گیس پائپ لائن   سے چوری یا خلاف ورزیوں  کے خلاف مجموعی طور پر 385 مقدمات درج کیے گئے؛  وزارت توانائی

19

اسلام آباد،2فروری  (اے پی پی):سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم  کو    مین پائپ لائن سے   گیس چوری  خصوصاً سندھ  کے معاملے پر  وزارت توانائی (پیٹرولیم ڈویژن) کی طرف سےبتایا گیا کہ گیس پائپ لائن   سے چوری یا خلاف ورزیوں کی تمام اقسام کے خلاف مجموعی طور پر 385 مقدمات درج کیے گئے جن میں سے 26 کو سزائیں سنائی گئیں اور 56 ملزمان کو لاکھوں روپے جرمانے کیے گئے۔سندھ میں گیس کی لوڈشیڈنگ پر بحث کرتے ہوئے کمیٹی نے  اس بات کا  سخت نوٹس لیا کہ متعدد صنعتیں گیس کی سپلائی   کو  کمپریسر لگا کر  پریشر بڑھا لیتی ہیں  اور  چوری میں بھی  ملوث ہیں۔ کمیٹی نے  حکام سے صنعتی  کمپنیوں کی تفصیلات  مانگیں اور ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔

جمعرات کو    سینیٹر محمد عبدالقادر کی زیر صدارت  ہونے والے اجلاس میں  بلوچستان میں گیس کی لوڈشیڈنگ اور پنجگور میں ایل پی جی سٹیشنز کے عدم قیام پر کمیٹی نے چھوٹے صوبوں کے حقوق غصب کرنے پر تشویش کا اظہار کیا اور  کہا کہ شکایات دور کرنے کے لیے  اقدامات کیے جائیں۔اجلاس میں  خیبرپختونخوا میں گیس اسٹیشنوں کو گیس کی فراہمی کی بندش کا معاملہ بھی اٹھایا گیا  جس پر  وزارت توانائی کی طرف سے  کمیٹی کو بتایا گیا کہ گھریلو صارفین کو گیس کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے ایسا کیا گیا ہے۔  کمیٹی اراکین نے سفارش کی کہ یہ معاملہ وزیر اعظم کے سامنے اٹھایا جائے۔

بلوچستان کے لیے سلیب ریٹ پر بحث کرتے ہوئے چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد عبدالقادر نے اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا کہ عوام کو سہولت فراہم کی جائے اور بلوچستان میں سخت سردی کے تین مہینوں میں بلوں پر سلیب ریٹ کا اطلاق نہ کیا جائے کیونکہ وہ سخت موسم کا مقابلہ کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی تجویز کے مطابق غریب آدمی کو گیس کے نرخوں میں اضافے سے بچانے کے لیے تمام تر کوششیں کی جانی چاہئیں۔

پی او ایل کے لیے پی این ایس سی فلیٹ منگوانے پر پی ایس او کی عدم دلچسپی کے معاملے پر اسٹیک ہولڈرز کی بات سنتے ہوئے چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد عبدالقادر نے زور دیا کہ ملک کو درپیش موجودہ مالیاتی بحران کے پیش نظر ضروری ہے کہ مقامی کمپنیوں کو ترجیح دی جائے۔ انہوں نے سفارش کی کہ پی ایس او کو پاکستان میں پٹرولیم  مصنوعات کی درآمد کے لیے پی این ایس سی سے بات چیت کرنے کی ضرورت ہے۔ اس طرح کا اقدام تقریباً 200 ملین ڈالر سالانہ  کی بچت میں مددگار ثابت ہوگا کیونکہ  پی این ایس سی کو ادائیگی مقامی کرنسی میں ہو گی ۔ چیئرمین پی این ایس سی نے پی ایس او کو مسابقتی نرخوں کے ساتھ معیاری خدمات کی بھی یقین دہانی کرائی۔

او جی ڈی سی ایل کی جانب سے  کمیٹی کو تیل اور گیس کی دریافتوں کی تفصیلات   کے حوالے سے بتایا گیا  کہ گزشتہ سال کے دوران پاکستان میں تیل اور گیس کی مجموعی طور پر 15 دریافتیں کی گئیں۔ فہرست کا جائزہ لیتے ہوئے، چیئرمین کمیٹی نے سائٹس پر جلد از جلد سسٹم میں گیس اور خام تیل کی پیداوار شروع کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے پرانی دریافتوں کو فعال کرنے کی کوششوں کی ضرورت پر بھی زور دیا تاکہ ان ممکنہ ذخائر کو بروئے کار لا کر توانائی کے بحران سے موثر انداز میں نمٹا جا سکے۔ انہوں نے ایس ایس جی سی اور ایس این جی پی ایل کو بھی ہدایت جاری کی کہ وہ گیس پیدا کرنے والے صوبوں خاص طور پر بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں گیس کے کم پریشر اور رکاوٹ کے مسئلے کو حل کریں۔ انہوں نے ہدایت کی کہ لیکیج اور چوری کے معاملے پر ترجیحی بنیادوں پر بات کی جائے اور عوام کو بروقت اور وافر مقدار میں گیس کی فراہمی میں سہولت فراہم کی جائے تاکہ عوام کی شکایات کا بروقت اور مؤثر طریقے سے ازالہ کیا جا سکے۔

 کمیٹی اجلاس میں  سینیٹر انجینئر رخسانہ زبیری، سینیٹر سعدیہ عباسی، سینیٹر فدا محمد، سینیٹر شمیم ​​آفریدی، سینیٹر سیف اللہ ابڑو اور وزارت توانائی (پیٹرولیم ڈویژن)، او جی ڈی سی ایل اور اوگرا کے سینئر افسران سمیت تمام متعلقہ افراد  نے شرکت کی۔