حکومت غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور انٹرپرینیورشپ کلچر کو فروغ دینے کے لیے راست اقدامات کررہی ہے؛ وفاقی وزیر سید امین الحق

18

حیدرآباد ،12ستمبر  (اے پی پی):وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن سید امین الحق نے  کہا ہے کہ حکومت کے ڈیجیٹل پاکستان وژن کے تحت  اب چھوٹے شہروں میں بھی نیشنل انکوبیشن سنٹرز قائم کیے جا رہے ہیں، ملک کی آئی ٹی ایکسپورٹس میں اضافہ ہو رہا ہے، حکومت  غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور پاکستان میں انٹرپرینیورشپ کلچر کو فروغ دینے کے لیے کاروبار دوست ماحول بنانے کے لئے راست اقدامات کررہی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو  یہاں   سندھ یونیورسٹی کے اولڈ  کیمپس میں نیشنل انکوبیشن سینٹر کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔یہ وفاقی وزارت آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن  کے ذیلی ادارے اگنائٹ کے تحت عالمی معیار کا حامل ملک کا چھٹا نیشنل انکوبیشن سینٹر ہے ، اس سے قبل اسلام آباد، کراچی، کوئٹہ، لاہور اور پشاور میں 5 انکوبیشن سینٹرز قائم کیئے جاچکے ہیں ۔

 افتتاحی تقریب سے  خطاب کرتے ہوئے  وفاقی وزیر  سید امین الحق نے کہا کہ حکومت کے ڈیجیٹل پاکستان وژن اور ممکنہ کاروباری افراد کے لیے سازگار ماحول کی فراہمی کے مطابق اب چھوٹے شہروں میں مزید نیشنل انکوبیشن سنٹرز قائم کیے جا رہے ہیں۔ اس کی ایک مثال یہ تقریب ہے جس کے تحت حیدرآباد میں ملک کے چھٹے نیشنل انکیوبیشن سینٹر کا افتتاح کیا گیا ہے تاکہ حیدرآباد اور اس کے ملحقہ علاقوں میں موجود زراعت، لائیوسٹاک، آرائشی صنعتی مصنوعات، ٹیکسٹائل، چینی، سیمنٹ وغیرہ سمیت مختلف صنعتوں  کو بہتر بنایا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ  حیدرآباد میں نیشنل انکوبیشن سنٹر کا قیام حیدرآباد اور اس کے آس پاس کے دیہی اور شہری علاقوں کے نوجوانوں کیلئے ایک انقلابی قدم ثابت ہوگا جس سے روایتی کاروباری نقطہ نظر کو جدید ٹیکنالوجی پر مبنی شکل میں تبدیل کیا جاسکے گا۔

 سید امین الحق نے اس ضمن میں حیدرآباد کے نوجوانوں کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ نہ صرف سندھ یونیورسٹی کے شکرگزار ہیں جس نے اس مقصد کیلئے جگہ فراہم کی، بلکہ اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے میں سابق سیکرٹری آئی ٹی اور موجودہ چیف سیکرٹری سندھ ڈاکٹر محمد سہیل راجپوت اور اگنائٹ کی ٹیم بھی مبارکباد کی مستحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ سال 2021 میں ورلڈ اکنامک فورم کی عالمی بحرانوں کے حوالے سے  رپورٹ کے مطابق دنیا کو آئندہ سالوں میں  قیمتوں میں عدم استحکام، قرضوں کے بحران، اجناس کے کمی، ڈیجیٹل طاقت کے ارتکاز اور ڈیجیٹل عدم مساوات سے متعلق بہت سے خطرات اور خطرات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ تاہم،پاکستان نے ان خطرات کے باوجود نہ صرف 2021 میں نمایاں اقتصادی ترقی حاصل کی جس میں آئی ٹی ایکسپورٹ نمایاں ہیں بلکہ اس میں مزید اضافہ بھی ہورہا ہے، اس کی وجہ حکومتی پالیسیوں پر موثر عملدرآمد اور خوشحال پاکستان کے لیے موجودہ حکومت کا وژن ہے۔

وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن سید امین الحق نے کہا کہ  گزشتہ سال کے دوران نہ صرف بڑی فصلوں کی پیداوار بلکہ آئی ٹی اور آئی ٹی مصنوعات کی برآمدات میں بھی نمایاں اضافہ ہوا۔ پاکستان کا آئی ٹی سیکٹر جی ڈی پی میں تقریباً 1 فیصد یعنی تقریباً 3.5 ارب  ڈالر کا حصہ ڈال رہا ہے۔انہوں  نے کہاکہ حکومت  غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور پاکستان میں انٹرپرینیورشپ کلچر کو فروغ دینے کے لیے کاروبار دوست ماحول بنانے کے لئے راست اقدامات کررہی ہے، اس مقصد کے لیے وفاقی وزارت آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اسٹارٹ اپ کلچر کو فروغ دینے اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے ایک سازگار ماحول فراہم کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔

سید امین الحق کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان نے بھی ٹیکنالوجی پر مبنی کاروباری حل میں سرمایہ کاری کوراغب کرنے کے لیےقوانین میں نرمی کی ہے  جبکہ وزیراعظم کی قیادت میں قائم ایڈوائزری کونسل کی ذیلی کمیٹی نے بھی آئی ٹی اور ٹیلی کام سیکٹر کے فروغ اور ان کی مشکلات کے خاتمے کیلئے اہم تجاویز دی ہیں ہیں، اس حوالے سے جلد ہی اچھی خبر سننے کو ملے گی۔

وفاقی وزیر آئی ٹی نے بتایا کہ دوسری جانب وزارت آئی ٹی کے اقدامات کی بدولت پاکستانی سٹارٹ اپس میں سرمایہ کاری آسمان کو چھو رہی ہے اور پاکستانی سٹارٹ اپس کی جانب سے سال 2021 میں تقریباً 373 ملین  ڈالر اکٹھے کیے گئے   جو اس سے گزشتہ سال کی 75 ملین  ڈالر کی سرمایہ کاری سے تقریباً 5 گنا زیادہ ہیں۔ اسی طرح ڈی جی اسکلز پروگرامز کے ذریعے آن لائن 20 لاکھ نوجوانوں کو فری لانسنگ کے حوالے سے مختلف ہائی ٹیک کورسز کی تربیت فراہم کی جارہی ہے۔ اب اس کے فیز ٹو کا بھی آغاز کردیا گیا ہے۔ اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق فری لانسنگ ایکسپورٹ 85 فیصد اضافے کے ساتھ 396 ملین ڈالر تک جاپہنچی ہے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سی ای او اگنائٹ عاصم شہریار حسین نے کہاکہ  ہم وفاقی وزیر کی ہدایت اور قیادت کے تحت پاکستان کے اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کی استعداد کار میں اضافے کے لیے پرعزم ہیں، ہمارا ہدف 2025 تک پاکستان میں ایک ارب ڈالر سے زائد کے حامل نئے کاروباری سیٹ اپ کے اہداف کا حصول ہے۔

سندھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر صدیق کلہوڑو نے اپنے خطاب میں تاجروں کو جدت کی راہ پر گامزن رہنے کی ترغیب دی اور ان کی کوششوں میں اپنے ادارے کی حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ ہم جدید دور کے خیالات کے ساتھ کاروباری انفراسٹرکچر کو مضبوط کرنے کے خواہشمند ہیں۔

 اس موقع پر پی ٹی سی ایل اور یوفون کے لیے گروپ چیف بزنس سلوشن آفیسر ضرار ہشام خان نے کہا کہ ہم پشاور کے بعد این آئی سی حیدرآباد کے ساتھ شراکت داری پر مسرور ہیں۔ پی ٹی سی ایل ڈیجیٹل پاکستان کے وژن کے مطابق ہمیشہ نوجوانوں کی صلاحیتوں پر یقین رکھتا ہے اور ملک کے بڑھتے ہوئے اسٹارٹ اپ سیکٹر کومکمل معاونت فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

 این آئی سی حیدرآباد کے پروجیکٹ ڈائریکٹر سید اظفر حسین نے مرکز کے فوکس ایریاز پر روشنی ڈالی اور این آئی سی کے لیے اہالیان حیدرآباد کی جانب سے ملنے والے زبردست ردعمل کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔