عمران خان کا لانگ مارچ صرف سیاسی گالا ہے،اگلے جمعہ تک ختم ہو جائے گا،، طلال چوہدری کا پریس کانفرنس سے خطاب

2

فیصل آباد۔28اکتوبر  (اے پی پی):پاکستان مسلم لیگ(ن) کے سینئرمرکزی رہنماو سابق وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری نے کہا .کہ عمران خان کا لانگ مارچ صرف سیاسی گالا اور معافی مارچ ہے جو اس جمعہ شروع ہو کر اگلے جمعہ ختم ہو جائے گا   تاہم اگر یہ مارچ لانگ کی بجائے شارٹ ہو کر اسلام آباد پہنچ بھی گیا تو عدالت عظمیٰ کے احکامات کی روشنی میں حکومت کی جانب سے مختص کردہ جگہ پر انہیں پر امن طور پر آئینی و قانونی حدود میں رہتے ہوئے جمہوری تقاضوں کے مطابق احتجاج کا حق حاصل ہے جس کیلئے انہیں مکمل سکیورٹی بھی فراہم کی جائے گی لیکن اگر انہوں نے اجازت کے برعکس قانون کو ہاتھ میں لینے یا بد امنی پھیلانے سمیت اسلام آباد پر چڑھائی کی کوئی کوشش کی تو وفاقی حکومت کی جانب سے گرفتاریوں سمیت تمام آپشن استعمال کئے جا سکتے ہیں۔جمعہ کی سہ پہر مدینہ ٹاؤن فیصل آباد میں اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان کا لانگ مارچ صرف ایک ڈرامہ ہے جو 11بجے شروع ہونا تھا مگر 4بجے کچھ وقت کیلئے شروع ہو کر پھروقفے کی نذر کردیا گیا حالانکہ لانگ مارچ اگر ایک بار شروع ہو جائے تو وہ منزل پر پہنچ کر ہی ختم ہوتا ہے لیکن عمران خان کا یہ مارچ معافی مارچ ہے جس میں وہ یہ ثابت کر رہے ہیں کہ وہ اچھے بچے اور بہترین غلام ہیں اسلئے انہیں معاف کر دیا جائے مگر اس کا نام آزادی مارچ رکھا گیا ہے مگر انہیں یہ معلوم نہیں کہ جن کا کردار جگہ جگہ سے داغدار ہو وہ نہ تو آزادی لے سکتے اور نہ ہی کوئی انقلاب لا سکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اس مارچ میں سب سے  خراب کردار چوہدری پرویز الٰہی اور پنجاب حکومت کا ہے جس کے ڈی سی ہر شہر سے زبر دستی بسیں پکڑ کر سرکاری و سائل استعمال کر تے ہوئے سرکاری ملازمین کی حاضریاں لگا کر انہیں زبر دستی مارچ میں شرکت کیلئے روانہ کر رہے ہیں لیکن پرویز الٰہی کو بھی یاد رکھنا چاہیے کہ سرکاری پیسے،سرکاری مشینری،سرکاری بسوں، سرکاری ملازمین سے انقلاب نہیں آیا کرتے۔انہوں نے کہاکہ پرویز الٰہی کی کارکردگی صرف 50جلسے اور ایک لانگ مارچ ہے جبکہ وہ نہ صرف غریب کا آٹا بلکہ حمزہ شہباز کے اعلان کردہ بجلی کے 200یونٹ بھی کھا گئے ہیں اور ان کی توجہ اپنی کارکردگی کی بجائے عمران خان کے جلسے بھرنے پر ہے۔انہوں نے کہاکہ جو لوگ انقلاب کے نعرے لگا تے ہیں ان میں سے کسی کوبھی کرپشن پر پکڑ لیا جائے تو وہ پہلے ہی روز شور مچانا شروع کر دیتے ہیں کہ انہیں ننگا کر کے تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے لیکن جب میڈیکل بورڈ ان کا معائنہ کرتا ہے تو تشدد کا کوئی نشان نہیں ملتا لہٰذا ایسے محسوس ہوتا ہے کہ جیسے پنکی پیرنی کوئی دم درود کر کے تمام نشان غائب کر دیتی ہے اور ڈاکٹر ڈھونڈتے رہ جاتے ہیں۔