حیدرآباد، 30 اگست (اے پی پی): صوبائی وزیر اطلاعات، ٹرانسپورٹ اینڈ ماس ٹرانزٹ اور حیدرآباد رین ایمرجنسی فوکل پرسن شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ حیدرآباد ضلع میں 60 سے زائد ریلیف کیمپس قائم کیے گئے ہیں اور دیگر شہروں سے آنے والے متاثرین کے لیے انتظامات کیے جارہے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر نے آج ڈپٹی کمشنر آفس حیدرآباد میں افسران سے اجلاس کی صدارت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کیا۔صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ریلیف کیمپس میں متاثرین کو دو وقت کا کھانا اور طبی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں ،ممکنہ سیلاب سے متعلق انہوں نے کہا کہ ہم نے سیلاب سے نمٹنے کے لیے احتیاطی اقدامات کر لیے ہیں اور حفاظتی بندوں کے حساس مقامات کو مضبوط کیا جارہا ہے ۔
صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ جہاں جہاں سے سیلابی ریلہ گزرتا ہے وہاں خطرہ موجود ہوتا ہے ۔ محکمہ آبپاشی کا عملہ اس وقت حفاظتی بندوں کی نگرانی کر رہا ہے ۔ اس موجودہ صورتحال میں ایک جماعت کے سوائے باقی تمام جماعتیں متحد ہو کر ایک قوم بن گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے متاثرین کو خیمے اور دیگر بنیادی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں ۔ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے صوبے کے تمام ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ ریلیف کے کام میں تمام تر ممکنہ سہولیات فراہم کی جائیں تاہم فنڈز کا کوئی مسئلہ نہیں ہو گا ۔
اجلاس میں ڈی سی حیدرآباد فواد غفار سومرو ، ایڈمنسٹریٹر بلدیہ اعلیٰ حیدرآباد فاخر شاکر سمیت دیگر افسران نے شرکت کی ۔ انہوں نے افسران کو کہا کہ برساتی پانی کی نکاسی ہوجانے والے علاقوں کی فوٹیج انہیں ارسال کی جائیں جبکہ وہ خود حیدرآباد شہر کے تینوں تعلقوں میں صفائی ستھرائی سمیت پانی کی نکاسی کے لیے کیے گئے کام کا جائزہ لیں گے ۔ انہوں نے محکمہ بلدیات کے گھوسٹ ملازمین کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت کی ۔
اس موقع پر ڈی سی حیدرآباد فواد غفار سومرو نے صوبائی وزیر کو حیدرآباد میں گریویٹی کے حساب سے مختلف طریقوں کے ذریعے برساتی پانی کی نکاسی ، ایچ ڈی اے اور واسا کی کارکردگی ، مالی مسائل اور افرادی قوت سے متعلق بریفنگ دی ۔ انہوں نے مزید یہ بھی بتایا کہ واسا اور ایچ ڈی اے کا نظام بہت پرانا ہے جسے اپ گریڈ کرنے کے لیے 13 سے 14 کروڑ روپے کی ضرورت ہے۔
ڈپٹی کمشنر نے صوبائی وزیر کو واسا کے اخراجات ، آمدنی اور مطلوبہ رقم سے متعلق آگاہی دی ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ برسات متاثرین کے لیے کوہسار کے قریب ٹینٹ سٹی قائم کیا جارہا ہے ۔
اس موقع پر ایڈمنسٹریٹر بلدیہ فاخر شاکر نے صوبائی وزیر کو بریفنگ میں بتایا کہ 20 سال پرانی مشینری ہے جبکہ ابھی سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کی جانب سے 25 ٹریکٹرز ، 5 شاول اور 5 ڈمپر فراہم کیے گئے تھے جبکہ ابھی 4 ڈمپر اور ایک شاول مزید ملا ہے جو کہ حیدرآباد کی صفائی کے لیے بہت کم ہے جبکہ مزید مشینری اور مرمت کے لیے 20 ملین روپے کی گرانٹ کے لیے تحریر کیاگیا ہے جو اب تک نہیں ملی ہیں۔ انہوں نے گھوسٹ ملازمین کے خلاف کی گئی کارروائی کے حوالے سے صوبائی وزیر کو تفصیلی آگاہی دی۔
اس موقع پر سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کے افسران نے صوبائی وزیر کو بتایا کہ حیدرآباد سے اس وقت تک 2 لاکھ ٹن کچرا اٹھایا گیا ہے جبکہ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کے پاس افرادی قوت نہیں ہے جس کی وجہ سے کچھ مشکلات درپیش ہیں ۔
صوبائی وزیر نے بلدیات ، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ اور واسا سمیت دیگر متعلقہ افسران کو ہدایت کی ہے کہ حیدرآباد کی سڑکیں ، محلے اورگلیوں میں جمع برساتی پانی کی فوری نکاسی کر کے رپورٹ انہیں پیش کی جائے ۔انہوں نے محکمہ آبپاشی کے افسران کو راہوکی اور ہوسڑی شاخ کے حفاظتی بندوں کو مضبوط کرنے کے لیے ڈمپر فراہم کرنے کی ہدایت کی ۔
بعد ازاں صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے ڈپٹی کمشنر حیدآباد فواد غفار سومرو کے ہمراہ ڈائریکٹر انڈسٹریز حیدرآباد کے دفتر میں قائم ریلیف کیمپ کا دورہ کیا اور وہاں موجود متاثرین سے ملاقات کر کے ان کوملنے والی سہولیات سے متعلق معلومات حاصل کی ۔