اسلام آباد۔1ستمبر (اے پی پی):وزیراعظم آزاد کشمیر کے معاون خصوصی برائے اطلاعات ،ماحولیات اور سمال انڈسٹریز چوہدری محمد رفیق نیئر نے کہا ہے کہ سید علی گیلانی مقبوضہ کشمیر میں پاکستان کی توانا آواز تھے ، انہوں نے اپنی زندگی کے آخری 12سال بدترین علالت کی حالت میں سفاک دشمن بھارت کی اسیری میں گزارے مگر ان کے پایہ استقلال میں لغزش نہ آئی ، جرأت ،ہمت اور استقامت کا کوہ گراں تھے جن کی شخصیت میں پاکستان سے لازوال محبت انمٹ تھی ،وہ ایک عظیم رہنماء تھے جنہوں نے بندوق کی نوک اور ڈنکے کی چوٹ پر ’’ہم پاکستانی ہیں پاکستان ہمارا ہے‘‘ کا فلک شگاف نعرہ لگایا جو پھر مقبوضہ کشمیر کے گلی کوچوں میں پھیل گیا ،سید علی گیلانی بھارتی فوج کے ظلم و ستم اور بھارت کی ریاستی دہشت گری کے سامنے چٹان بن کر کھڑے رہے ، ایسے وقت میں جب انہیں انتہائی نگہداشت کی ضرورت تھی بھارت کی سفاک فوج نے انہیں زبردستی نظر بند کئے رکھا مگر وہ پاکستان کے ساتھ ان کی نظریاتی وابستگی کو کم نہ کر سکے ،سید علی گیلانی استقامت کا کوہ گراں تھے ان کی پوری زندگی جدوجہد سے عبارت ہے آخر دم تک وہ بھارت سے آزادی کے مشن پر کاربند رہے ،وزیراعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس خان کی قیادت میں تحریک آزادی کے شہداء کے مشن کی تکمیل کیلیے تمام تر وسائل بروئے کار لائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو جموں و کشمیر لبریشن کمیشن میڈیا ونگ کے زیر اہتمام سید علی گیلانی کی پہلی برسی کے موقع پر سیمینار بعنوان ’’ہم پاکستانی ہیں پاکستان ہمارا ہے‘‘ سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ سیمینار میں سیکرٹری کشمیر کاز ،آرٹس اینڈ لینگویجز خواجہ اعجاز حسین لون ،حریت کانفرنس کے کنوینر محمود احمد ساغر ،سابق سفارتکار عبدالباسط ،الطاف وانی ،دانشور ارشاد محمود ،سابق ڈی جی لبریشن کمیشن ندیم قاسمی ،سابق ڈی جی لبریشن کمیشن فدا حسین کیانی ،الطاف احمد بٹ ،شیخ عبدالمتین کے علاوہ حریت رہنماء ،سیاسی و سماجی شخصیات اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے افراد نے شرکت کی ۔معاون خصوصی اطلاعات چوہدری محمد رفیق نیر نے کہا آج ہم جس شخصیت کو خراج عقیدت پیش کر رہے ہیں ان کی سیاسی ،سماجی اور مذہبی خدمات غیر معمولی ہیں ،وہ تین بار مقبوضہ کشمیر اسمبلی کے رکن بھی بنے ،وہ واحد رہنماء تھے جنہوں نے اسمبلی رکنیت سے استعفی دیا اور تحریک آزادی میں شامل ہو گئے ۔انہوں نے بندوقوں کے سائے اور گولیوں کے سامنے پاکستان ذندہ باد کا نعرہ لگایا ان کی جرات ،بہادری اور استقامت کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں میرے لئے سیاسی اعزاز کی بات ہے کہ ان کے تعزیتی ریفرنس کی صدارت کی ان کی جدوجہد کو جتنا خراج عقیدت پیش کیا جائے کم ہے ۔انہوں نے کہا کہ آزاد جموں و کشمیر کے اندر تمام سیاسی جماعتوں کا اتفاق ہے کہ اسمبلی کوئی ایسا قانون یا ترمیم نہیں کرے گی جس سے مسئلہ کشمیر متاثر ہو ۔انہوں نے کہا ہمارے قائد عمران خان نے کوٹلی میں اعلان کیا تھا کہ کشمیریوں کی منشاء کے بغیر کوئی حل قبول نہیں ہو گا وہی ہو گا جو کشمیری چاہیں گے ۔وزیراعظم سردار تنویر الیاس خان کی قیادت میں ہماری حکومت تحریک آزادی کی کامیابی کیلیے تمام تر اقدامات کرے گی۔انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ مقبوضہ کشمیر کی بھارت سے آزادی اور پوری ریاست کے پاکستان سے الحاق کے شہداء کے مشن کو مکمل کرنے کیلیے آزاد حکومت اپنے تمام تر وسائل بروئے کار لائے گی کیونکہ تحریک آزادی ہماری حکومت کی ترجیح اول ہے ۔انہوں نے کہا کہ سید علی گیلانی ایک عہد کا نام ہے وہ بہادری اور استقامت کا روشن نام ہیں،ظلم اور جبر کے سامنے جب بھی مسلسل اور مستقل مزاحمت کا ذکر ہوگاتو آنے والی نسلوں کو سید علی گیلانی کی یاد آئے گی۔انہوں نے کہا کہ سید علی گیلانی نے جرات اور بہادری سے ظلم و استبداد کا مقابلہ اور کبھی اپنے پائیہ استقلال میں لغزش نہیں آنے دی ۔انہوں نے کہا کہ بابائے حریت اپنی تمام عمر ظلم اور جبر کے سامنے ایک چٹان بن کر کھڑے رہے ،وہ کشمیریوں کی مزاحمت کی علامت تھے۔ اس موقع پرحریت کانفرنس کے کنوینر محمود احمد ساغر نے کہا کہ سید علی گیلانی کے بارے میں جتنا کہا جائے کم ہے وہ غیر معمولی صلاحیتوں کے مالک نظریاتی رہنماء تھے ۔سید علی گیلانی اسمبلی میں بھی رہے اور جیلوں میں بھی رہے مگر انہوں نے اپنے نظریات پر کمپرومائز نہیں کیا ،سید علی گیلانی حریت کانفرنس کے چیئرمین بھی رہے ،ہمیں کشمیر پر ایک پالیسی پر چلنا ہو گا تب ہی کامیابی ملے گی ،کشمیری اپنا خون دے رہے ہیں 5 اگست کے بعد جو اقدامات کرنے چاہئیں تھے وہ نہیں کئے گئے ،کشمیر کا فیصلہ کشمیری کریں گے سید علی گیلانی کو خراج عقیدت یہ ہے کہ جس طرح انہوں نے کہا ہم پاکستانی ہیں پاکستان ہمارا ہے کہا یہاں سے بھی یونائیٹڈ آواز جانی چاہیے کشمیری ہمارے ہیں ،کشمیریوں کو اعتماد میں لیکر آگے بڑھا جائے اور مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کیلیے ٹھوس اقدامات کئے جائیں ۔سابق سفیر عبدالباسط نے کہا کہ سید علی گیلانی کے ساتھ خصوصی تعلق تھا ان کے ساتھ گھنٹوں میٹنگز ہوئیں ان کی اقتداء میں نمازیں پڑھیں ،ہمیں سید علی گیلانی کے مقاصد کو حاصل کرنا ہے وہ بہت محبت کرنے والے انسان تھے ،آزادی کا جو علم سید علی گیلانی نے اٹھایا تھا ہمیں اسکو لیکر آگے چلنا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت سے مسئلہ کشمیر پر اسوقت تک بات چیت نہیں ہو سکتی جب تک بھارت اپنے اٹوٹ انگ کے بیانیے کو تبدیل نہیں کرتا ۔ بھارت کو مقبوضہ کشمیر سے کالے قوانین ختم کرنا ہو نگے،تیسرا ان کا موقف تھا کہ مقبوضہ کشمیر سے بھارت کو اپنی فوج واپس بلانا ہو گی ،ان کا موقف یہ تھا کہ سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے اور اسکے ساتھ ساتھ مسئلہ کشمیر پر دونوں ملکوں کے مذاکرات میں کشمیریوں کو شامل کیا جائے ۔