اوکاڑہ،10مارچ(اے پی پی): سابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ قاسم علی خان نے کہا کہ انتظامیہ اور عدلیہ کا کام مقننہ کے بنائے ہوئے قوانین کی عملداری کو یقینی بنانا ہے۔ آئین کی تشریح کرتے وقت اس کی روح کو مدنظر رکھنا ضروری ہے نا کہ صرف الفاظ کو۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے یونیورسٹی آف اوکاڑہ کی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔
یونیورسٹی آف اوکاڑہ کے سکول آف لاء اور ڈیپارٹمنٹ آف کریمینالوجی نے ایک سالانہ ظہرانے کا اہتمام کیا جس میں سابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ قاسم علی خان نے بطورمہمان خصوصی شرکت کی۔ اس تقریب کی صدارت وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ساجد رشید نے کی۔ تقریب کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر نے تمام مہمانوں اور خاص طور پہ سابق چیف جسٹس کا یونیورسٹی آمد پر شکریہ ادا کیا۔ طلباء سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ قانون کی آگہی ہر شہری کےلیے ضروری ہے۔ انہوں نے سکول آف لاء کی فیکلٹی کی تعلیمی قابلیتوں کو سراہا۔
پروفیسر ساجد نے مزید کہا کہ جامعات کا مقصد نئے علم اور نظریات کی ترویج کرنا ہے۔ ہمیں طلباء کو عملی تربیت دینے کی ضرورت ہو گی۔
سابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ قاسم علی خان نے نے معاشرے میں قوانین کی تشکیل اور عملداری کے عمل کے چیدہ نکات بیان کیے اور انہوں نے طلباء کو نصیحت کرتے ہوے کہا کہ وہ معاشرے کے پسماندہ طبقات کے حقوق کے تحفظ کےلیے کام کریں۔
سابق چیف جسٹس نے وائس چانسلر کی انتظامی صلاحیتوں کو سراہا۔ تقریب کے دیگر مقررین میں ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب چوہدری مسعود گجر، اسسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل پنجاب چوہدری فدا اللہ اور برسٹر شہزاد کریم شامل تھے۔ سکول آف لاء کے سربراہ ڈاکٹر حامد مختار نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور اپنے ادارے کی چیدہ خصوصیات بیان کیں۔ تقریب کے دیگر منتظمین میں شعبہ قانون کے اساتذہ کاشف محمود ثاقب، سہیل اصغر،عبدالرشید، فیصل شفیع اورفائق بٹ شامل تھے۔