سرجیکل انڈسٹری  کی سالانہ ایکسپورٹ435 ملین ڈالر ،اضافے کیلئے نئی ٹیکنالوجی اور حکومتی تعاون کی ضرورت ہے  ؛ چیئرمین سیماپ وقاص رضا

34

سیالکوٹ،24اگست  (اے پی پی):سرجیکل انسٹرومنٹس مینوفیکچررزایسوسی ایشن  پاکستان  (سیماپ)کے  چیئرمین وقاص رضانے کہا ہے کہ پاکستان  کی سرجیکل انڈسٹری  کی سالانہ  کل ایکسپورٹ435 ملین ڈالر ہے  جس میں  اضافہ کرکے اسے ٹیکسٹائل سیکٹر کے مقابلے میں لایا جا سکتا ہے جس کے لیے نئی ٹیکنالوجی اور حکومتی تعاون کی ضرورت ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے پی پی سے خصوصی گفتگو  کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی کے آگے بند باندھنا ممکن نہیں ،ہم جائنٹ وینچر کے لیے  تیار ہیں  جس کا ہمارے پاس بہت پوٹینشل بھی موجود ہے اس   سےہماری  برآمدات کو فروغ  ملے گا ۔

وقاص رضا نے کہا کہ  پاکستان  نے اپنی  جو پہلی گاڑی ایکسپورٹ کی ہے وہ بھی چین کے ساتھ  مل کر ہی تیار کی گئی ، اس کے علاوہ تقریباً 90 سے 95 فیصد موبائل جو ہم استعمال کرتے ہیں وہ بھی پاکستان میں ہی تیار ہو رہے  ہیں جو جائنٹ وینچر  کا ہی  نتیجہ ہیں۔انہوں نے بتایا کہ سرجیکل ایسوسی ایشن 1951 میں بنائی گئی تھی  ،یہ پاکستان کی سب سے پہلی ٹریڈ باڈی ہے جس  کا مقصد تمام ایکسپورٹرز اور مینوفیکچررز کے مسائل  حل کرنا تھا، ہمارے پاس سرجیکل کے  3600 سے زائد ممبرز رجسٹرڈ ہیں اورپاکستان ریونیو آٹومیشن لمیٹڈ (پرال) کے ڈیٹا کے مطابق 1800 سے زائد کمپنیاں سرجیکل آلات پوری دنیا میں ایکسپورٹ کر رہی ہیں۔

چیئرمین سیماپ نے کہا کہ دنیا میں استعمال ہونے والے  95 فیصد سرجیکل آلات پاکستان کے بنے ہوئے  ہیں جومکمل طور پر  بین الاقوامی معیار پر پورا اترتے ہیں،  ہماری جتنی بھی رجسٹرڈ  کمپنیاں سرجیکل انسٹرومنٹس ایکسپورٹ کرتی ہیں  ان سب کے پاس عالمی آرگنائزیشنز کے کوالٹی سٹینڈرڈکے سر ٹیفکیٹس بھی موجود ہیں۔انہوں نے بتایا کہ سرجیکل آلات کی ہماری سب سے زیادہ ایکسپورٹ امریکا کو ہو رہی ہے ، دوسرے نمبر پر یورپ ہے جس میں جرمنی سب سے ٹاپ پہ ہے، اس کے بعد برطانیہ  اور پھر چین ہے ، دو سال قبل چین پاکستان سے سرجیکل آلات خریدنے میں  17 ویں نمبر پر تھا ۔

وقاص رضا نے بتایا کہ پاکستان  کی سرجیکل انڈسٹری  کی سالانہ  کل ایکسپورٹ435 ملین ڈالر ہے  جس میں  اضافہ کرکے اسے ٹیکسٹائل سیکٹر کے مقابلے میں لایا جا سکتا ہے جس کے لیے نئی ٹیکنالوجی اور حکومتی تعاون کی ضرورت ہے۔ان  کا کہنا تھا کہ ہماری قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ سرجیکل سٹی  بننا چاہیے جو صرف اور صرف سرجیکل   کمپنیوں کو  لے کر چلے گا جس کی ہم نے 2018 میں  ڈیمانڈ کی اور اب الحمدللہ  یہ منصوبہ  اپنے تمام ابتدائی اقدام مکمل کر چکا ہے اور بہت جلد ہم اس کا اعلان کریں گے، انشااللہ ہمارا یہ منصوبہ کامیاب ہو گا۔

انہوں نے بتایا کہ این ڈی آر میں ہمارے ٹیسٹس کافی مہنگے ہیں کیونکہ یہاں لیبارٹری دستیاب نہیں ، پاکستان کا ادارہ پی سی ایس آئی آر پہلے دن سے ہمارے ساتھ  آن بورڈ ہے ، ہم نے شارٹ ٹرم یہ  فیصلہ کیا کہ پی سی ایس آئی آر سے مل کر یہاں ٹیسٹس کی سہولت  مہیا کریں جن میں سے پی سی ایس آئی آر کے تین ٹیسٹس ایکریڈیٹ ہو چکے ہیں اور باقی  ٹیسٹس بھی جلد ایکریڈیٹ ہو جائیں گے۔