ملتان، 11 ستمبر (اے پی پی ): سابق وفاقی وزیر وسینئر سیاستدان سید فخر امام شاہ نے کہا ہے کہ قائد اعظمؓ 20 ویں صدی کےعظیم قائدین میں شامل ہیں، ان کے بتائے ہوئے اصولوں پر عمل کی ضرورت ہے، قائد اعظم وہ عظیم رہنما ہیں جنہوں نے براعظم ایشیاء کا جغرافیہ بدلا اور ہمیں پاکستان عطا کیا، قائد اعظم نے برصغیر کے مسلمانوں کو علیحدہ وطن دیا ہمیں متحد ہو کر قائد اعظم کی تعلیمات پر قائم رہنے کے عزم کا اعادہ کرنا ہے، قوم کو ترقی کیلئے اتحاد ، ایمان اور نظم و ضبط کے اصولوں پر عمل پیرا ہونا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ینگ پاکستانیز آرگنائزیشن اور نظریہ پاکستان فورم ملتان کے زیر اہتمام بانیِ پاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناحؓ کے 74 ویں یوم وفات کے موقع پر ملتان پوسٹ گریجویٹ کالج میں منعقدہ خصوصی سیمینار” قائد اعظم کا دو قومی نظریہ ایک حقیقت” سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا،جس کی صدارت ممتاز ماہر تعلیم و ادیب صدر نظریہ پاکستان فورم ملتان پروفیسر ڈاکٹر حمید رضا صدیقی نے کی۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سید فخر امام شاہ نے کہا کہ دو قومی نظریہ ہی قیام پاکستان کا پیش خیمہ تھا، پاکستان قائد اعظم کے تصور کے مطابق ترقی کی راہ پر گامزن ہے، قائد اعظم کا فرمان سچ ثابت ہوا کہ انتہا پسند ہندو مسلمان اقلیت کو عزت و احترام سے نہیں رہنے دیں گے آج وہاں لوگوں کی زندگی اجیرن ہے۔
سید فخر امام نے کہا کہ قائد اعظم نے ہندوّوں کی مکارانہ اور انگریزوں کی جارہانہ چالوں کا مردانہ وار مقابلہ کرتے ہوئے ہمارے لیے الگ وطن پاکستان حاصل کیا، فرمودات قائداعظم ترقی پاکستان کا زینہ ہے، ہم قائداعظم محمد علی جناح کے اصول اپنا کر پاکستان کو ترقی یافتہ اور مستحکم بنا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نوجوان پاکستان کا مستقبل اور امید کی کرن ہیں، انہوں نے ہی پاکستان کے اندھیرے دور کرنے ہیں اور روشنی پھیلانی ہے۔
سید فخر امام نے کہا کہ ہمیں ترقی یافتہ ممالک کی صف میں آنے کے لیے جدید تعلیم کو عام کرنا ہوگا اور ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانا ہوگا کیا وجہ ہے کہ پاکستان کے بعد آزاد ہونے والی ریاستیں آج دنیا کی کامیاب معاشی اور معاشرتی طاقتیں ہیں ہمیں دیانتدار قیادت کو آگے لانے کے ساتھ ساتھ خود بھی پاکستان کی تعمیر و ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا، قائداعظم کے فرمودات اور تعلیمات ہمارے لیے مشعل راہ ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ قائداعظم کے افکار پر چلتے ہوئے پاکستان کو حقیقی معائنوں میں علامہ اقبال اور قائداعظم کا پاکستان بنائیں۔انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے پاکستان کو قائداعظم جیسا لیڈر ان کے بعد نہیں ملا مگر آج کوئی ہے جو قائد اعظم کا ویژن لے کر آگے چل رہے ہیں۔
پروفیسر ڈاکٹر حمید رضا صدیقی اور ڈاکٹر مرید حسین ملک نے کہا کہ قائد اعظم اس صدی کے عظیم لیڈر ہیں وہ بات کے پکے اور قول کے سچے تھے اور انہوں نے کبھی اپنی بات واپس نہیں لی، قائداعظم و شخصیت تھے جنہوں نے اپنی قائدانہ صلاحیتوں سے دنیا کا نقشہ بدل دیا ۔
اس موقع پر تقریب سے مخدوم شعیب اکمل ہاشمی، چوہدری ابرار حسین اور نعیم اقبال نعیم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نئی نسل کو چاہئے کہ حضرت قائداعظم کو اپنا رول ماڈل بنائیں، ان کی تعلیمات اور فرمودات کو اپناتے ہوئے ان پر عمل پیرا ہوں قائداعظم ایک سچے اور کھرے لیڈر تھے جنہوں نے ہمیں اس آزاد مملکت کا تحفہ دیا۔
اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوے ممتاز سیاسی و سماجی شخصیات ماہر تعلیم میڈم طاہرہ رفیق، رشید عباس خان، الحاج محمد اشرف قریشی، محمد یوسف صدیقی، فراز انعام، قاری محمد عبداللہ،رانا زاہد ذوالفقار، شاہد نذیر، پروفیسر حافظ محمد حسین، محمد عدنان، علی رضا مرزا اور مس سائرہ نے کہا کہ کوئی بھی قوم تعلیم پر عبور حاصل کیے بغیر ترقی نہیں کرسکتی افسوس ہمارے ہاں تعلیم پر ہی توجہ نہیں دی جارہی ہیں، قائد اعظم نے اپنی قائدانہ صلاحیتوں سے ہمیں وطن عزیز پاکستان حاصل کرکے دیا اب ہم پر ذمہ داری ہے کہ ہم ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اس کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کریں۔
اس موقع پر سکولز، کالجز اور یونیورسٹی کے طلبہ و طالبات کے درمیان “اے قائد اعظم تیرا احسان ہے” کہ موضوع پر مقابلہ تقریر اور ملی نغموں کے مقابلے ہوئے جن پوزیشن حاصل کرنے والوں کے علاوہ ممتاز شخصیات میں قائد اعظم ٹیلنٹ ایوارڈز 2022 تقسیم کیے گے۔