اسلام آباد،26دسمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر تجارت سید نوید قمر نے پیر کو یہاں ازبک نائب وزیر اعظم خدجایف جمشید عبدالخکیمووچ کے ساتھ مختلف مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے۔ دستخطوں کی تقریب کی مشترکہ صدارت وزیر تجارت سید نوید قمر اور ازبک نائب وزیراعظم ،وزیر سرمایہ کاری اور غیر ملکی تجارت خدجایف جمشید عبدوخکیمووچ نے کی۔ ملاقات کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان شروع کئے گئے اقدامات کی پیروی کرنا اور تجارتی ٹرن اوور کو ایک ارب ڈالر تک بڑھانے کے لیے لائحہ عمل تیار کرنا ہے۔
دونوں فریقین نے مندرجہ ذیل نکات اور ازبکستان کی طرف سے تجویز کردہ مشترکہ ایکشن پلان پر اتفاق کیا۔ اس ایکشن کے تحت یکم فروری 2023 سے پاک۔ازبکستان ترجیحی تجارتی معاہدے کا نفاذ، کیونکہ ازبکستان کی طرف سے جنوری 2023 میں داخلی رسمی کارروائیاں مکمل ہو جائیں گی اور پاکستان کی طرف سے پہلے ہی اسے مکمل کر لیا گیا ہے۔
فریقین نے دونوں ممالک کی کاروباری برادریوں کے لیے آگاہی سیشن شروع کرنے پر اتفاق کیا۔ اسی طرح ازبکستان اور پاکستان کے درمیان ٹرانزٹ ٹریڈ (اے یو پی ٹی ٹی) کے معاہدے پر عمل درآمد ۔ فروری 2023 میں ازبکستان کی جانب سے قواعد کی اطلاع کا انتظار ہے۔ پاکستانی /ازبک ٹرانسپورٹرز کو درپیش مسائل پر قابو پانے کے لیے، دونوں فریقوں نے افغانستان کے ساتھ تمام مسائل اٹھانے پر اتفاق کیا، ایک مشترکہ ایجنڈے کو حتمی شکل دینے کے بعد جنوری 2023 کے آخری ہفتے میں کابل کا ایک مشترکہ دورہ کیا جائے گا ۔
دونوں فریقوں نے افغانستان کے راستے ٹرانزٹ ٹریڈ کے لیے مشترکہ حکمت عملی بنانے پر بھی اتفاق کیا۔ افغانستان میں سڑک کے بنیادی ڈھانچے کی دیکھ بھال کے لیے مشترکہ فنڈ/میکانزم سمیت ٹرانزٹ اور تجارتی فریم ورک پر علاقائی مفاہمت تیار کی جائے گی۔ اسی طرح ازبک فریق نے ازبکستان کے 2023 میں ڈبلیو ٹی کا رکن بننے کی اطلاع دی اور پاکستان کی طرف سے مکمل تعاون کی پیشکش کی۔ ازبک فریق نے کراچی اور گوادر میں ازبک کارگو کے لیے آف ڈاک ٹرمینل کی درخواست کی، پاکستان کی جانب سے مکمل سہولت کی پیشکش کی گئی۔ اس دوران دونوں فریقوں نے ایک دوسرے کے ملک میں تجارتی نمائشیں منعقد کرنے اور ای کامرس تعاون کے لیے حکمت عملی تیار کرنے پر اتفاق کیا۔
دونوں فریقوں نے ترجیحی بنیادوں پر ایس پی ایس اقدامات کے لیے ایم آر اے کو حتمی شکل دینے پر اتفاق کیا۔ ازبکستان کی طرف سے پاکستان کو ٹرمیز اکنامک زون اور پیش کردہ مراعات کے بارے میں آگاہ کیا گیا، اور پاکستان نے کاروباری برادری تک معلومات فراہم کرنے پر اتفاق کیا۔