سندھ اور وفاق کا سیلا ب سے  متاثرہ شاہراہوں کو مل کر بحال کرنے پر اتفاق

9

حیدر آباد، 16 ستمبر (اے پی پی): وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور وفاقی وزیر برائے مواصلات اسعد محمود  کے درمیان ملاقات کے بعد  سیلاب سے صوبے کے انفرااسٹرکچر  کی صورتحال سے متعلق اجلاس میں سندھ اور وفاق نے شاہراہوں کو مل کر بحال کرنے پر اتفاق کیا  ہے ۔ اجلاس  کمشنر آفس میں منعقد ہوا جس میں سکھر۔حیدرآباد اور جامشورو۔ سیہون روڈ کی تعمیر پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اجلاس میں وفاقی وزیر سید خورشید شاہ نے وڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی جبکہ دیگرمیں صوبائی وزراء شرجیل میمن، جام خان شورو، عباس شاہ، چیف سیکریٹری سہیل راجپوت، چیئرمین پی اینڈ ڈی ، سیکریٹری ورکس عمران عطا سومرو  تھے اور وفاقی حکومت کی جانب سے این ایچ اے سے کمیونی کیشن/چیئرمین این ایچ اے کیپٹن (ر) محمد خرم، ممبر این ایچ اے منیر میمن، جنرل مینجر پلاننگ این ایچ اے اکرام ثقلین، جنرل مینجر پی پی پی این ایچ اے عظیم طاہر، جی ایم این ایچ اے افتخار محبوب، جی ایم سکھر۔ حیدرآباد موٹروے پرکاش نے شرکت کی۔

 اجلاس میں سکھر حیدرآباد موٹروے ایم6 کی تعمیر آتی کے امور زیربحث آئے ۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ سکھر حیدرآباد موٹروے وفاقی پی ایس ڈی پی میں شامل ہے اور اسے  بی او ٹی پر بنایا جا رہا ہے جس کی تعمیر پر 1.37 ٹریلین روپے لاگت آئے گی۔

 وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ سکھر حیدرآباد موٹروے ایم 6 اہم روڈ ہے جس کو سی پیک منصوبے میں نظرانداز کیا گیا تھا، یہ وفاقی پی ایس ڈی پی کی جاری اسکیم ہے   ہم چاہتے ہیں سکھر حیدرآباد موٹروے ایم6 روڈ پر کام جلد شروع کیا جائے۔

 اجلاس کو بتایا گیا کہ  وفاقی پی ایس ڈی پی میں دریائے سندھ پر برج اور ٹھٹہ بندر میں 190 کلومیٹر روڈ کی تعمیر جاری اسکیمیز میں ہے،  ہم چاہتے ہیں کہ ان اسکیمز پر کام تیز کیا جائے۔ وفاقی پی ایس ڈی پی میں سندھ کی نئی اسکیمز بھی ہیں جیسے کہ سکھر۔ ملتان (ایم۔5) پر میرپورماتھیلو انٹرچینج کی تعمیر اور اسکو قومی شاہراہ سے ملانا شامل ہے،  شہدادکوٹ بائی پاس کی تعمیر کی اسٹڈی ، عمرکوٹ انٹرچینج ، سکھر روہڑی برج اور لیاری ایلویٹڈ فرائٹ کوریڈور شامل ہیں۔

 اس موقع پر  وفاقی وزیرمواصلات اسعد محمود نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو اسکیمز پر کام میں پیش رفت پر بریفنگ دی ۔وفاقی وزیر اسعد محمود نے وزیراعلیٰ کوتاخیر اور جاری  اسکیمز پر کام تیز کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ  سندھ میں این ایچ اے کی پی ایس ڈی پی میں شامل اسکیموں کو ترجیح میں شامل کیا گیا  ہے۔

اجلاس میں  چیئرمین این ایچ اے نے سکھر۔ حیدرآباد موٹروے کی تعمیر پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ  اصل میں پشاور سے سکھر تک موٹروے کی تعمیر کا منصوبہ تھا اور  سکھر۔ حیدرآباد موٹروے 306 کلومیٹر طویل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ  مسلم لیگ ن کی گزشتہ حکومت میں منصوبے پر بولی (بڈ) آئی جس میں بڑی رعایت مانگی گئی جس کے بعد حکومت تبدیل ہونے سے منصوبہ کی بڈنگ میں مسائل پیدا ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ  منصوبہ کی بڈنگ ہوچکی ہے صرف فیصلہ کرنا باقی ہے اورمنصوبہ ڈھائی سال میں مکمل ہوگا۔

اجلاس کو وزیراعلیٰ نے بتایا کہ  سکھر۔ حیدرآباد موٹروے کے علاوہ باقی تمام موٹروے مکمل کئے گئے ،  یہ شاہراہ جامشورو ، حیدرآباد، مٹیاری، بےنظیرآباد، نوشہروفیروز اور سکھر سمیت چھ اضلاع کو ملاتی ہے  اور سندھ کی عوام کوسکھر موٹروے نہ ہونے سے مشکلات درپیش ہیں یہی وجہ تھی کہ میں وزیراعظم کو خط بھی لکھتا رہا اور ذاتی طور پر درخواست بھی کی۔

 اجلاس میں وزیراعلیٰ نے بتایا کہ  میں سمجھتا ہوں یہ 300 ارب روپے کا منصوبہ ہے لیکن اس کو بی او ٹی کی بنیاد پر بنایا جارہا ہے۔انھوں نے بتایا کہ   این ایچ اے ، پی پی پی لاہور۔ اسلام آباد روڈ کی بحالی کا منصوبہ تعمیر کررہا ہے جبکہ سندھ حکومت ملیر ایکسپریس وے 30 ارب روپے کی لاگت سے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت منصوبہ مکمل کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ   پی پی پی کے تحت چلنے والے منصوں پر ہمارا 12 سال کا تجربہ رہا ہے۔ جس پر وفاقی وزیر اسعد محمود نے بتایا کہ  حیدرآباد منصوبہ پی پی پی موڈ پر این ایچ اے سے  مکمل کروائیں گے ۔

وزیراعلیٰ نے اجلاس کو بتایا کہ  14 ہزار کلومیٹر منصوبہ پشاور سے سکھر تک وفاقی حکومت نے سی پیک میں شامل کیا ہے،  ہمارا 306 کلومیٹر کا سکھر۔ حیدرآباد منصوبہ پی پی پی موڈ پر تعمیر ہو رہا ہے۔   انہوں  نے بتایا کہ میں نے 2018 سے 22 تک جامشورو،سیہون روڈ کی تعمیر کیلئے 6 خطوط وزیراعظم کو لکھے، ایک خط شاہد خاقان عباسی اور4 عمران خان جبکہ آخری خط شہباز شریف کو لکھا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 2018میں عمران خان کو خط لکھا کہ اس روڈ پر 225 حادثات ہوئے جس  میں 196 افرادجاں بحق اور 225 زخمی ہوئے، یہ روڈ این ایچ اے کا ہے، جس کی تعمیر پر ہم نے وفاقی حکومت کو 2017 میں 7 ارب روپے ادا کیے۔

انہوں نے اجلاس کو بتایا کہ  اس روڈ کی سنگ بنیاد میری موجودگی میں  12 دسمبر2017 میں رکھی گئی  اس کے بعد  روڈ پر حادثات ہوتے رہے  اور لوگوں کی جانیں جاتی رہیں لیکن روڈ کی تعمیر مکمل نا ہوسکی۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ آخری خط میں نے وزیراعظم شہباز شریف کو 20 اپریل کو لکھا کہ روڈ کی تعمیر کروا کے دیں جس پر وزیراعظم نے مہربانی کی کہ این ایچ اے کو ہدایات دیں کہ روڈ کی تعمیر مکمل کی جائے اور آج ہم اس لئے بیٹھے ہیں کہ روڈ کی تعمیر جلد مکمل ہوسکے۔