پشاور، 13ستمبر(اے پی پی): وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا ۔ کابینہ کے فیصلوں کے حوالے سے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیراعلی کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ سابقہ قبائلی علاقوں کی صوبہ میں انضمام اور (GLOF)Glacial Lake Outburst Floodکے واقعات اور صوبے کے جنوبی اضلاع میں لوکسٹ حملوں کے بعد کلائمیٹ چینج پالیسی میں تبدیلیوں کی ضرورت محسوس کی گئی۔ کلائمیٹ چینج پالیسی اینڈ ایکشن پلان 2022 کی چیدہ چیدہ خصوصیات بیان کرتے ہوئے معاون خصوصی نے کہا کہ نئی پالیسی موجود وقت کے موسمی تبدیلیوں کی ضروریات سے ہم آہنگ ہے جو ایک طرف سیلابوں اور قدرتی اور انسانی نظام کو لاحق خطرات کو کم سے کم کرنے کے اقدامات پر مبنی ہے تو دوسری طرف گرین ہاؤس گیس کے اخراج کو بھی کم کرتی ہے۔ نئی پالیسی میں زراعت، جنگلات، ماحولیات، جنگلی حیات، توانائی، ٹرانسپورٹ اور دیگر شعبوں کے لئے مخصوص اقدامات تجویز کئے گئے ہیں اور یہ نظرثانی شدہ نیشنل کلائمیٹ چینج پالیسی 2021 کے اغراض و مقاصدسے بھی ہم آہنگ ہے۔ نئی پالیسی خیبر پختونخوا بشمول ضم شدہ علاقوں کے نومختلفAgro-Ecological Zones کی ضروریات سے بھی پوری طرح ہم آہنگ ہے اور یہ GLOF، ڈینگی، لوکسٹ اور دیگر قدرتی آفات کے خطرات کو مدنظر رکھ کر بنائی گئی ہیں جو ان خطرات سے نمٹنے کیلئے لائحہ عمل تجویز کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پالیسی اینڈ ایکشن پلان ضم اضلاع کے لئے پالیسی اقدامات پر مبنی ہے۔ نئی کلائمیٹ پالیسی صوبے میں انٹرنیشنل کلائمیٹ فنانسنگ کی نئی راہیں کھولے گی جس کے نتیجے میں صوبے میں پائدار ترقی ممکن ہو سکے گی، قدرتی آفات سے تحفظ ممکن ہو سکے گا اور مستقبل میں قدرتی آفات سے معیشت کو ہونے والی ممکنہ نقصانات سے بچا جا سکے گا۔