظامیہ کو خبردار کیا تھا کہ اگر ان کو ایک  ہفتے کے اندر بجلی نہیں دی گئی تو وہ چترال تک پیدل لانگ مارچ کریں گے۔ جب ان کا جائز مطالبہ پورا نہیں ہوا تو  علاقے کے لوگوں نے عشریت سے لانگ مارچ شروع کیا۔ لانگ مارچ کے شرکاء کو راستے میں مختلف لوگوں نے ٹھنڈا پانی  اور چائے پیش کی۔

اتالیق چوک میں ان کا والہانہ استقبال کیا  گیا۔عوامی نیشل پارٹی کے ضلعی صدر الحاج عید الحسین  اور ان کے پارٹی کے اراکین نے ان پر مٹھائی اور پھول نچاور کئے۔ اسی طرح جمعیت علمائے اسلام کے قاضی نسیم   بھی یکجہتی کے طور پر ان کے ساتھ اتالیق چوک میں کھڑے رہے۔

اتالیق چوک میں  مختصر جلسہ بھی منعقد کیا گیا جس سے مظاہرین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ  بجلی ان کا بنیادی حق ہے اور 75 سالوں سے ان کو اس حق سے محروم رکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ منتحب نمائندے صرف ووٹ لینے کیلئے یہاں آتے ہیں اس کے بعد دور بین میں بھی نظر نہیں آتے۔ انہوں نے  خبردار کیا کہ اگر ان کو بجلی فراہم نہیں کی گئی تو وہ آئندہ  انتخابات  میں بائیکاٹ کرکے کسی امیدوار کو بھی ووٹ نہیں دیں گے اور عشریت کے دس ہزار ووٹ ضائع جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عشریت کے اوپر نیچے سے بھی بجلی کی لائن آئی ہوئی ہے اور گولین بجلی گھر کا لائن بھی عشریت سے گزر کر نیچے اضلاع کو جاتا ہے مگر  ہم ابھی تک بجلی سے محروم ہیں۔انہوں نے کہا کہ عشریت میں 1995میں بجلی کے کھنبے اور لائن بچھایا گیا ہے مگر اتنا عرصہ گزرنے کے باوجود اس لائن میں ایک مرتبہ بجلی کی کرنٹ نہیں آئی۔

لانگ مارچ کے اس قافلے کی قیادت قاضی اسرارلدین، صلاح الدین طوفان، مفتی کفایت اللہ اور دیگر قایدین کررہے تھے۔اس موقع پر  الحاج عید الحسین، قاضی نسیم، صلاح الدین طوفان، قاضی سجاد ایڈوکیٹ، قاضی اسرار اور دیگر نےبھی  اظہار خیال  کیا۔  قاضی سجاد ایڈوکیٹ نے دھمکی دی کہ اگر ہمارا جائز مسئلہ حل نہیں ہوا تو عشریت میں دس ہزار تک رجسٹرڈ ووٹ ہیں اور ہم ووٹ دینے سے بائیکاٹ کریں گے۔  لانگ مارچ کے وقت چترال سے کوئی منتحب نمائندہ ان کی حوصلہ افزائی یا ان کے ساتھ ہمدردی کے طور پر اس میں نہ شامل ہوا اور نہ ان کا استقبال کیا۔

لانگ مارچ کا یہ قافلہ ڈپٹی کمشنر کے دفتر گیا جہاں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی اور انہوں نے ڈپٹی کمشنر  کے ساتھ کامیاب مذاکرات    کیے ۔  بعد ازاں ڈپٹی کمشنر  نے  مظاہرین سے خطاب کرتے   ہوئے   ان کو یقین دہانی کرائی کہ ایک مہینے کے اندر ان کو بجلی فراہم کی جائے گی۔ مظاہرین نے ڈپٹی کمشنر کی یقین دہانی پر اپنا احتجاج ختم کرنے کا اعلان کیا اور پر امن طور پر منتشر ہوئے۔