حکومت کو مشکل چیلنجز کا سامنا ہے، عوام کو اعتماد میں لے کر آگے بڑھ رہے ہیں ، عمران خان کی فلم نہیں چل سکتی ،وفاقی وزیر شازیہ مری  اورفیصل کریم  کنڈی کی پریس کانفرنس

18

اسلام آباد۔26جنوری  (اے پی پی):وفاقی وزیر و چیئرپرسن بی آئی ایس پی شازیہ مری نے کہا ہے کہ 2022 میں ماحولیاتی  تبدیلی کی وجہ سے سیلاب آیا جس سے بہت تباہی ہوئی،آج بھی سیلاب سے متاثرہ لوگ تکلیف میں ہیں، پاکستان کو سیلاب کی تباہ کاریوں کی  وجہ سے مسائل درپیش ہیں۔جمعرات کو یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شازیہ مری نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے بہت دعوے کئے ،ڈرامے کئے لیکن معیشت بہت خرابی کی طرف گئی، قرضہ جات میں اضافہ ہوا،غربت اور مہنگائی بھی بڑھی،ملک میں بدترین حالات پیدا کرکے گئے،موجودہ حکومت کو مشکل چیلنجز کا سامنا ہے لیکن حکومت عوام کو اعتماد میں لے کر آگے بڑھ رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس وقت سب کو ملک کی خاطر ایک ہونے کی ضرورت ہے کہ کس طرح پاکستان کو معاشی مسائل سے نکالا جائے،ملک کے لئے سب کو سوچنا  چاہئے کہ ملک کس طرح ترقی کرے گا،ملکی ترقی کا پہیہ نہیں چل رہا،سیلاب  سے بہت  نقصان ہوا جن سے  نمٹنے کے لئے بہت وسائل خرچ ہورہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے انڈیکیٹرز تو اچھے دئیے لیکن حقیقت اس کے برعکس تھی، ہم حالات کو بہتر بنانے کی کوشش کررہے ہیں،عمران احمد خان نیازی 4 سال  سے ایک ہی تقریرکرتا رہا، اس کا  ایک  بیان یا سو بیان  پڑھ لیں وہ حقیقت میں ایک ہی ہے،جونہی اداروں نے سیاست سے لاتعلقی کا اعلان کیا تو عمران  خان پاگل ہوگیا، اب وہ پھر یہ چاہتا ہے کہ اسے 2018 کی طرح  دوبارہ  اقتدار میں لایا جائے،دوبارہ سلیکٹ کرایا جائے، وہ وفاقی وزیرجس کے فارم ہائوس پر غریب کو مارا گیاوہ بھی اب روتا ہے،عمران خان ڈرپوک ہے،اس کو دیوار پھلانگتے سب نے دیکھا ہے،پاکستان میں کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے، پاکستان کے اندر سابق صدور بھی گرفتار ہوئے ہیں ،وزیراعظم بھی گرفتار ہوئے ہیں،یہ کوئی انوکھا لاڈلہ ہے کہ اسے گرفتار نہ کیا جائے، قانون سب کے لئے برابر ہے،اس نے اقتدار کے نشے میں سیاسی مخالفین کے خلاف نا مناسب رویہ رکھا،اس سے قبل بھی جب اس نے 126 دن کا دھرنا دیا تھا اس وقت بھی استعفوں کا ڈرامہ رچایا تھا،  پھر اس وقت کے سپیکر ایاز صادق کے پائوں پکڑ لئے۔شازیہ مری نے کہا کہ استعفے ویسے بھی نہیں دئیے جانے چاہئیں کیونکہ الیکشن لڑ کر  اسمبلی میں آنے والے ووٹر سے ووٹ استعفیٰ کے لئے نہیں لیتے ،یہ سب  غلط سیاسی فیصلے کرتا ہےاور بعد میں خود ہی پچھتاتا ہے اور یہ سب  قصور الیکشن کمیشن یا دیگر اداروں کا بنا دیتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سیاست میں  تنقید بری بات نہیں ہے لیکن کسی کو گالی دینا ،ہراساں کرنا کب سے تنقید بن گیا، یہ تو سیدھی سادھی بدمعاشی ہے اور  معاشرے کا یہ بگاڑ ہم نے روکنا ہے، معاشرے کی شکل گھناونی نہیں بنانی۔تاریخ گواہ ہے ، ہم نے کبھی بھی سیاسی مخالفین کو گالی نہیں دی،ہم نے سیاسی مخالفت کی ہے لیکن اصولوں کی بات کی ہے، پاکستان پیپلز پارٹی نے کبھی نہیں چاہا کہ ہم اپنے سیاسی مخالفین کو مشکل میں دیکھیں، پیپلز پارٹی کے دور میں ہم نے کبھی کسی کو گرفتار نہیں کیا، آصف علی زرداری ہمیشہ مفاہمت کی بات کرتے ہیں، ملک کی خاطر مل کر چلنے کی بات کرتے ہیں۔