اسلام آباد،20فروری(اے پی پی):وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے 2017 کے پھلتے پھولتے پاکستان کو معاشی دلدل میں دھکیلنے کی وجوہات کی تحقیقات کیلئے ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی تشکیل کا مطالبہ کیا ہے جس کی سربراہی اعلیٰ عدلیہ کے بے مثال کردار رکھنے والے جج کریں۔
پیر کو یہاں نیشنل پریس کلب میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان 2017 میں تیزی سے ترقی کر رہا تھا جب پانچ افراد کے گروہ نے ایک سازش تیار کی اور عمران خان کو لانچ کیا۔ اس شخص نے غلط اور خود غرضی پر مبنی پالیسیوں کے ذریعے تیزی سے ترقی کرتی ملکی معیشت کو تباہ کیا جس کا نتیجہ قیمتوں میں غیرمعمولی اضافے کی صورت میں سامنے آیا۔انہوں نے کہا کہ یہ جے آئی ٹی روزمرہ استعمال کی اشیاء کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کی وجوہات کی تحقیقات کرے بالخصوص 2017 کے بعد آٹا، چینی، خوردنی تیل، پٹرولیم اور دیگر مصنوعات کی قیمتوں میں بتدریج اضافہ کی تحقیقات کی جائیں ۔ ان وجوہات کا پتہ چلایا جائے کہ عوام کے پسندیدہ وزیر اعظم نواز شریف کو 2017 میں اقتدار سے کیسے ہٹایا گیا اور یہ بھی پتہ چلایا جائے کہ نواز شریف کے دور میں عوام کو جو آٹا قیمت 35 روپے فی کلو سے ملتا تھا اس کی قیمت کیسے بڑھائی گئی، 100 روپے کے برابر ڈالر کی شرح 300 روپے تک کیسے پہنچ گئی۔
وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے کہا کہ جے آئی ٹی کو اس بات کی تحقیقات کرنی چاہیے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے تقریباً چار سالہ دور حکومت میں پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے لیے گئے 25 ارب ڈالر کے قرضوں کا استعمال کیسے ہوا۔ جے آئی ٹی اس بات کی بھی تحقیقات کرے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کو بغیر کسی بنیاد کے اقتدار سے کیوں ہٹایا گیا جبکہ نواز شریف کو نااہل کرانے میں کردار تسلیم کرنے کے باوجود گینگ آف فائیو نے نواز شریف سے معافی کیوں نہیں مانگی؟ انہوں نے سٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ ملک کو جلد از جلد بحرانوں سے نکالنے کے لیے ساتھ دیں تاکہ مزید نقصانات سے بچا جا سکے۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ عمران خان کو اب بھی بعض بااثر حلقوں کی جانب سے سہولت فراہم کی جا رہی ہے ۔ کچھ گروہ اپنے ذاتی مفادات کے لیے ملک میں خونریزی چاہتے ہیں۔