گوادر میں احتجاج کرنے والوں سے بات چیت کے لیے تیار ہیں، احتجاج جمہوری حق ہے لیکن ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے کسی کو نہیں دیں گے؛میر ضیاءلانگو

17

کوئٹہ،26 دسمبر(اے پی پی):صوبائی وزیر داخلہ و قبائلی امور  میر ضیاءلانگو نے کہا ہے کہ پاک افغان سرحد پر فینسنگ کے باوجود بارڈر کنٹرول بڑا مسئلہ ہے، گوادر میں احتجاج کرنے والوں سے بات چیت کے لیے تیار ہیں، احتجاج جمہوری حق ہے  لیکن ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے کسی کو نہیں دیں گے، گوادر میں قانون ہاتھ میں لینے کی کوشش پر اٹھارہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے ۔

کوئٹہ پریس کلب میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ بلوچستان میر ضیا لانگو نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ہر احتجاج اور دھرنوں کو مطالبات منظور کرکے ختم کیا ہے، گوادر میں گزشتہ احتجاج اور مولانا ہدایت الرحمن کا دھرنا مذاکرات اور مطالبات منظور کرکے ختم کرایا تھا حالیہ دھرنا ختم کرانے کے لئے دو روز قبل ہم ایک بار پھر مذاکرات کے لئے گئے تاہم  مولانا ہم سے نہیں ملے مولانا ہدایت الرحمن نے چائنیز اور نیوی کا راستہ بند رکھا جس کے باعث سیاح پھنس گئے  پھر بھی صوبائی حکومت نے نے برداشت سے کام لیا۔ مولانا ہدایت الرحمن کا یہ کہنا درست نہیں کہ حکومت نے مذاکرات نہیں کئے گزشتہ 58 دنوں سے ضلعی انتظامیہ کمشنر مولانا ہدایت الرحمن سے مذاکرات کررہے تھے،حق دو تحریک والوں نے مذاکرات میں اعتراف کیا ہے کہ ٹرالنگ میں کمی آئی ہے مذاکرات میں کسٹم اور واپڈا اور ٹیکس فری کے معاملات پر مطالبات پیش کئے گئے۔

صوبائی وزیر داخلہ و قبائلی امور  میر ضیاءلانگو نے کہا  کہ مولانا ہدایت الرحمن نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کو چھڑوانے کا مطالبہ کررہے ہیں،ہم نے ان پر واضح کیا کہ صوبائی مسائل حل کریں گے، وفاقی اور سندھ حکومت کیساتھ مسائل کیلئے کمیٹی بنانے کی پیشکش کی  یہ بھی کہا کہ وفاقی حکومت، ہمسایہ ملک اور سندھ حکومت کیساتھ آپ کے ساتھ ملکر بات کریں گے۔

 صوبائی وزیر داخلہ نے کہا کہ دھرنا وہاں دیا جارہا تھا جہاں ریاستی معاملات متاثر ہورہے تھے دھرنے والوں سے گزارش کی تھی کہ یہ جگہ خالی کرکے کہیں اور دھرنا دیں لیکن انہوں نے اپنی ضد قائم رکھی جس پر ہمیں حکومتی رٹ قائم رکھنے کے لئے کارروائی کرنی پڑی۔