ٹرانسجینڈر بل پر  سینیٹرمشتاق احمد کی ترامیم کی حکومت حمایت کرتی ہے ، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ

2

اسلام آباد۔22ستمبر  (اے پی پی):وفاقی وزیر قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ آئین کے مطابق آئینی حکومت کو گرانا یا غیر آئینی حکومت کو ہٹانے کی کوشش کرنا  ایک جرم ہے ، وزیراعلی پنجاب ایک پولیس آفیسر کو گلے لگانے کی بجائے قانون کے مطابق انھیں ریلیو کر دیتے تو یہ اچھا ہوتا یہ ہی قانونی ذمہ داری بھی ہے ، ٹرانسجینڈر قانون2018 میں منظور ہوا ، جماعت اسلامی  کے سینیٹر مشتاق  احمد    اس قانون کے غلط استعمال کو روکنے کے لئے ترامیم پارلیمان میں لائے ہیں ، حکومت ان ترامیم کی حمایت کرتی ہے، ٹرانسجینڈر قانون کے سارے عمل میں   اسلامی نظریاتی کونسل کی رائے بھی شامل تھی ، شرعی عدالت کے اس سے متعلق فیصلے کو من و عن تسلیم کریں گے ، ٹرانسجینڈر کے میڈیکل بارے میں بھی شرعی عدالت کی راہنمائی  کی ضرورت ہے ، اس قانون کے ذریعے ٹرانسجینڈر کے حقوق کو تحفظ دیا گیا ہے۔وہ جمعرات کو وزیراعظم کے مشیر برائے امور کشمیر ،گلگت بلتستان  قمر الزمان کائرہ نے کے ہمراہ پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔ وفاقی وزیر اعظم نذیر تارڑنے کہا کہ ٹرانسجینڈر قانون کے دو سال کے بعد   سیکشن 3 اور چار سے  متعلق کچھ باتیں سامنے آئیں،  سینیٹر مشتاق نے اس پر ایک ترمیم کا پیکیج متعارف کرایا ، اس میں مناسب ترمیم کر کے میڈیکل بورڈ کے فیصلے کے ساتھ مشروط کر دیا جائے ، یہ معاملہ ابھی پارلیمان میں زیر غور تھا کہ وفاقی شرعی عدالت میں دو درخواستیں دائر کی گئیں، موجودہ حکومت نے اپنا جواب داخل کرایا ہے کہ اگر اس قانون کی شق پر ترمیم ضروری ہو تو پارلیمان کے ذریعے کر دی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک تاثر دیا گیا کہ ہم جنس پرستی بڑھ گئی ہے، ہم جنس پرست شادیاں ہورہی ہیں ، میڈیکل معذوری کو ختم کرنے کے لئے سرجریاں ماضی میں بھی ہوتی رہی ہیں ، ایک خاکہ کشی کی گئی کہ سارا قانون غلط ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس قانون میں  خواجہ سرا کی تعریف درج ہے ، 18 سال کی عمر میں شناختی کارڈ بنواتے وقت جنس  کا لکھنا ، امتیازی سلوک  سے منع ، جنسی ہراسیت کو جرم  قرار دیا گیا، زبردستی بھیک منگوانے پر سزا رکھی گئی ہے ، شریعت کے مطابق صنف کے مطابق وراثت میں حصہ دیا جائے ، تعلیم کے حصول کے لئے مناسب ماحول کی فراہمی کا کہا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام سے بھی امید رکھتے ہیں کہ ٹرانسجینڈر پاکستان کا حصہ ہیں ، معاشرے میں ٹرانسجینڈر کے حقوق کی خلاف ورزی اور دل آزاری نہیں ہونی چاہیے ۔  ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ  وراثت کے معاملات میں بھی ٹرانسجینڈر کا حق ہونا چاہیے ،شرعی عدالت اس بارے میں بھی کچھ تشریح کر ے ۔انہوں نے کہا کہ وزارت انسانی حقوق خواجہ سرائوں کے حقوق ، جیلوں میں الگ سیل کے قیام اور دیگر امور پر کام کررہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ آئین میں وفاقی حکومت کے اختیارات کا تعین ہے ،  ایک افسر کو ریلیو کرنے کا معاملہ چل رہا ہے، وفاقی افسر کی تقرری اور تعیناتی  وفاقی حکومت کا اختیار ہے ،اگر کوئی صوبائی افسر ہوتو وفاق اسے نہیں مانگ سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق آئینی حکومت کو گرانا یا غیر آئینی حکومت کو ہٹانے کی کوشش کرنا بھی ایک جرم ہے۔ وفاقی وزیر قانون و انصاف نے کہا کہ آئین کے مطابق وزیراعظم نے معاونین خصوصی بنائے ہیں ، یہ وزیراعظم کا استحقاق ہے اور آئین بھی اس  کی اجازت دیتا ہے ۔ وزیراعظم کے مشیر برائے امور کشمیر ،گلگت بلتستان قمر الزمان کائرہ نے کہا کہ سوشل میڈیا جھوٹ کی خبروں کا گڑھ بن چکاہے ، غلط خبریں پھیلا کر معاشرے کو گمراہ کیا جارہا ہے ۔ 2018 کو یہ قانون بنا ہوا ہے ،جماعت اسلامی کے سینیٹر قانون کے غلط استعمال کو روکنے کے لئے ترمیم پارلیمان میں لائے ہیں ۔ یہ معاملہ قائمہ کمیٹی کے سپرد ہے ، اگر سینیٹر  مشتاق احمد کی ترمیم منظور ہوجاتی ہے توقانون تو باقی وہ ہی رہے گا ۔قانون میں جو سقم ہیں وہ دور کرنے کے لئے ترامیم لائی جارہی ہیں ۔